طالبان حکومت نے ایرانی سفارتکار کو ملک بدر کردیا

ایک مقامی چینل سے بات کرنے والے ایک ذریعے کے مطابق طالبان حکومت نے ایک ممتاز ایرانی سفارتکار کو کابل سے “اپنی حدود سے تجاوز” کرنے پر بے دخل کردیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ طالبان نے کابل میں ایرانی سفارت خانے کو مطلع کیا کہ سفیر کے مشیر اور افغانستان میں ایرانی ایلچی سفارت کار علی موجانی کا “اپنی حدود سے تجاوز کرنا ناقابل قبول ہے”۔افغانستان انٹرنیشنل چینل نے ذرائع کےحوالے سے بتایا کہ طالبان حکومت نے ایرانی سفارت کار کو آج افغان سرزمین چھوڑنے کے لیے چند گھنٹے کا وقت دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان نے ایرانی حکومت کے مشہد میں افغان قونصل خانے میں تعینات ایک سفارت کار کو ملک بدر کرنے کے ردعمل میں ایرانی سفارت کار کو ملک بدر کر دیا۔ایرانی حکومت نے مشہد میں افغان قونصل خانے کے ایک ایرانی فوٹوگرافر پر حملہ کرنے کے بعد طالبان کے سفارت کار کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کے رویے کو “غیر سفارتی” قرار دیا۔

یاد رہے کہ سفارت کار علی موجانی کو سخت حفاظتی اقدامات کے درمیان قندھار کی جامع مسجد میں عید الاضحی کی نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا، جہاں طالبان رہ نما ملا ہِبت اللہ اخوندزادہ نمازیوں کی امامت کر رہے تھے۔علی موجانی نے’ایکس‘ پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے بتایا کہ طالبان کے ارکان نے ایک اہلکار کو بھیجنے کے باوجود انہیں گیٹ کے سامنے ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد قندھار کی جامع مسجد میں عید الاضحی کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس سلسلے میں طالبان کی وزارت خارجہ کو خط لکھا گیا. لیکن اس نے “سفارتی اصولوں پر عمل نہیں کیا”۔سفارت کار موجانی نے لکھا کہ طالبان حکام نے انہیں بتایا کہ ہبت اللہ اخوندزادہ کے دفتر نے انہیں مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔

ای پیپر دی نیشن