صدر‘ وزیراعظم جیل اصلاحات کیلئے پرعزم ہیں پھر کاغذی کارروائی کیوں ؟ چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ جیل اصلاحات کے معاملے پر عملدرآمد نہیں ہوا‘ ملک میں جمہوری حکومت ہے صدر اور وزیراعظم جیل اصلاحات کرنے کے متعلق سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں اس کے باوجود معاملات کاغذی کارروائیوں تک کیوں محدود ہیں۔ یہ ریمارکس انہوں نے گزشتہ روز تین رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے جیل اصلاحات سے متعلق ایک سابقہ مقدمے کی سماعت کے دوران دئیے۔ اس دوران اٹارنی جنرل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اس حوالے سے اٹارنی جنرل کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو صرف کاغذی کارروائیوں تک محدود ہے۔ عمدرآمد کہاں ہوا ہے؟ چیف جسٹس نے جیل اور قیدیوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اور اسلام آباد میں ماڈل جیل تعمیر کرنے کیلئے اٹارنی جنرل کو معاملہ وفاقی سیکرٹری داخلہ سے رابطہ کرکے رپورٹ دینے کا بھی حکم دیا ہے۔ دریں اثنا آئی این پی کے مطابق جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ چوری کی پکڑی جانیوالی گاڑیاں افسران کو گفٹ کی جا رہی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ جن اداروں کو آئین اور قانون کی پابندی کرنا تھی وہی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یہ ریمارکس انہوں نے گزشتہ روز جمعہ خان کی درخواست پر لئے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران دئیے۔ اس دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ پکڑی جانیوالی گاڑیاں زیادہ تر حساس اداروں کے استعمال میں ہیں اور ان سے واپسی کیلئے مہلت دی جائے۔ سپریم کورٹ نے سندھ اور سرحد میں پکڑی جانیوالی گاڑیوں کو ذاتی استعمال میں لانے کے حوالے سے پیش کردہ رپورٹیں مسترد کرتے ہوئے آج پھر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ علاوہ ازیں پشین سے اغوا ہونے والے شہری عبدالطاہر کی بازیابی کیلئے دائر درخواست کے دوران چیف جسٹس نے پولیس کو 16 جون تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغوی کو ہر حال میں بازیاب کرا کر پیش کیا جائے۔ اب مزید وقت دیکر اپنے ساتھ مذاق نہیں کر سکتے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...