عسکریت پسندوں کیخلاف نصیراللہ بابر جیسا آپریشن ہونا چاہیے: عمران

Jun 09, 2009

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وقت نیوز کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین فوج ہے۔ ملٹری آپریشن کے بعد طالبان کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا۔ عسکریت پسندوں کے خلاف نصیراللہ بابر جیسا آپریشن ہونا چاہیے۔ حمود الرحمن کمشن کی رپورٹ شائع ہوجاتی تو آج بلوچستان‘ سرحد اور سندھ میں آپریشن کی ضرورت نہ پڑتی۔ وقت نیوز کے پروگرام بروقت کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں سے مذاکرات ختم نہیں کرنے چاہئیں تھے۔ سوات معاہدے پر صدر آصف زرداری نے دو ماہ تک دستخط نہیں کیے پارلیمنٹ کی منظوری کے ٹھیک 10 دن بعد آپریشن شروع کردیا گیا۔ آپریشن تو کسی بھی وقت شروع ہوسکتا ہے۔ 9 ہزار عسکریت پسند اس ملک پر قبضہ نہیں کرسکتے تھے۔ قبائلی علاقوں میں 2004ء میں مشرف نے فوج بھیجی تو اس کے ردعمل میں طالبان وجود میں آئے اور وہ پھیلتے گئے۔ سوات میں آپریشن سے پہلے ہم نے تیاری نہیں کی‘ 30 لاکھ لوگ نقل مکان کرگئے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں 12 مئی کو 50 لوگ مارے گئے اب پھر کلنگ ہورہی ہے لیکن وہاں ملٹری آپریشن کا تصور نہیں کرسکتے۔ میں نے بلوچستان ملٹری آپریشن کی مخالفت کی ہے کیونکہ آپریشن سے ہم اپنے دشمنوں کو پاکستان میں مداخلت کا موقع دے رہے ہیں۔ اگر میں مشرف اور زرداری کی پالیسیوں کے خلاف ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان مخالف ہوں۔ امریکی سی آئی اے کے القاعدہ سیل کا انچارج مائیکل شیور ٹائمز میں لکھتا ہے کہ مشرف سے اتنے گندے کام نہ لو کہ پاکستانی عوام اسے ہٹا دے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے حکومت کی اجازت سے ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مجھے بتائے کہ یہ جنگ کیسے ختم ہوگی اب وزیرستان جانے کی باتیں ہورہی ہیں پھر یہ باجوڑ جائیں گے۔ انتہا پسندوں کا مقابلہ تو خود قبائلی کرسکتے ہیں انہیں فوج بھیجنے کی ضرورت نہیں۔
عمران خان
مزیدخبریں