مکرمی!وزیر اعظم نواز شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جس طرح انہوں نے مئی1998ءمیں ایٹمی دھماکے کے تھے اب وہ قومی معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے معاشی دھماکے کریں گے ۔تسلیم کہ ان کے دل و دماغ میں قوم کےلئے درد اور احساس موجود ہے۔ بجا کہ 2013 کا نواز شریف1999ءکے نواز شریف سے بہت مختلف ہو گا۔ درست ہے کہ ان کی بدن بولی میں اعتماد و یقین کی شمعیں روشن ہیں لیکن نجانے کیوں شکوک و شبہات کا دریا چڑھا ہوا ہے اور خدشات نئی قوت سے سر اٹھا رہے ہیں کہ کیا میاں صاحب زرداری صاحب کی غلط کاریوں اور سیاہ کاریوں کا ازالہ کر سکیں گے؟ کیا جمہوریت کی آنکھوں میں کاجل بھرا جائے گا؟ کیا مادر وطن کی اجڑی ہوئی مانگ سجائی جائے گی۔ کیا ہر آن مسائل کی دلدل میں ناک ناک تک دھنسے عوام آسودہ ہو سکیں گے؟ کیا اذیت ناک لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو سکے گا۔ وہ قومی ادارے جن پر آج جانکنی کا عالم ہے کیا دوبارہ اپنے پاﺅں پر کھڑے ہو سکیں گے۔ کیا سات سمندر پار سے آئی بے رحم ہواﺅں کو قابو کیا جا سکے گا۔ کیا دفاع وطن کے تقاضے پورے ہو سکیں گے اور کیا خطے میں قیام امن کیلئے طالبان کے ساتھ بامعنی اور بامقصد مذاکرات کا ڈول ڈالا جائے گا۔ یہ وہ خدشات ہیں جو ہمارے دلوں میں سانپ کی طرح کنڈل مارے ہوئے ہیں ۔ حالات و واقعات کی کروٹیں خبر دے رہی ہیں کہ میاں صاحب معاشی دھماکہ کرنے میں تو کسی حد تک کامیاب ہو جائیں گے لیکن وطن دشمن قوتوں کا سر کچلنے میں شاید وہ کامیاب نہ ہو سکیں۔ (کامران نعیم صدیقی لاہور)
خدشات
Jun 09, 2013