بم دھماکوں کا الزام، بھارت میں بیسیوں مسلم نوجوان جیلوں میں بند ہیں: برطانوی میڈیا

بم دھماکوں کا الزام، بھارت میں بیسیوں مسلم نوجوان جیلوں میں بند ہیں: برطانوی میڈیا

Jun 09, 2013

نئی دہلی/ لاہور (اے پی اے) بھارت میں بے قصور مسلمانوں کی گرفتاریوں کے بارے میں مسلم حلقوںکی تشویش بجا ہے۔ بھارت کی سپریم کورٹ کو چاہئے کہ وہ برسوں سے زیر التوا دہشت گردی کے سیکڑوں مقدمات کی سماعت تیز رفتار عدالتوں میں کرنے کا حکم جاری کرے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں بم دھماکوں کے الزام میں بیسیوں گرفتار مسلم نوجوان آج بھی اسیری کی زندگی کاٹ رہے ہیں، سانحہ مالیگاو¿ں، عشرت جہاں انکاﺅنٹر کیس مثالیں ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی ریاست اتر پردیش میں ہائی کورٹ نے حکومت کے اس حکم پر روک لگا دی ہے جس کے تحت ریاست کے بعض مسلم نوجوانوں کے خلاف زیرِ سماعت دہشت گردی کے مقدمات واپس لینے کا عمل شروع کیاگیا تھا۔ یہ دوسری بار ہے جب عدالت نے دہشت گردی کے مقدمات ختم کرنے کے حکومت کے فیصلے کو مسترد کیا ہے۔ چند برس قبل ریاست کے کئی مقامات پر بم دھماکوں کے سلسلے میں بیسیوں مسلم نوجوانوں کو کرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے بیشتر اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے رہے ہیں۔ مایاوتی کی سابقہ حکومت نے دہشت گردی کے معاملات میں بے قصور مسلم نوجوانوں کو پھنسانے کے الزامات کی روشنی میں ایک کمیشن قائم کیا تھا جس کی رپورٹ کئی برس گزر جانے کے باوجود اسمبلی میں پیش نہیں کی گئی لیکن بعض اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں تفتیش کی سنگین خامیوں اور پولیس کی زیادتیوں کو اجاگر کیا ہے۔ یہ سبھی کو معلوم ہے کہ کس طرح ممبئی کی انسداد دہشت گردی پولیس نے مالیگاو¿ں بم دھماکوں کے سلسلے میں گیارہ مسلم نوجوانوں کو چھ برس تک جیل میں رکھا اور ان کے خلاف ہر طرح کے ثبوت پیش کئے جب کہ اسی معاملے میں بعض ہندو شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا۔ یہی حال حیدرآباد کے بعض معاملات کا رہا ہے۔ ابھی کچھ روز قبل دلی میں کشمیر کے تین نوجوان بزنس مین کو تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا۔ وہ آٹھ برس سے دہشت گردی کے الزام میں جیل میں بے قصور قید تھے۔ پچھلے ہی مہینے این آئی کی تفتیش کے بعد ایک کشمیری نوجوان کو قید سے رہا کیا گیا ہے۔ وہ حکومت کی باز آبادکاری کی پالیسی کے تحت اپنی فیملی کے ہمراہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے واپس لوٹے تھے۔ دلی پولیس نے انہیں حزب المجاہدین کا خونخوار دہشت گرد بتا کرگرفتار کیا تھا اور اس کے قبضے سے ہتھیار اور دھماکا خیز مواد بھی بر آمد کیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ وہ ہندوو¿ں کے تہوار پر بڑے پیمانے پر تباہی مچانے کے لئے بھارت آیا تھا۔
برطانوی میڈیا

مزیدخبریں