پیپلزپارٹی نے وکلاءتحریک کے مخالفین کو اٹارنی جنرل بنایا: بی بی سی

پیپلزپارٹی نے وکلاءتحریک کے مخالفین کو اٹارنی جنرل بنایا: بی بی سی

لاہور (بی بی سی+ نیٹ نیوز) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر منیر اے ملک کو عرفان قادر کی جگہ اٹارنی جنرل مقرر کیا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی ایسے ماہر قانون کو اٹارنی جنرل مقرر کیا گیا ہے جو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے مخالف تصور نہیں ہوتے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے ایسے ماہرین قانون کو اٹارنی جنرل مقرر کیا تھا جو وکلا تحریک کے مخالف رہے۔ ان میں سردار لطیف کھوسہ، پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے جسٹس مولوی انوارالحق اور وکلا تحریک کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے جج بننے والے عرفان قادر نمایاں ہیں۔ پاکستان میں اٹارنی جنرل کا عہدہ عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا ہے، دھیمے مزاج کے منیر اے ملک روشن خیال وکلا میں شمار ہوتے ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف نے جب 9 مارچ 2007ءکو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو ان کے عہدے سے ہٹایا، اس وقت منیر اے ملک سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔ انہوں نے وکلا تحریک کی قیادت کی۔ انسانی حقوق کمشن آف پاکستان نے منیر اے ملک کو عدلیہ کی آزادی اور آئین کی حکمرانی کے لئے کردار ادا کرنے پر دراب پٹیل ایوارڈ سے نوازا تھا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی معزولی کے دوران ان کی 12 مئی کو کراچی میں آمد سے دو روز پہلے منیر اے ملک کے گھر پر فائرنگ بھی کی گئی تھی تاہم وہ محفوظ رہے۔فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے منیر اے ملک نے 1976 v میں سندھ ہائیکورٹ میں وکالت شروع کی اور 1984ءمیں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ جنرل مشرف کے 3 نومبر 2007ءکو ایمرجنسی کے دوران منیر اے ملک قید کے دوران شدید علیل ہوگئے تھے۔ حامد خان کے پروفیشنل گروپ سے تعلق رکھنے والے منیر اے ملک پاکستان بار کونسل کے رکن کے علاوہ مختلف وکلا تنظیموں کے عہدیدار بھی رہے ہیں۔ منیر اے ملک نے اکتوبر 2006ءمیں سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان کی قیادت میں قائم پروفیشنل گروپ کی طرف سپریم کورٹ کی صدارت کا انتخاب لڑا اور پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے حمایت یافتہ امیدوار شکست دی۔ 1980ءمیں جب منیر اے ملک کراچی بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری تھے تو جنرل ضیاءالحق کی آمریت کی مخالفت کرنے کی پاداش میں انہیں جیل جانا پڑا تھا۔ اس کے بعد انہیں جنرل مشرف کی آمریت کے دوران جیل کاٹنی پڑی۔ منیر اے ملک 1983ءمیں دوبارہ کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر چنے گئے، ایم آر ڈی یعنی بحالی جمہوریت تحریک میں بھر پور حصہ لیا۔ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی جنرل ضیا الحق کے دور میں وطن واپسی کے وقت منیر اے ملک کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔ منیر اے ملک نے پرویز مشرف کے خلاف تحریک میں حصہ لیا اور سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر کی حیثیت سے ایل ایف او کی مخالفت کی۔ منیر اے ملک وکلا تحریک کے بارے میں ایک انگریزی کتاب ”ان فنشڈ ایجنڈا“ کے مصنف بھی ہیں۔
منیر اے ملک

ای پیپر دی نیشن