جدہ (نمائندہ خصوصی) انجینئرز ویلفیئر فورم (EWF) اور انسٹیٹیوشن آف انجینئرز (IEP) کا جدہ ایوان صنعت و تجارت (JCCI)کے اشتراک سے گزشتہ شب ایوان کے آڈیٹوریم میں ایک ورکشاپ ”قدرتی وسائل سے تونائی کی پیداوار“ منعقد ہوا جس میں پاکستان کے صف اول کے سائنسدان ڈاکٹر ثمرمبارک مند نے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ابھی جس توانائی کے بحران سے گذر رہا ہے اس کے لئے حکومت کو اس پر فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگرحکومت کرپشن پر قابو پا لے تو ملک میں وسائل کی کمی نہیں ہے۔ پاکستان کی 95فیصد دولت زمین کے اندر ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ اسے استعمال کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ تھر میں کوئلہ کی بہت اعلی قسم موجود ہے جس سے اگر ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے تو یہ 500سال کے لئے کافی ہے لیکن کوئلہ کو جلانے سے بہتر ہے کہ اس کے ذریعے گیس، ڈیزل اور دوسری مصنوعات بنائی جائیں تا کہ اس سے زیادہ اور دیر پا فائدہ اُٹھایا جائے۔ قونصل جنرل آفتاب احمد کھوکھر نے صدارتی خطبہ میں EWF کو معیاری ورکشاپ منعقد کرنے پر مبارکبا دی۔ آرکیٹیکٹ طلال ثمرقندی نے EWF اور JCCI کے درمیان قریبی تعاون کی تفاصیل بتائی۔ انہوں نے اپنا مقالہ ً سعودی عرب میں گرین (آلودگی سے پاک) بلڈنگ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آلودگی کی وجہ سے او زون میں سوراخ ہونے کی وجہ سے دُنیا کے موسم میں سخت تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔ سائنسدان ڈاکٹر شاہد منیر نے اپنا مقالہ گنے کے پھوک سے توانائی کی پیداوار پر پیش کیا۔ انہوں نے بتایاکہ کوئلہ اور تانبہ وغیرہ نکالنے کے لئے بھاری مشینری اور وسائل درکار ہیں لیک گنے کے پھوک کے استعمال پر زیادہ خرچہ نہیں آئے گا اور اندازاً 2000 میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر عبدالعلیم خان نے فورم کے غرض و غایت اور کارکردگی بیان کی۔