تفتان:2 ہوٹلوں پر خودکش حملے‘ فائرنگ23 زائرین جاں بحق

کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان کے سرحدی علاقے تفتان میں 2 ہوٹلوں پر خودکش حملوں، فائرنگ اور دستی بم حملے میں 23 زائرین جاں بحق ہو گئے۔ نامعلوم افراد 10 سے 15 منٹ تک فائرنگ  بھیکرتے رہے۔ فائرنگ اور دستی بم حملے سے علاقہ میں خوف وہراس پھیل گیا۔ سربراہ مجلس وحدت المسلمین علامہ سید ساجد علی نقوی نے تفتان میں زائرین کی بس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا حکومت زخمی زائرین کو فوری طور پر طبی امداد دے اور محفوظ مقام پر پہنچائے۔ سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر درانی کے مطابق تفتان میں دو ہوٹلوں پر مسلح افراد نے حملہ کیا۔ ہوٹلوں میں زائرین ٹھہرے ہوئے تھے مسلح افراد نے دستی بم پھینکے اور فائرنگ بھی کی۔ ایف سی اور لیویز کی نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کیا۔ زائرین بسوں میں سے اتر کر ہوٹل جا رہے تھے کہ حملہ کر دیا گیا۔ دریں اثنا پنجگور کے علاقے میں نامعلوم افراد نے پنکچر کی دکان پر فائرنگ کر کے ثناء اللہ اور اس کے بیٹے کو ہلاک کر دیا۔ ادھر کوئٹہ میں کباڑی کی دکان میں دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے 2 افراد زخمی ہو گئے۔ ادھر بلوچستان کے ساحلی علاقے جیونی میں دکان پر دستی بم حملے میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔ علاوہ ازیں ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے افغانستان میں موجود نیٹو فورسز کو تیل فراہم کرنے والے آئل ٹینکر کو فائرنگ کے بعد آگ لگا دی۔ آئل ٹینکر اور قریب سے گزرنے والی ایک کار جل کر خاکستر ہو گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ علاوہ ازیں کوئٹہ میں دو جہادی گروپوں میں فائرنگ کے تبادلے میں 2افراد ہلاک ہو گئے۔ پولیس کے مطابق اتوار کی رات کوئٹہ کے علاقے سی جی ایس کالونی میں دو جہادی گروپوں میں فائرنگ کے تبادلے میں تیمور شاہ ولد ظاہر خان سکنہ پشاور اور ایک نامعلوم شخص ہلاک ہو گئے۔ پولیس نے نعشیں قبضے میں لے کر سول ہسپتال پہنچا دیں۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی جیب سے جہادی گروپ کا لٹریچر برآمد ہوا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ خودکش حملے کیلئے تیار ہو جائو۔مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ ایران سے آنے والے زائرین کی 8 بسیں تھیں جن میں زائرین ایران سے واپس آ رہے تھے اور انہوں نے تفتان میں رہائش اختیار کی جن پر حملہ کیا گیا ہوٹل مکمل طور پر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ زائرین میں پارہ چنار اور ملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ تفتان میں دستی بم حملے اور فائرنگ کے واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جیش الاسلام نے قبول کر لی کالعدم تنظیم جیش الاسلام کے ترجمان اعظم طارق نے نامعلوم مقام سے فون پر واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مجاہدین نے تفتان بارڈر کے قریب  شیعہ زائرین  کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ۔ترجمان نے انتظامیہ کو بھی شریک جرم قرار دیا اور کہا کہ انتظامیہ انہیں سکیورٹی فراہم کرتی ہے اس جرم پر انتظامیہ کو بھی ہدف بنایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...