پیپلزپارٹی فیصل آباد کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی چوہدری سعیداقبال نے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت آصف علی زرداری سے مطالبہ کیا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو سیکورٹی ریزن بنا کر جیالوں سے دور نہ کیا جائے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے عوامی رابطہ مہم چلانے کی بجائے اپنے سیکورٹی حصار کے ذریعے صوبہ پنجاب کے دورے پر لایا جائے تاکہ حقیقی نظریاتی جیالے اپنی شہید قائد محترمہ بے نظیر بھٹو کی نشانی کا فیس ٹو فیس دیدار کر سکیں۔ چوہدری سعیداقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی فیصل آباد آمد پر وقت بتائے گا کہ لوٹا کریسی کے بونے مسلم لیگ(ن) والے اس عوامی طوفان کا مقابلہ کرنے کی بجائے پناہ تلاش کرتے دکھائی دیں گے اور بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی ویسی ہی تاریخی کامیابی حاصل کرے گی جیسی اپنے قائد ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں حاصل کر کے تاریخ رقم کر چکی ہے۔ چوہدری سعیداقبال پیپلزپارٹی کو فیصل آباد میں متحرک کرنے کے مشن پر کام کر رہے ہیں لیکن متحرک تو انہیں کیا جاتا ہے جن کا وجود ہو، پیپلزپارٹی تو اب قصہ پارینہ بن چکی ہے اور پیپلزپارٹی کے جیالوں کا کہنا ہے کہ اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ کے مصداق جب پیپلزپارٹی کی اصل شناخت بھٹو کے ساتھ زرداری کا لاحقہ لگایا گیا تو پیپلزپارٹی کا وجود اسی روز سے ختم ہو رہا ہے اور آصف علی زرداری نے اپنی صدارت کی مدت پوری کرنے کے لئے مفاہمت کا نعرہ بلند کیا اور پاکستان میں دو پارٹی تصور پروان چڑھ رہا تھا اسے اپنے ہاتھوں ہی دفن کر دیا اور اپنی سیاست کو چانکیائی سیاست اور اقتدار پرستی کو اپنا اصول بنایا اور پیپلزپارٹی نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں جسے زرداری کا دور حکومت ہی قرار دیا جائے گا اپنے نورتن پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی اور اس میں وہ کامیاب بھی رہے کیونکہ پیپلزپارٹی کی جو اصل قیادت تھی اور پارٹی جیالے اس قیادت کے ہم قدم تے ان سب کو چن چن کر کھڈے لائن لگایا اور ایک مصنوعی قیادت پارٹی کے جیالوں پر مسلط کر دی جیسے منظور وٹو وغیرہ اس قیادت کو حقیقی جیالوں نے قبول نہیں کیا اور انہوں نے ایک طرح سے گوشہ نشینی اختیار کر لی اور جو لوگ قیادت کی کرسی پر رونق افروز ہوئے فیصل آباد میں راجہ ریاض احمد گروپ کی حکمت عملی کے تحت فیصل آباد پیپلزپارٹی کی پرانی اور اصل قیادت جن میں مہرعبدالرشید اور ملک احمد سعید اعوان، راجہ صفدر حسین جیسے لوگ سرفہرست ہیں ان کے مقابلہ میں جو قیادت کھڑی کر کے پیپلزپارٹی کو گھر کی لونڈی کا درجہ دے دیا جس کا یہی نتیجہ برآمد ہوا کہ جس قیادت کے عوام سے رابطے تھے وہ کسی انجانے خوف کی وجہ سے گھروں میں بیٹھ گئے اور آصف علی زرداری نے اپنے پانچ سالہ دورے سیاست و صدارت میں اپنے ہی مہروں کو آگے کیا اور ہر شہری زرداری سب پر بھاری کا نعرہ بلند کرنے والے مفادی لوگوں کو ہی پارٹی کا نام دیا۔ آصف علی زرداری نے سب پر کیا بھاری ہونا تھا وہ تو اپنی کرشمات سے پیپلزپارٹی پر ہی بھاری ثابت ہوئے اور جب 2013ء میں عام انتخابات ہوئے اور اس کے نتیجہ سامنے آئے تو ثابت ہو گیا کہ زرداری پیپلزپارٹی پر بھاری ثابت ہوئے۔ اب جس پارٹی کے پاس لیڈرشپ ہی نہیں وہ کیسے دعویٰ کر سکتی ہے کہ وہ سیاسی میدان مارے گی اور پھر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے آصف علی زرداری کو جس انداز میں للکارا ہے اور زرداری کی مت مار دی ہے بلکہ آصف علی زرداری کو بلاول ہاؤس تک محدود کر دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری میں نہ تو محترمہ بینظیر بھٹو جیسی ذہانت ہے اور نہ پیپلزپارٹی کی قیادت کی صفوں میں ایسے لوگ ہیں جو محترمہ بینظیر بھٹو کے تھینک ٹینک تھے ہاں ایک شخص کائرہ ضرور اب بھی پیپلزپارٹی کی صف میں نظر آتے ہیں جو جیالوں کی بات بھی کرتا ہے اور اس میں پارٹی چلانے کی صلاحیت بھی موجود ہے مگر منظور وٹو کے ہوتے ہوئے آصف علی زرداری کائرہ جیسے افراد آگے نہیں آنے دیں گے۔ چوہدری سعیداقبال جو اپنی قیادت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری کو آزادانہ ماحول میں پنجاب کا دورہ کرنے دیا جائے یہ ممکن نہیں۔ فیصل آباد میں پیپلزپارٹی کے سترفیصد سے زیادہ جیالے مایوسی کا شکار ہیں اور نئی نسل کا پیپلزپارٹی کی طرف کوئی رجحان نہیں ہے۔ پنجاب میں تو پہلے ہی تیسرے درجہ کی سیاسی پارٹی بن کر رہ گئی ہے اور اب سندھ میں بھی تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے جس طرح یہ حقیقت ہے کہ 77ء کی تحریک میں پیپلزپارٹی دم توڑ چکی تھی اور بستر مرگ پر تھی لیکن جنرل ضیاء الحق نے اپنی پالیسیوں کی بناء پر پیپلزپارٹی کو نئی زندگی سے ہمکنار کیا اور جیالوں میں بھٹوازم کے چراغ روشن کئے، بین ہی ایک فوجی آمر نے اپنے اقتدار کے لئے پیپلزپارٹی کو زندہ رکھا اسی طرح آصف علی زرداری نے وہ کام کر دکھایا ہے کہ اپنی قیادت کو دوام بخشنے کے لئے پارٹی کو بستر مرگ پر ڈال دیا ہے۔ بلاول بھٹو کو اگر آزادانہ ماحول میں بھی پنجاب کے دورے کا موقع دیا جائے تب بھی پیپلزپارٹی کی رگوں میں نیا خون نہیں دوڑ سکے گا اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ جب محترمہ نصرت بھٹو نے محترمہ بینظیر بھٹو کو میدان سیاست میں اتارا تھا اس وقت پیپلزپارٹی کی صفوں میں کوئی تالپور اور زرداری نہیں تھا۔ فیصل آباد میں چراغ لے کر نکلیں تو پیپلزپارٹی کے پرانے لوگ راجہ صفدر، ڈار برادران، بدرالدین چوہدری کسی کونے میں کھڑے تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ پیپلزپارٹی فیصل آباد میں موجودہ قیادت نے پیپلزپارٹی کی جڑوں میں تیزاب ڈالا۔ آج بھی قیادت کی قلفی سجائے ہوئے ہیں۔ جہاں تک بلدیاتی انتخابات کا تعلق ہے پیپلزپارٹی تو بلدیاتی انتخابات کی ویسے ہی قائل نہیں ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنے ادوار میں کبھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے۔ وہ نامزدگی کو ہی جمہوریت قرار دیتے ہیں کیونکہ نامزدگی میں ان کی شخصی آمریت کا بت قائم رہتا ہے لہٰذا یہ خواب دیکھنا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو پیپلزپارٹی چھا جائے گی۔ صوبہ خیبر پی کے کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج سامنے ہیں اور یہ تو پنجاب ہے ۔ بلاول کی پنجاب میں آمد تو بلاول کا دورہ پنجاب اسی وقت ہو گا جب میاں محمد نوازشریف، میاں محمد شہبازشریف اور آصف علی زرداری کے مابین ایجنڈا قرار دیا جائے گا ورنہ خبریں تو آتی رہیں گی اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انہیں خبروں کی بازگشت میں بلاول ایک مرتبہ پھر لندن کی فضاؤں میں گم ہو جائیں۔ سابق پارلیمانی سیکرٹری چوہدری سعید اقبال کو چاہیے کہ وہ پیپلزپارٹی کی پرانی قیادت سے مشاورت کریں اور کوئی حکمت عملی مرتب کریں جس میں جیالے نظرانداز نہ کئے جائیں بلکہ قیادت ان کے ہاتھوں میں دی جائے۔
آمدہ بلدیاتی انتحاب اورپیپلزپارٹی
Jun 09, 2015