تحریک انصاف بہت پیچھے‘ حکمران جماعت پیپلز پارٹی کو بری طرح شکست‘ مہدی شاہ تیسرے نمبر پر رزلٹ روک لیا گیا
گلگت (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) گلگت بلتستان قانون اسمبلی کے انتخابات کا عمل پیر کے روز پاک فوج کی نگرانی میں مکمل ہو گیا۔ صوبائی اسمبلی کے 24جنرل نشستوں پر پولنگ کا عمل انتہائی پُرامن ماحول میں انجام پذیر ہوا اور ان انتخابات میں مسلم لیگ ن نے واضح برتری حاصل کرلی جبکہ حکمران جماعت پیپلزپارٹی کو بری طرح شکست ہوئی اور تحریک انصاف بہت پیچھے رہی۔ سیاسی اور عوامی حلقوں نے پولنگ کے عمل کو انتہائی صاف و شفاف قرار دیتے ہوئے افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ پولنگ میں مرد ووٹروں کے ساتھ خواتین ووٹروں کی ایک بڑی تعداد نے بھی شدید گرمی کے باوجود دھوپ میں لائنوں میں کھڑی ہو کر اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا۔ قابل ذکر امر یہ ہے گلگت کے حلقہ نمبر ایک اور دو جو فرقہ وارانہ رنگ کی وجہ سے گلگت میں خراب شہرت کے حامل ہیں کے ووٹروں نے فرقہ واریت کو پس پشت ڈال کر اپنے پسند کے سیاسی امیدواروں کے حق میں ووٹ کا حق استعمال کیا۔ اس طرح گلگت کے انتہائی حساس پولنگ سٹیشنوں سمیت ساتوں اضلاع کے کسی بھی پولنگ سٹیشن سے کسی قسم کے ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی جبکہ کمپیوٹرائز ووٹر لسٹوں اور پاک فوج کے جوانوں کی پولنگ سٹیشنوں میں موجودگی کے باعث علاقے کی تاریخ میں پہلی بار صاف و شفاف انتخابات قرار دئیے جا رہے ہیں۔ پولنگ کے روز علاقے بھر میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے اور پاک فوج کے چاک و چوبند دستے گشت کرتے رہے جبکہ 8جون سے 20جون تک علاقے بھر میں دفعہ 144نافذ کرکے جلسہ جلوس اور ریلیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ موصولہ نتائج کے مطابق گلگت بلتستان کے ووٹروں نے پیپلزپارٹی کی سابق حکومت کے وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ سمیت دیگر پی پی پی کے امیدواروں کو بُری طرح مسترد کر دیا اور پیپلزپارٹی کا بڑا اہم برج الٹ گیا۔ وزیراعلیٰ کے آبائی حلقہ سکردو ایک سے تحریک انصاف کے نامزد امیدوار راجہ جلال نے غیرسرکاری و غیرحتمی نتائج کے مطابق 3261ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے جبکہ مسلم لیگ ن کے حاجی اکبر تابان نے 3166ووٹ حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی جبکہ سید مہدی شاہ 2436ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے۔ صوبائی الیکشن کا پہلا غیرسرکاری نتیجہ گانچے دو سے موصول ہوا جس کے مطابق مسلم لیگ ن کے غلام حسین ایڈووکیٹ 6132ووٹ لیکر کامیاب جبکہ تحریک انصاف کی آمنہ انصاری نے غیرسرکاری نتائج کے مطابق 4978ووٹ لیکر دوسری پوزیشن حاصل کی۔ یہاں ٹرن آﺅٹ 61فیصد رہا۔ اس طرح دیامر 4سے غیرحتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے حاجی محمد وکیل نے 3500ووٹ حاصل کرکے اپنے قریبی حریف سابق ممبر اسمبلی حاجی گلبر جے یو آئی 2180ووٹ کو شکست سے دوچار کیا۔ ہنزہ نگر 2کے غیرحتمی نتائج کے مطابق مجلس وحدت المسلمین کے حاجی رضوان علی نے 2360ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے جبکہ قاسم علی آزاد امیدوار نے 1567 ووٹ حاصل کئے یہاں ٹرن آﺅٹ 52فیصد رہا جبکہ ہنزہ نگر 3میں مسلم لیگ ن کے میر غضنفر علی خان نے غیرسرکاری نتائج کے مطابق 6384ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے ان کے قریبی حریف عوامی ورکرز پارٹی کے امیدوار بابا جان جو جلاﺅ گھیراﺅ کے الزام میں جیل میں اسیر ہے نے 3594ووٹ حاصل کئے۔ اس حلقے میں پیپلزپارٹی کے ظفر اقبال اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما بھی الیکشن میں حصہ لے رہے تھے۔ یہاں ٹرن آﺅٹ 44فیصد رہا۔ گانچھے ایک سے موصولہ غیرحتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کی آمنہ انصارف کے 1755ووٹ کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار ابراہیم ثنائی نے 11655ریکارڈ ووٹ حاصل کئے۔ اس طرح تحریک انصاف کی آمنہ انصاری گانچھے ون اور 2کے دونوں حلقوں میں مسلم لیگی امیدواروں کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہو گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ہنزہ میں قائم مخلوط پولنگ سٹیشن پر مردوں کو ووٹ ڈالنے سے روکنے پر جھگڑا ہو گیا جس سے پولنگ عارضی طور پر روک دی گئی۔ چلاس میں تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں میں تصادم ہو گیا۔ انتخابات کیلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پورے علاقے کا سکیورٹی کنٹرول فوج نے سنبھال رکھا تھا۔ فوجی افسروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل تھے۔ حلقہ 16دیامر 2میں نامعلوم افراد پولنگ باکس چھین کر فرار ہو گئے۔ نامعلوم افراد نے سکیورٹی اہلکاروں سے پولنگ باکس چھینا۔ ہنزہ کے علاقے گنیش میں قائم پولنگ سٹیشن میں جھگڑے کے باعث ووٹنگ کا عمل معطل کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مخلوط پولنگ سٹیشن پر پولنگ عملے نے مرد ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکا جس پر پولنگ ایجنٹس نے احتجاج کیا اور پولنگ سٹیشن سے باہر آکر تالے لگا دیئے جس کے باعث پولنگ کا عمل عارضی طور پر روک دیا گیا۔ چلاس کے حلقہ 15 میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں تصادم ہو گیا جس سے پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔ کمشنر سکردو ملک افسر نے کہا کہ سکردو ڈویژن میں پولنگ کا عمل نظم و ضبط سے جاری رہا، ووٹرز میں جوش و خروش اور انتظامات قابل دید تھے۔ گلگت بلتستان کے پُرامن انتخابات نے نئی سیاسی روایت قائم کر دی ہے۔ گلگت بلتستان کے صلح جو عوام نے مبصرین کو بھی حیران کر دیا ہے۔ لوگ ٹولیوں میں ووٹ ڈالنے پہنچتے رہے۔ مختلف امیدواروں کے ایجنٹ اپنا کام انجام دیتے رہے لیکن کسی نے ہنگامہ آرائی نہیں کی اور نہ ہی کسی نے گولی چلائی۔ گلگت بلتستان میں کئی خواتین نے انتخابات میں بھی حصہ لیا اور خواتین کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے پولنگ سٹیشنز آئیں۔ سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مہدی علی شاہ نے کہا ہے ہم نتائج تسلیم کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے وعدہ کیا تھا ہم جیت گئے تو گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ دیں گے اب مسلم لیگ ن جیت رہی ہے دیکھتے ہیں وہ اپنا وعدہ پورا کرتی ہے یا نہیں! ہماری بھی قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائندگی ہونی چاہئے۔ اس بار مذہبی جماعتوں نے بھی حصہ لیا۔ انہوں نے پوری طرح سے مذہبی کارڈ استعمال کیا۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت مسلم لیگ ن کو وہاں گورنر لگانا ہی نہیں چاہئے تھا۔ جی پی ایل اے سکردو 5 سے مسلم لیگ ن کے اقبال احسن 5564 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔ پی ٹی آئی کے امجد زیدی 4792 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ ضلع استور کی دونوں نشستیں مسلم لیگ ن نے جیت لیں۔ حلقہ 13 سے فرمان علی، حلقہ 14 سے برکت علی کامیاب رہے۔ غیرسرکاری، غیرحتمی نتائج کے مطابق گلگت بلتستان اسمبلی کے دو حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو برتری حاصل ہے جبکہ تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، اسلامی تحریک پاکستان کے امیدوار ایک، ایک حلقے میں آگے ہیں۔ حلقہ 16اور 20میں آزاد امیدوار جیت رہے ہیں۔ بی این ایف کے امیدوار ایک سیٹ پر آگے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان جسٹس ریٹائرڈ طاہر شاہ نے کہا ہے صوبائی انتخابات پرامن ہوئے الیکشن کے دوران کسی قسم کی دھاندلی نہیں ہوئی، ٹرن آﺅٹ بھی کافی بہتر رہا۔ انہوں نے کہا تمام سیاسی جماعتوں نے بھرپور تعاون کیا جس پر میں ان کا مشکور ہوں۔ جی پی ایل اے 2، گلگت 2سے مسلم لیگ ن کے حافظ حفیظ الرحمن 10157ووٹ لیکر کامیاب رہے جبکہ پی پی کے جمیل احمد 7415ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ جی پی ایل اے 10، سکردو 4سے اسلامی تحریک پاکستان کے محمد سکندر علی 4927ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ ان کے مدمقابل مجلس وحدت مسلمین کے راجہ ناصر علی خان 4873ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی حلقہ 7 سکردو کا رزلٹ روک دیا گیا نجی ٹی وی کے مطابق سکردو 1 کے نتائج کا اعلان دوبارہ گنتی کے بعد کیا جائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر کی ہدایت پر ریٹرننگ آفس سیل کردیا گیا اس نشست پر سابق وزیراعلی سید مہدی شاہ بھی امیدوار ہیں۔ اس حلقہ اور حلقہ 10 سکردو کے پوسٹل بیلٹ کی گنتی کا عمل صبح تک کیلئے ملتوی کردیا گیا جس پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے احتجاج کیا ہے۔ گلگت حلقہ نمبر1کے غیرحتمی نتائج کے مطابق جعفراﷲ 4604 ووٹ لیکر جیت رہے ہیں جبکہ مقابل امیدوار PPP کے امجد ایڈووکیٹ نے3887 ووٹ حاصل کئے۔ حلقہ نمبر2 گلگت سے مسلم لیگ ن کے حافظ حفیظ الرحمن نے غیرسرکاری نتائج کے مطابق 10 ہزار 660 ووٹ لئے جبکہ پیپلزپارٹی کے جمیل احمد نے 5400 ووٹ حاصل کئے۔ گلگت حلقہ نمبر 3 میں بھی مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر اقبال نے 6368 ووٹ حاصل کرکے فتح پائی ان کے مدمقابل امیدوارکیپٹن (ر) محمد شفیع نے غیرحتمی نتائج کے مطابق 2457 ووٹ حاصل کئے۔ اس طرح ضلع گلگت کے تینوں حلقوں میں مسلم لیگ نے کلین سویپ کر لیا ہے۔حلقہ 13استور سے مسلم لیگ ن کے رانا فرمان علی 6027حلقہ دیامر سے مسلم لیگ ن کے جانباز خان 3352، حلقہ 15دیامر سے جے یو آئی ف کے شاہ بیگ 3507ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
گلگت بلتستان الیکشن