ایران کا قدیم شاہراہ ریشم کی بحالی کیلئے چین کے اقتصادی معاہدے میں شامل ہونے کا عندیہ

لندن (بی بی سی) ایران نے قدیم شاہراہِ ریشم کی تعمیر و توسیع کے لیے چین کے اقتصادی معاہدے میں شامل ہونے کا عندیہ دیدیا۔ یہ قدیم شاہراہ چین، بھارت اور پاکستان کو بحیرہ روم سے ملاتی ہے۔ ایران کے نائب وزیر خزانہ مسعود کارباسیان نے ٹی وی چینل پریس ٹی وی کو بتایا کہ ’ایران اس منصوبے کا حصہ بننا چاہتا ہے اور وہ اس کے ذریعے مزید ایک کروڑ 20 لاکھ مصنوعات کی نقل و حمل کر سکتا ہے۔ گذشتہ کئی برسوں سے ایران اپنی جنوبی بندرگاہوں کو وسعت دینے کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے، ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق چین کے وفد نے جنوبی بندرگاہ شاہد راجی کا دورہ کیا۔ کچھ برس پہلے ایران نے ’جنوبی شمالی راہداری‘ بنانے کی تجویز بھی دی تھی۔ اس راہداری کے ذریعے جنوبی ایشیائی ممالک کو ایرانی بندرگاہوں کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ ملایا جانا تھا۔ بھارت ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کی تعمیر میں بھی بہت دلچسپی لے رہا تھا۔ چاہ بہار پاکستان کی بندرگاہ گوادر کے قریب ہے۔ ایران پر اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔ چین عموماً اس طرح کے منصوبوں میں کافی دلچسپی لیتا ہے، اس منصوبے میں چین کی موجودگی سے بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں امن و امان کی صورت حال بھی بہتر ہو گی۔ گوادر کاشغر منصوبے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا ہے۔ پاکستان کو اس منصوبے سے بہت زیادہ اقتصادی فائدہ ہو گا اور اگر اس منصوبے سے چین تک راہداری بن گئی تو اس میں ایران کی شمولیت سے مزید وسعت آ جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...