ایس اے ساجد
اس وقت معاشرے میں جنسی دیوانگی اور جنسی درند گی کی وحشیانہ وارداتیں بڑے تسلسل کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ جن سے اخلاقی اقدار کا جنازہ نکل گیاہے۔ شر افت اور انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ آئے روز معصوم بچیاں اور کمسن بچے جنسی درندگی کا نشانہ بنتے ہیں۔ جن میں بیشتر بچوں اور بچیوں کو وحشیانہ طور پر قتل کر دیا جاتا ہے یہ معاشرے میں پھیلی ہوئی فحاشی اور بے حیائی کا شاخسانہ ہے۔ المناک صورتِ حال کے تدارک کی ذمہ داری حکومت، سماجی و معاشرتی مصلحین علماءاور سول سوسائٹی کے سرکردہ افراد پر عائد ہوتی ہے۔ جن والدین کے بچوں اور بچیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ ان کے لئے تو قیامت آ جا تی ہے۔ سول سوسائٹی اور پولیس کا یہ فرض ہے کہ ہر علاقہ کے اوباش افراد پر کڑی نظر رکھے تاکہ وحشی جنسی درندوں کو قابو کیا جا سکے۔ چیچہ وطنی میں گذشتہ دنوں سرکاری ملازم غلام مصطفی سکنہ فیصل کالونی چیچہ وطنی کا لے پالک 15سالہ بیٹا حافظ محمد احسن شام کو گھر سے نکلا اور لاپتہ ہو گیا۔ ساری رات بچے کی تلاش جاری رہی لیکن بچے کا کچھ پتہ نہ چل سکا۔ اگلے روز صبح کے وقت بچے کی نعش ملحقہ قبرستان سے مل گئی۔ اسے مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ساہیوال چوہدری محمد ادریس احمد نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور ملزم کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات صادر کئے۔ ڈی ایس پی ملک اعجاز حسین کی نگرانی میں مقامی پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے چند مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ تھانہ سٹی کے ایس ایچ او رانا محمد آصف سرور نے یقین دلایا کہ اس سنگین واردات میں ملوث اصل ملزم کو بہت جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ اسی اثناءمیں مقتول بچے کے لواحقین نے بچے کی نعش بائی پاس روڈ پر رکھ کر تین گھنٹے شدید احتجاج کیا اور سڑک بلاک کر دی۔ شہر کی سرکردہ شخصیات مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق تحصیل ناظم چوہدری محمد طفیل، حاجی محمد ایوب، چوہدری امجد ظفر، جماعت اسلامی کے رہنما مولانا حق نواز درانی، پیر جی عزیز الرحمن اور حافظ حبیب اللہ چیمہ لواحقین سے اظہار ہمدری کے لئے بائی پاس روڈ پر پہنچ گئے۔ انہوں نے مقتول کے ورثا کو یقین دلایا کہ انہیں ہر حال میں انصاف دلایا جائے گا۔ مقتول بچے کی تد فین کے وقت کئی رقت آمیز مناظر نے وہاں پر موجود لوگوں کی آنکھوں کو پُرنم کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ غلام مصطفی کی پانچ بیٹیاں ہیں جبکہ وہ اولاد ِنرینہ سے محروم تھا۔ جس کی وجہ سے اپنی ہمشیرہ کا بیٹا گود لے لیا تھا اس وقت بچہ صرف ایک دن کا تھا۔ غلام مصطفی نے بتایا کہ اس نے مقتول بچے کو بڑی محبت اور شفقت سے پرورش کیا تھا شاید اسی وجہ سے قدرت نے اسے ایک اور بیٹا عطا کر دیا۔ معصوم حافظ محمد احسن کی ہلاکت سے دو خاندانوں میں صفِ ماتم بچھ گئی۔ غلام مصطفی نے سابق ڈی ای او حاجی محمد شریف، استاد علی اکبر، محمد رمضان اور ملک عمران کی موجودگی میں ”نوائے وقت“ کی وساطت سے وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزم کو فوری طور پر گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ انہیں انصاف مل سکے۔