بالآخر قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری سے ’’ٹاکرہ‘‘ ہو گیا، عمران خان جلسوں میں اپنے سیاسی مخالفین کو مختلف ناموں سے پکارنے کی شہرت رکھتے ہیں ،تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ بھی اپنے لیڈرکی پیروی کرتے ہیں اس پالیسی کے نتیجے میں بدھ کو تحریک انصاف کے ارکان کو جگت بازی کا سامنا کرنا پڑا۔خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ’’ٹریکٹر ٹرالی ‘‘ کہہ کر کیا پکارا توتحریک انصاف کے ارکان نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ بدھ کو جب ڈاکٹر شیریں مزاری نے خواجہ آصف کی تقریر کے دوران ’’جھوٹ ‘‘ کے نعرے لگائے تو انہوں نے مشتعل ہو کر کہا کہ ’’ ٹریکٹر ٹرالی ‘‘ کو تو خاموش کرائیں پہلے ان کی آواز تو زنانہ بنائیں ‘‘ شیریں مزاری شاید بھول گئیں کہ ’’ ان کا پالا خواجہ آصف سے پڑا جو ادھار اتارنے میں دیر نہیں لگاتے جن کی گفتگو میں ’’طنز و مزاح ‘‘ بدرجہ اتم پایا جاتا ہے، کوئی ناداں ہی ان سے’’ ٹاکرہ‘‘ لگاتا ہے ' اگر کوئی ان کے ہتھے چڑھ جائے تو پھر’’ الاماں الاماں‘‘ سو بدھ کو وہی کچھ ہوا جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے ، خواجہ آصف نے ’’جگت بازی ‘‘ میں انتہا کر دی۔یک نہ شد دو چوہدری عا بد شیر علی بھی کسی سے کم نہیں ،انہوں نے بھی شیریں مزاری کو آڑے ہاتھوں لیا ''آنٹی ،آنٹی کہہ کر انہیں چڑاتے رہے ۔سپیکر ’’ ٹریکٹر ٹرالی اور آنٹی ‘‘کے الفاظ قومی اسمبلی کی کارروائی سے حذف تو کر دئیے۔ تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری خواجہ آصف کے ریمارکس پر آبدیدہ ہوگئیں اور کہا کہ ’’خواجہ آصف کا رویہ درست نہیں، کسی مرد کو اس طرح کی بات کرتے ہوئے شرم و حیا آنی چاہئے‘‘۔پی ٹی آئی رکن شفقت محمود جو خواجہ آصف کی خوش لباسی کا ذکر کرتے رہے اور کہا کہ اس طرح کی زبان خواتین کے لئے استعمال نہیں کرنی چاہئے۔ خواجہ محمدآصف نے شیریں مزاری کے خلاف استعمال کئے گئے الفاظ واپس لینے سے انکار کر دیا۔تحریک انصاف کے رہنمائوں نے خواجہ آصف کے ریمارکس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی بے ہودگی اور بدتمیزی پر خواجہ آصف کو الٹا لٹکا دینا چاہئے اور انہیں پچیس جوتے صبح اور پچیس جوتے شام کو مارنے چاہئیں۔ خواجہ آصف نے اپوزیشن کی جانب سے گزشتہ3سالوں میں 300میگا واٹ بجلی سسٹم شامل کئے جانے کے الز امات کو مسترد کردئیے،، شیریں مزاری نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کے ریمارکس پر اپوزیشن کی خواتین ارکان سپیکر کو خط لکھیں گی۔ اگر (ن) لیگ کی خواتین ارکان نے ساتھ نہ دیا تو اپنا لائحہ عمل بنائیں گے ،اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز نے بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں وفاقی بجٹ 2016-17 پر بحث کا سلسلہ جاری ہے، قومی اسمبلی کے ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد کم ہو کر رہ گئی ہے جس پرا یوان میں اپوزیشن کا بجٹ پر بولنے والا کوئی نہیں رہا تو ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ کی درخواست پر کارروائی کو جمعرات تک ملتوی کر دیا۔