خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہہ دیا، قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا شدید ہنگامہ

اسلام آباد(قاضی بلال) قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے جھوٹ، جھوٹا وزیر کہنے پر خواجہ آصف غصہ میں آ گئے اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہہ ڈالا جس پر پی ٹی آئی نے شدید احتجاج شروع کردیا اور نو نو، شرم ہوتی حیاء ہوتی ہے جھوٹا وزیر کے نعرے لگائے اور کچھ دیر تک ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی بھی پی ٹی آئی ارکان کو سخت زبان میں جواب دیتے رہے جس پر سپیکر قومی اسمبلی دونوں جانب کے ارکان کو خاموش کرانے کی کوشش کرتے رہے۔ ایک موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ جو الفاظ مائیک کے بغیر کہے جائیں گے انہیں حذف نہیں کیا جائے گا۔ شیریں مزاری کا موقف تھا کہ خواجہ آصف نے میری توہین کی ہے انہیں معافی مانگنی چاہئے۔ سپیکر قومی اسمبلی بار بار شیریں مزاری سے کہتے رہے وہ بیٹھ جائیں انہیں نہ بتایا جائے کہ اجلاس کس طرح چلانا ہے۔ جب تک شیریں مزاری نہیں بیٹھیں گی اس وقت تک وہ ٹریکٹر ٹرالی کے الفاظ حذف نہیں کریں گے۔ بعدازاں جب پی پی کے نوید قمر نے مداخلت کی تو پھر سپیکر قومی اسمبلی نے ٹریکٹر ٹرالی کے الفاظ حذف کرا دیئے۔ پیپلز پارٹی کی شاہدہ رحمانی نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے استفسار کیا کہ وہ جی ایچ کیو کونسی حاضری بھگتنے گئے تھے؟ آج اپوزیشن کو نکما قرار دیا جارہا تھا کہ کیا یہ اپوزیشن اس وقت بھی نکمی تھی جب ان کی حکومت کو بچایا۔ وزیر دفاع بتائیں جی ایچ کیو کون سی حاضری بھگتنے گئے تھے۔ اس سے قبل عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے ایک موقع پر کہا کہ بجٹ پر اہم بحث ہو رہی ہے جبکہ ایک بھی وزیر موجود نہیں ہے دوسری جانب ہمارے وزراء جی ایچ کیو میں حاضری کیلئے دو دو گھنٹے پہلے پہنچ جاتے ہیں۔ اجلاس کے دوران وزیر مملکت عابد شیر علی شیریں مزاری کو آنٹی کہہ کر مخاطب کرتے رہے۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کے ارکان کو ایون میں انتباہ کیا کہ وہ جو سڑکوں پر آتے ہیں ایسا یہاں نہیں کرنے دونگا۔ میں نے کسی کا خاص طور پر پی ٹی آئی کا کبھی حق نہیں مارا کہ فلور لینے کیلئے میرے ساتھ زبردستی کرتے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ کوئی سڑک نہیں یہ ایوان ہے اس میں کسی کی ڈکٹیشن نہیں لوں گا مجھے کوئی یہ نہ بتائے کہ ایوان کو کیسے چلایا جائے پی ٹی آئی کی بہت ڈکٹیشن لے لی اب ان کی کوئی بات نہیں سنوں گا ایوان کو رولز کے مطابق چلائوں گا ۔ سپیکر قومی اسمبلی متعدد بار شیریں مزاری کو بیٹھنے کا کہتے رہے مگر وہ اپنی سیٹ پر نہ بیٹھیں۔ خواجہ آصف کے ریمارکس پر پی ٹی آئی کے ارکان سیخ پا ہو گئے اور شدید احتجاج اور شور شرابا کیا، شیریں مزاری ایوان سے چلی گئیں تاہم پارٹی اراکین شیریں مزاری کو ایوان میں واپس لے آئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خواجہ آصف کے جملے نازیبا اور ریمارکس پارلیمانی روایت کے برعکس ہیں، ان کے الفاظ کی بھرپور مذمت کرتا ہوں اور وہ اپنے الفاظ واپس لیں۔ سپیکر ایاز صادق نے خواجہ آصف کی جانب سے شیریں مزاری کیلئے استعمال کئے گئے الفاظ حذف کرا دئیے اور کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان کو پارلیمانی روایات سے آگاہ ہونا چاہئے، سڑکوں پر اس طرح کریں، یہاں پر اس طرح بات نہیں کی جاتی۔ پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کو بدتمیزی پر الٹا لٹکا دینا چاہیے، انہیں 25جوتے صبح اور 25شام کو مارنے چاہئیں۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے نعیم الحق نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کو بدتمیزی پر الٹا لٹکا دینا چاہیے۔ خواجہ آصف کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ نعیم الحق رحم دل آدمی ہیں جو صرف 25جوتوں کی بات کی ہے۔ خواجہ آصف کی اس حرکت پر کم از کم 100جوتے پڑنے چاہئیں، خواجہ آصف کو بات کرنے کی کوئی تمیز نہیں ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں شیریں مزاری نے کہا کہ خواجہ آصف کو شرم و حیا ہوتی تو پتہ ہوتا عورتوں کی کس طرح عزت کی جاتی ہے، خواجہ آصف کے ریمارکس پر اپوزیشن کی خواتین ارکان سپیکر کو خط لکھیں گی، اگر مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان نے ساتھ نہ دیا تو اپنا لائحہ عمل بنائیں گے۔ اگر عورت آواز اٹھائے تو مصیبت پڑ جاتی ہے، خواجہ آصف کو شرم و حیا ہوتی تو پتہ ہوتا کہ عورتوں کی کس طرح عزت کی جاتی ہے، اگر مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان نے ساتھ دیا تو اچھا ہو گا۔ اگر ساتھ نہ دیا تو اپنا لائحہ عمل بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کے ریمارکس پر اپوزیشن کی خواتین ارکان سپیکر کو خط لکھوں گی اور سپیکر خود خواجہ آصف کو ڈانٹیں۔شیریں مزاری نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کے ریمارکس پر اپوزیشن کی خواتین ارکان سپیکر کو خط لکھیں گی۔ مرد چیخ سکتے ہیں، اگر عورت آواز اٹھائے تو مصیبت پڑ جاتی ہے، اگر مسلم لیگ (ن) کی خواتین ارکان نے ساتھ دیا تو اچھا ہوگا ساتھ نہ دیا تو اپنا لائحہ عمل بنائیں گے۔
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمدآصف نے کہا ہے کہ چند ہفتوں کی بات ہے پانامہ لیکس قصہ پارینہ بن جائیں گی۔ پی ٹی آئی کے پاس کوئی ایشو نہیں۔ ٹی او آر یاپانامہ، یہ کوئی عوامی ایشوز نہیں، وہ ان پر شور کر رہے ہیں جن کے پاس کوئی عوامی ایشوز نہیں ہیں پہلے یہ اپنی اخلاق باختگی کو درست کریں، دوسروں کی آف شور کمپنیاں گنتے گنتے اپنی آف شور نکل آئی۔ اپوزیشن نکمی ہے جو اسمبلی میں تیاری کے ساتھ نہیں آتی ہے۔ ان کے پاس کوئی فیکٹ اینڈ فگرز نہیں ہوتے ہیں، اپوزیشن مضبوط ہوتو تیاری کرکے آئے۔ پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پی کے میں کیا کیا ہے۔ وفاقی حکومت ڈیمز بنانا چاہتی ہے مگر یہ زمین نہیں دے رہے، وزیراعلیٰ خیبر پی کے کے شہر نوشہرہ میں ڈیم کیلئے زمین کیلئے میں نے خود بات کی ہے مگر پرویز خٹک نے پھر بھی زمین نہیں دی۔ جو لوگ بجلی کے بل نہیں دیں گے ان کو بجلی نہیں ملے گی۔ 2018تک پاکستان میں بجلی کی پیدوار 31000میگاواٹ ہو جائے گی۔ نیلم جہلم منصوبہ اگست 2017تک مکمل ہو جائے گا۔ 2018تک بجلی کی پیدوار 31000میگاواٹ تک پہنچ جائے گی موجود حکومت کے دور میں گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوگا۔ جب ہم آئے تو 600ارب روپے کا گردشی قرضہ تھا، اس کو ادا کیا، کسی قسم کی بے قاعدگی کو ثابت نہ کیا جا سکا۔ ٹیوب ویلز کے بند کے حوالے سے بلوچستان نے 122 ارب روپے، پنجاب نے 31ارب روپے اس طرح سندھ نے 71 ارب روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں جہاں لوڈشیڈنگ زیادہ ہے وہاں چوری ہے چوروں کو رمضان ہو یا عید ہو کوئی بجلی نہیں ملے گی۔ ٹیوب ویلز کے بلز کے حوالے سے صوبائی حکومتوں نے 150ارب روپے سے زائد ادا کرنے ہیں ریکوری کو 83فی صد سے 93فی صد تک لے گئے ہیں 2015میں 55ارب روپے کی زیادہ ریکوری ہوئی ہے جب بجلی بند کی تو جہاں کنڈے گئے تھے اب وہاں بھی لوگ بلز دے رہے ہیں۔ موجودہ شارٹ فال 4000ہزار میگاواٹ ہے سابقہ حکومتوں میں بجلی کے منصوبوں کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کیا گیا۔ گردشی قرضوں کے حوالے بھی قصہ پارینہ بن گئے ہیں۔ اخلاق باختہ لوگوں کو شرم و حیات آنی چاہئے، پہلے اپنی اخلاق باختگی درست کریں، لوگوں کی آف شور کمپنیاں گنتے گنتے ان کی اپنی آف شور کمپنی نکل آئی، کیا پانامہ لیکس کیا ٹی او آر ز یہ کوئی ایشوز نہیں ہیں جن کے پاس عوامی ایشوز نہیں ہیں وہ ایسے ایشو بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خیبر پی مغ حکومت کے ساتھ بجلی کے خالص منافع کا 122ارب روپے کا تنازع حل ہوگیا ہے۔ 70ارب روپے کی ادائیگی شروع کر دی گئی ہے، آوازیں لگانے سے مسئلہ حل نہیںہوتا یہ خیبر پی کے حکومت کو ٹھیک کریں زبانی کلامی خالی تنقید سے حکومتیں نہیں جاتیں، ان کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں تو عدالت عظمیٰ جائیں، پارلیمانی فرائض کی ادائیگی سے کام ہوتا ہے۔ صرف پارلیمنٹ سے باہر تقریر یں سیاست نہیں۔ سندھ کے دیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے کے حل کیلئے واجبات کی ادائیگی ضروری ہے کہاں کرپشن ہوئی ہے نعرے لگانے سے کچھ نہیں بنتا۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے اپنے علاقے نوشہرہ میں گرڈ سٹیشن کیلئے تاحال زمین نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال جن علاقوں کے فیڈر بند کئے ہیں وہاں سے پچپن کروڑ روپے کی ریکوری کی ہے۔ ہم نے ان لوگوں کو بل ادا کرنے پر لانے کی کوشش کی ہے، جو بل دے گا اسے بجلی ملے گی، جو کنڈے لگائے گا بجلی چوری کرے گا اسے بجلی بھی نہیں ملے گی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...