حلب شامی طیاروں کی باغیوں پر بمباری ہلاک :ہسپتال پر حملے میںبچے سمیت کئی مارے گئے:آبزرویٹری

Jun 09, 2016

دمشق (صباح نیوز+اے پی پی) شام کے شہر حلب پر اسد حکومت کے باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں اطلاعات کے مطابق کم از کم پندرہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔شام میں سرگرم کارکنوں کے مطابق مشرقی ضلع الشعار میں واقع بایان ہسپتال کے قریب ایک بم گرا۔ان حملوں کے بعد سامنے آنے والی ویڈیو فوٹیج میں جلتی ہوئی اور تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے زخمیوں اور لاشوں کو نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔آبزرویٹر ی کے مطابق ہسپتال پر حملے میں بچے سمیت کئی مارے گئے۔شام کے صدر بشار الاسد نے منگل کو ایک جارحانہ تقریر میں کہا تھا کہ ملک کا ایک ایک انچ باغیوں سے بازیاب کرایا جائے گا۔صدر اسد نے کہا کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان جو باغیوں کے سب سے بڑے حامی ہیں ان کی امیدوں اور خوابوں کو حلب میں دفن کر دیا جائے گا۔شامی صدر بشارالاسد نے اقوام متحدہ کی زیرنگرانی جاری امن مذاکرات کے حوالے سے اپنے موقف میں مزید سختی پیدا کر لی ہے۔ جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق سرکاری ٹی وی چینل پر نشر پارلیمان سے اپنے خطاب میں بشارالاسد نے واضح الفاظ میں کہا کہ اقوام متحدہ کو وہ اصول بتا دیئے گئے ہیں، جن کے تحت کوئی بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شامی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کو ارسال کیے گئے مکتوب کا ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔ دریں اثنا برطانیہ کے خصوصی دستے شام میں داعش کے خلاف کارروائی میں شریک ہیں اور بعض باغی کمانڈروں کے مطابق اردن میں موجود برطانوی خصوصی دستے داعش کے خلاف لڑائی میں نئی شامی فوج کی مدد کو آتے رہتے ہیں۔امریکہ نے شام کے متنازعہ صدر بشار الاسد کے اقتدار نہ چھوڑنے کے بیان پر سخت غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسد کی ہٹ دھرمی شام کو تباہی کی طرف لے جائے گی،اقتدار سے چمٹے رہنے کی خواہش مزید بے چینی کا موجب بنے گی۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق امریکی حکومت کی طرف سے سامنے آنے والے رد عمل میں کہا گیا ہے کہ بشار الاسد کی اقتدار سے چمٹے رہنے کی خواہش شام کو مزید مسائل سے دوچار کرے گی۔وائٹ ہائوس کے ترجمان جاش ارنسٹ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بشارالاسد کی جانب سے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ملک میں قیام امن کی مساعی میں تعاون پر غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد اقتدار سے الگ نہ ہونے کا اعلان شام کو مزید مسائل سے دوچار کرے گا۔

مزیدخبریں