انٹر نیٹ کا استعمال

Jun 09, 2016

شازیہ ارم....بنیادی باتیں

آج کے دور کی سب سے مقبول ایجاد شاید انٹر نیٹ ہے ۔ جو ہر عمرکے لوگوں میں یکساں مقبول ہے ۔ اسکے فوا ئد بے شمار ہیں اسکی وجہ سے دنیا واقعی آج global village بن گئی ہے ۔ انٹر نیٹ استعمال کرنیوالے کسی بھی چیز کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہیں تو یہ معلومات انہیں با آسانی انٹر نیٹ کے زریعے دستیاب ہو تی ہیں ۔ اسکے علاوہ کاروباری ، دفتری ، حکومتی ،قومی عرض کے ہر طرح کے امور کی انجام دہی میں یہ انٹر نیٹ بہت ہی مدد گار ثابت ہوتا ہے ، طالب علموں اور اساتذہ کےلئے انٹر نیٹ نے درس وتدریس کا کام بہت آسان اور مفید بنا دیا ہے ۔ غرضیکہ اس کے ان گنت فوائد ہیں ۔ جہاں انٹر نیٹ کے بے شمار فوائد ہیں وہاں اسکے کچھ نقصانات سے بچا جائے ۔ خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں کو اسکے استعمال میں خاص احتیاط کی ضرورت ہے لہذا بڑوں کو چاہیے کہ وہ بچوں کو اسکے استعمال کی ایک حد تک آزادی یا اجازت دیں ۔ خاص طور پر سوشل میڈیا جسکا آج کل بہت چرچا ہے خاص احتیاط کا متقاضی ہے ۔ سوشل میڈیا میں فیس بک ، ٹوئٹر ،وائبر ، واٹس اپ، اور انسٹا گرام وغیرہ شامل ہیں ۔ انکے استعمال سے سرچ ورک ، سوشل ورکنگ اور کمیونیکشن وغیرہ میں بہت مددملتی ہے ۔ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے آپ بہت سے لوگوں کو دنیا کے مختلف ملکوں اور علاقوںسے اکٹھا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آن لائن سروسز کی سہولت بھی انکے ذریعے دستیاب ہوتی ہیں ۔ غرضیکہ اس طرح کے بے شمار فوائد انکے ذریعے حاصل کئے جا سکتے ہیں لیکن انکا استعمال بھی خاص احتیاط کا متقاضی ہے ۔ فیس بک کو ہی لے لیجیے اس میں جب ہم اپنا سٹیٹس اپ ڈیٹ کرتے ہیں تو گو یا ہم دوسروں کو اپنی ذاتی زندگی میں جھانکنے کی دعوت دے رہے ہیں ۔ ہمارے جیسے معاشرے میں جہاں لو گو ں کے پاس دوسروں کی زندگیوں میں جھانکنے کیلئے وافر ٹائم ہے احتیاط برتنی چاہیے اور اپنی پرائیویسی قائم رکھنی چاہیے ۔ بچوں کو بھی یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ اپنے بارے میں معلومات کبھی بھی سوشل میڈیا میں نہ ڈالیں کیو نکہ اس سے بہت سے جرائم کے وقوع پذیر ہو نے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ جس میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات سے لیکر انکے اغواءبرائے تاوان کے امکانات بڑھ جاتے ہیں بلکہ کئی جگہوں پر تو بچوں کو ڈرا نے دھمکانے اور انہیں نفسیاتی طور پر پریشان کرنے کے واقعات بھی رپورٹ ہو ئے ہیں اس صورت میں ماں باپ یا گھر کے بڑوں کو بچوں کی انٹر نیٹ وغیرہ کے استعمال پر خاص نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ 

بات ہو رہی تھی سوشل میڈیا وغیرہ کے استعمال کی تو اسکے استعمال میں وقت کا ضیاع بہت زیادہ ہے ۔ لہذا اسکے استعمال میں اس چیز کو بھی مد نظر رکھنا چا ہیے ۔ وقت کے ضیاع سے بچا جائے گھنٹوں انٹر نیٹ کے سامنے بیٹھے رہنے سے بچے جسمانی طور پر بھی کمزور ہو تے جاتے ہیں آجکل بچوں کے جھکے ہو ئے شانے اور آنکھوں پر موٹے شیشوں کی عینک اسی انٹر نیٹ کے گھنٹوں استعمال کا نتیجہ ہے ۔ لہذا سکولوں میں اسا تذہ کو چاہیے کہ وہ بچوں کو انٹر نیٹ وغیرہ کے استعمال کے بارے میں باقاعدہ گائیڈ کریں ۔ امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹرکس کے تحقیق کاروں نے سوشل میڈیا کے استعمال کے بارے میں بہت چونکا دینے والے حقائق سے آگا ہ کیا ہے انکے مطابق اس کا بے تحاشہ استعمال لوگوں میں حسد ، بد مزاجی ، ایگزائٹی ، ڈیپریشن اور کم خوابی جیسے مسائل پیدا کرنے کا موجب بن رہا ہے ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کو اعتدال اور احتیاط کے ساتھ استعمال کیا جائے ۔ خواتین اور بچیوں کو اپنی تصاویر اور اپنے بارے میں دوسری معلومات سوشل میڈیا پر ڈالتے ہو ئے خاص احتیاط سے کام لینا چاہیے کیو نکہ ان کا غلط استعمال بھی ہو سکتا ہے ۔ اسکے علاوہ غلط اور جھوٹے اشتہارات دیکر لوگوں کو بے وقوف بنانا بھی سائبر کرائم کے زمرے میں نوٹ کیا گیا ہے ۔ ایک اور رویہ جو انٹر نیٹ کے استعمال کی وجہ سے عام ہو رہا ہے وہ اپنے ارد گرد کے لوگوں سے لا تعلقی اختیار کرنا اور دور دراز کے لوگوں سے دوستی اور تعلق قائم کرنا جبکہ بعض صورتوں میں آپ انکے بارے میں ذیادہ معلومات بھی نہیں رکھتے لہذا اس طرح کی تعلق داریاں نقصان دہ بھی ہو سکتی ہیں ۔اسکے علاوہ انٹر نیٹ پر موجود منفی مواد خواہ وہ جنسی بے راہ روی پر مشتمل ہو یا (violance) اوردہشت گردی پر ناپختہ ذہنوں پر بہت برے اثرات مرتب کرتا ہے ۔ لہذا اسکے استعمال میں (parentad guide) ضروری ہے لہذا آج کی اس ایجاد سے فائدہ ضرور اٹھائیں لیکن اعتدال اور احتیاط کے ساتھ اور خود کو اور اپنے بچوں کو اس کا (addict) ہونے سے بچائیں ۔

مزیدخبریں