باکسنگ کی دنیا کے لیجنڈ ترین شخص محمد علی کلے نے دنیا چھوڑی تو پوری دنیا میں افسوس کا شور مچ گیا۔ باراک اوبامہ، ٹونی بلیئر، نریندر مود اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے مسلم کش اور مسلم مخالف لوگوں نے ایک مسلمان باکسر کی بے حد تعریف کی ہے۔ یہ تعریف کرنےوالے مسلم کش اور مسلم مخالف لوگ اپنے اپنے حلال کالے لباسوں کے نیچے کالے دلوں سے پوچھ کر بتائیں کہ کیا وہ باقی مسلمانوں کیلئے بھی اتنا ہی نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ عراق، افغانستان، لیبیا، مصر، شام، فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کیلئے یہ مذکورہ لوگ کتنی ہمدردی رکھتے ہیں۔ محمد علی تو بڑا آدمی تھا۔ یہ چار چھوٹے لوگ محمد علی کے بڑے پن کی تحسین نہ بھی کرتے تو کیا فرق پڑتا۔اسے تو پوری دنیا سے خراج تحسین نصیب ہوا ہے۔ سوال تو باراک اوبامہ سے ہوگا۔ تیرا کیا بنے گا کالیا؟ باراک اوبامہ! تم نے مسلمانوں کو خوش کرنے کا ایک انداز اپنایا ہوا ہے جیسے تم نے ہم سب مسلمانوں کو رمضان شریف کی مبارک باد دی ہے۔ ہم میں سے کئی مسلمان یہ سمجھ رہے ہیں کہ تم نے وائٹ ہاﺅس کی چھت پر چڑھ کر چاند دیکھ کر ہمیں مبارک باد دی ہے عید کے موقع پر بھی ہمیں آپکی جانب سے ایک عدد مبارک باد مل جائیگی۔ کوئی امیر کسی غریب شخص کو عید مبارک کہہ دے تو وہ اگلی عید تک پھول نہیں سماتا، شاید ہماری بھی یہی حالت ہے۔ باراک! تم امریکا کے سیاہ و سفید کے مالک ہو۔وائٹ ہاﺅس میں آپ اور آپکی مسز کا کنٹراسٹ بھی بہت اچھا ہے۔محمد علی رنگت کا کالاتھا لیکن دل کا سفید تھا تم اندر اور باہر سے کالے ہو اور کوٹ پتلون بھی کالی پہنتے ہو۔ ہمیں آپکے کوٹ پتلون کی رنگت سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ آپ امریکا جیسی سلطنت کے صدر ہیں جبکہ محمد علی باکسر کی سلطنت ایک رنگ میں قائم ہوتی تھی۔
٭اسلام لانے سے قبل محمد علی کا نام کاسیس مار سیس کلے تھا ہم پنجاب کے رہنے والے لوگ ہیں ہم اگر ان لفظوں کا ترجمہ کریں تو یہی ہوگا کہ گھسیٹے گا، مارے گا اور پھر -چلیں رہنے دیں۔ پنجاب لوگ ”کلے“ کا مطلب خود سمجھ جائیں گے۔
باراک اوبامہ صاحب! آپ کے پیشے اور محمد علی جنت مکانی کے پیشے میں کوئی فرق نہیں۔آپ بھی مارتے ہیں اور محمد علی بھی مارتا تھا لیکن دونوں کی مار میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ محمد علی اپنے پیشے کے تقاضوں اور اصولوں کے مطابق مکوں کی بارش کرتا تھا اور حریفوں کو ناکوں چنے چبوا دیتا تھا۔ پھر اسکی مکا بازی میں ایک حسن ہوتا تھا اور ایک لطافت بھی ہوا کرتی تھی۔ جب محمد علی کسی حریف کے گال پر مکا جڑتا تھا تو اس مکے کی لذت ایسے ہی محسوس ہوتی تھی جیسے مومن خاں مومن کے سہل ممتغ پر مشتمل کسی ایسے شعر سے حاصل ہوتی ہے، جس سے وہ نازک اسرار نکال لیتا ہے لیکن اوبامہ! آپ اپنے پیشے اور اخلاقی اصول و ضوابط کو پھلانگتے ہوئے میزائل بھی مارتے ہو اور ڈورن بھی۔ اے اوبامہ! ہم نے تمہارے ملک امریکا کی خاطر بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ ملا منصور پر میزائل مارنے کے بعد سب سے زیادہ نقصان گلیوں میں واقع ہمارے چھوٹے چھوٹے سکولوں کے مالکان کو ہوا ہے کہ انہوں نے ابھی فیسیں بھی نہیں لی تھیں کہ ان کے سکولوں کو بند کرا دیا گیا۔ ہمارے لوگ تو چاہتے ہیں کہ جتنا امریکا نے ہمیں تنگ کیا ہے، روس کی طرح اسے بھی ایک بار مزہ چکھا دیا جائے لیکن ہم اخلاق کے دائرے میں رہناچاہتے ہیں۔ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی لیکن آپکو بھی اخلاق اور محبت سے زندگی بسر کرنی چاہیے۔ اسرائیل اور ہندوستان کو آپ نے کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ وہ جو چاہیں سو کریں۔ پاکستان تو کسی ملک کو کچھ نہیں کہتا۔ صرف امن چاہتا ہے ۔اوبامہ!ہمارے جذبات کی قدر کرنا سیکھیں۔ محمد علی خود کو عظیم ترین کہتا تھا وہ باکسنگ کے حوالے سے عظیم ترین تھا لیکن وہ اپنے آپکو ذہین ترین نہیں کہتا تھا۔ ہمارے سیاست دان اپنے آپ کو عظیم ترین اور ذہین ترین سمجھتے ہیں۔ہماری سیاست میں جہانگیر ترین بھی ہیں۔ہمارے بڑے بڑے سیاست دانوں نے محمد علی کی وفات پر اسکی خوبیوں کا تذکرہ کیا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ ہمارے سیاست دانوں میں سے کوئی سیاست دان بھی اتنی شان دار خواہش نہیں کریگا کہ وہ محمد علی کی طرح یاد رکھا جائے۔ ہمارے سیاستدانوں کو علم ہے کہ وہ کام ہی ایسے کررہے ہیں۔ ہم نے باکسنگ کے جتنے بھی دو چار میچ دیکھے ہیں، محمد علی ہی کے دیکھے ہیں۔ اسکے بعد کبھی دل میں خیال بھی پیدا نہیں ہوا کہ باکسنگ کا کوئی میچ دیکھیں۔مادرپدر آزاد ریسلنگ آئی تو مارپیٹ اور ایک دوسرے پر تشدد نے کھیل کا مزہ ہی کرکرا کردیا۔ مار پیٹ اور تشدد پر مبنی ریسلنگ دیکھنے کےلئے ہمیں ٹی و ی آن کرنے کی ضرورت ہی نہیں ،ہمارے ہاں عورتوں اور ڈاکٹروں پر تشدد کے واقعات کثرت سے ہوتے رہتے ہیں۔