رمضان المبارک کے آتے ہی ٹی وی چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن کا آغاز ہو جاتا ہے۔ سحری سے افطار تک جاری رہنے والا یہ شو ایک ٹرینڈ بن گیا ہے۔ ہر چینل اپنی ریٹنگز کو بڑھانے کے لیے کر رہا ہے۔ دین کی باتیں کم ہوتی ہیں جبکہ انعامات کا تذکرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اگر پہلے کی ٹرانسمیشنز کو دیکھا جاے تو پہلے دینی معلومات پر یہ شو ہو تے تھے۔ لوگوں کو ان سے معلومات ملتی تھی۔ ان میں نعت‘ تلاوت‘ دعا‘ علما اکرام اور دینی باتوں پر زیادہ زور دیا جاتا تھا مگر اب تقریباً ۳‘ ۲ سال سے رمضان ٹرانسمیشن نے اپنا روپ بدل لیا ہے۔ مختلف گیم شو ‘ کوئیز اور کھانا پکانا وغیرہ نے اس کی خوبصورتی کو کم کر دیا ہے۔ رمضان ٹرانسمیشن کو لوگ اب معلومات حاصل کرنے کے لیے نہیں دیکھتے بلکہ تفریح اور مزے کے لیے دیکھتے ہیں۔ کیونکہ ہمارا میڈیا اب ایسے پیش کر رہا ہے۔ اگر ہوسٹ کی طرف نظرِ کی جائے تو یہ صرف ڈیزائنر کپڑوں کی پروموشن کرتے ہیں۔ خواتین کو دیکھا جائے تو ان کو اپنے میک اپ کی فکر رہتی ہے۔ ہوسٹ بھی اب وہ ہیں جو سال کے گیارہ مہینے فحاشی پھیلاتے ہیں اور رمضان آتے ہی ان پر اسلام آجا تا ہے۔مختلف کمپنیوں نے بھی رمضان کو پروموشن کا ذریعہ بنالیا ہے۔ جو کہ غلط ہے۔ کیونکہ رمضان ٹرانسمیشن دین کے لیے ہے پروموشنز کے لیے نہیں۔ ٹی وی چینلز کو چاہیے کے زیادہ توجہ مذہبی معلومات پر دیں. کیونک لوگ ان کو زیادہ دیکھتے ہیں اور ان سے ہی تربیت ہوتی ہے۔( ماہا اشرف۔ کراچی)