بیروزگاری اور دہشت گردی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کو جو مشکلات ورثے میں ملیں ان میں بیروزگاری اور دہشت گردی شامل تھیں۔ نوجوان ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کو خود انحصار کرنے اور ان کے روزگار کا اہتمام کرنے کیلئے کاوشوں کو کبھی اہمیت نہ دی گئی جس کا نتیجہ نوجوانوں کی بے راہ روی کی صورت میں نظر آتا رہا ۔ موجودہ حکومت نے دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے جو اقدامات کئے وہ لائقِ تحسین ہیں۔ کامیاب آپریشن ضربِ عضب کے بعد دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی اور اس کے بعد حکومت نے اپنی تمام تر توجہ نوجوانوں کو خود انحصار کرنے اور ان کو معاشرے میں با عزت مقام دلوانے میں صرف کی۔
موجودہ حکومت کی خواتین، نوجوانوں اور پسماندہ طبقوں کو با عزت معیار زندگی دینے اور قومی دھارے میں لانے کی کاوشیں قابلِ ستائش ہیں۔ موجودہ حکومت کا پختہ عزم ہے کہ نوجوان قومی ترقی کے دھارے میں متحرک اور فعال شمولیت کو یقینی بنائیں اور اس کیلئے ان کو زیادہ سے زیادہ مواقع اور وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔ وزیراعطم کا بلا سود قرضہ سکیم بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کا بنیادی مقصد چھوٹے لیکن پیداواری کاروباری مواقع کی فراہمی کو یقینی بنا کر غریب لوگوں کو خود انحصاری فراہم کرنا ہے۔ قومی ترقی کیلئے پاکستان اور پاکستان غربت مکائو فنڈ کے وژن میں یہ بات مشترک ہے کہ غربت کے خاتمے میں مصروف عمل سول سوسائٹی کے اداروں کی استعداد اور صلاحیت میں اضافہ کیا جائے اور ان کو بلا سود قرضوں کی فراہمی سے یہ طبقے بھی سماجی و معاشی ترقی کے عمل میں شریک ہو سکیں۔ وزیراعظم کا بلا سود قرضہ سکیم کے نفاذ اور نگرانی کی ذمہ داری بھی پاکستان غربت مکائو فنڈ پر ہی ہے۔ پہلے مرحلے میں سکیم کو ان اضلاع میں شروع کیا گیا ہے جہاں مالیاتی نظام میں غریب لوگوں کی عدم شمولیت نمایاں ہے۔
اسی طرح وزیراعظم کا ـ"یوتھ بزنس لون" پروگرام متعارف کروانے کا مقصد 21 سے 45 سال تک کے نوجوانوں کو نہایت آسان شرائط پر قرضے کی فراہمی ہے۔ اس سکیم بے توسط کیے ایک لاکھ نوجوان استفادگان صرف 8 فیصد شرح منافع پر نامزد مالیاتی اداروں "نیشنل بنک اور فرسٹ وومن بینک" کے ذریعے قرضہ حاصل کر سکتے ہیں۔ یوتھ بزنس لودن کی معیاد واپسی 8 سال بشمول ایک سال رعایتی مدت ہے۔ یہ قرضہ 90:10کی ڈیبٹ ایکویٹی کے تناسب سے پورے پاکستان بشمول پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کے نوجوانوں کیلئے قابلِ حصول ہو گا۔ وزیراعظم یوتھ بزنس لون کا 50 فیصد کوٹہ خواتین اور 5 فیصد کوٹہ شہداء کے خاندانوں، بیوائوں اور معزور افراد کیلئے مختص ہے۔
وزیراعظم یوتھ بزنس لون سکیم کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سمیڈا کو کلیدی مشاورتی کردار سونپا کیا ہے۔ درخواست دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے سمیڈا 50سے زائد تعبیر دہندہ کاروباری منصوبہ جات فراہم کر چکا ہے۔ یہ تمام منصوبہ جات سمیڈا کی ویب سائٹ سے بغیر کسی دشواری کے حاصل کئے جا چکے ہیں تاہم اس اسکیم کے تحت قرضے کے حصول کیلئے سمیڈا کے فراہم کردہ منصوبہ جات کے مطابق کاروبار کرنا قطعاً ضروری نہیں ہے۔ ان منصوبوں کی بنیادی اہمیت کاروباری رہنمائی فراہم کرنا ہے۔
وزیراعظم پاکستان کی خصوصی ہدایت پر سمیڈا نے کاروبار کے فروغ کیلئے 8کاروباری شعبہ جات میں 50 سے زائد کاروباری منصوبہ جات تیار کرنے کا اقدام کیا ہے۔ یہ منصوبہ جات، مجوزہ کاروبار کے متعلق نہ صرف بنیادی معلومات فراہم کرتے ہیں بلکہ کاروبار کے مختلف پہلو سمجھنے میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔ ان منصوبہ جات کو ایک بزنس پلان کی شکل دی گئی ہے تاہم درخواست دہندگان کی سہولت کیلئے سمیڈا نے کاروباری منصوبہ کا خاکہ اور اہم ہدایات بھی فراہم کی ہیں۔
اسی طرح وزیراعظم کا نوجوانوں کیلئے سکلِ ڈویلپمنٹ پروگرام کا اجراء ان کی پیداواری صلاحیتوں کو نکھارنا ہے جس سے ان کیلئے روزگار کا حصول آسان ہو۔ 35سال تک کے مرد و خواتین جنہوں نے مڈل پاس کیا ہو وہ اس ترقیاتی پروگرام کا حصہ بن سکتے ہیں۔ نوجوانوں کو 5000 ماہانہ چھ ماہ کیلئے بطور وظیفہ دیا جائے گا۔ سالانہ 25000 ٹرینیز کیلئے 2013/14 میں فنڈ سے 800ملین روپے مختص کیے گئے جس کو بڑھا کر اگلے سال 1187ملین مختص کر دیئے گئے۔ یہ پروگرام حکومت پاکستان نے محکمہ ایجوکیشن اور صوبائی TEVTAsکے اشتراک سے شروع کیا ہے جس کے بہت سے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کی نوجوانوں کیلئے کی گئی کاوشیں رنگ لا رہی ہیں۔ 2,50,000 خاندان ان پروگراموں سے مستفید ہو چکے ہیں۔ پاکستان کی باشعور عوام نے ان قرضوں کی مد د سے اپنی اور کمیونٹی کی زندگی میں نمایاں تبدیلی پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
"ہمت کرے انسان تو کیا نہیں ہو سکتا"ہمارے نوجوانوں نے اپنی محنت و لگن سے ثابت کیا ہے کہ چھوٹے کاروبار سے بڑی تبدیلی ممکن ہے۔
حکومت کے ان نوجوانوں کیلئے کئے گئے اقدامات بلا شبہ لائق تحسین ہیں مگر عوام میں اس کی آگاہی کیلئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غریب طبقہ ان سکیموں سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے۔ خود انحصاری کی طرف گامزن ہونے اور ملکی و قوم کی ترقی کیلئے قومی دھارے میں جلد شامل ہو سکے۔ علامہ اقبال نے درست فرمایا ہے۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ