راولپنڈی ( سپیشل رپورٹ +این این آئی)بلوچستان کے علاقہ مستونگ کے قریب سکیورٹی فورسز کے آپریشن کی مزید تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں‘غار کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانے کوتباہ کر کے بلوچستان میں داعش کا منظم نیٹ ورک قائم کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی‘ کارروائی میں دو خود کش بمباروں سمیت 12خطرناک دہشت گرد مارے گئے جن میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا غفور حیدری پر حملہ میں ملوث دہشت گرد بھی شامل ہیں۔غار میں چھپے کالعدم تنظیم کے دہشت گرد داعش سے رابطے کی کوشش کر رہے تھے-گزشتہ ماہ مولانا عبدالغفور حیدری پر حملے کیلئے خود کش بمبار یہیں سے بھجوایا گیاتھا ۔آئی ایس پی آر نے رواں ماہ کے اوائل میں کئے گئے مستونگ آپریشن کی مزید تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سکیورٹی فورسزکی جانب سے مستونگ میں کئے گئے آپریشن سے داعش کے بلوچستان میں براہ راست یا بالواسطہ منظم انفراسٹرکچر کے قیام کی کوششوں کو ناکا م بنا دیا گیا۔بیان کے مطابق انٹیلی جنس کی بنیاد پر سکیورٹی فورسز نے مستونگ میں یکم سے تین جون تک آپریشن کیا ۔کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی کے دس سے پندرہ دہشت گردوں کے سپلنگی کے قریب غاروں میں چھپے ہونے کی اطلاعات ملی تھیں۔ یہ علاقہ مستونگ سے 36کلو میٹر جنوب مشرق میں کوہ سیاہ /کوہ مران میں واقع ہے ۔مذکورہ تنظیم داعش کے ساتھ رابطے قائم کرنے اوربلوچستان میں داعش کو قدم جمانے میں مدد دینے کی کوشش کر رہی تھی۔دس کلو میٹر پر پھیلے ہوئے علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کیلئے یکم جون کو صبح سویرے ہیلی بورن فورس کی لینڈنگ کے ذریعے آپریشن کا آغاز کیا گیا۔ یہ آپریشن تین دن تک جاری رہا،غاروں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں نے سخت مزاحمت کی ،متعدد غاروں اور250میٹرطویل کھائی‘ ڈھلوان اور دشوار پہاڑی علاقے نے کلیئرنس آپریشن کو مشکل بنا دیا جسے سکیورٹی فورسز نے چیلنج سمجھ کر مکمل کیا۔ انٹیلی جنس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار وں نے علاقہ کو دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاک کرنے کیلئے تین جون تک بہادری سے مقابلہ کیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں دو خود کش بمباروں سمیت 12خطرناک دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ 12مئی کو مولانا عبدالغفور حیدری پر حملے کیلئے خود کش بمبار کو اسی ٹھکانے سے اسی گروپ نے بھیجا تھا۔آپریشن کے دوران دو افسروں سمیت پانچ سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے بارودی سرنگیں تیار کرنے کی فیکٹری تباہ کردی جو غار کے اندر قائم تھی جبکہ اسلحہ اور ہتھیاروں کا بھاری ذخیرہ برآمد کیا گیا جن میں پچاس کلو گرام دھماکہ خیز مواد ‘ خود کش بمباروں کی تین جیکٹس‘ 18گرنیڈ‘6راکٹ لانچر‘ 4لائٹ مشین گنز‘18سمال مشین گنز‘4سنائپر رائفلز‘38کمیونیکیشن سیٹس اور مختلف نوعیت کے اسلحہ اور ہتھیاروں کی بڑی مقدار برآمد کی گئی۔سکیورٹی فورسز کی جانب سے اس کامیاب آپریشن سے داعش کے کسی براہ راست یا بالواسطہ منظم انفراسٹرکچر کے بلوچستان یا ملک میں قیام کی کوشش ناکام بنانے کے علاوہ پاکستان میں دہشت گردی کے ممکنہ واقعات کوبھی ناکام بنا دیاگیا۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ا س کامیاب آپریشن کیلئے جنوبی کمان ‘انٹیلی جنس ایجنسیوں اور فوجیوںکی کوششوں کو سراہا۔