تہران، بیجنگ، ریاض (بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) ایران کا کہنا ہے کہ ملکی پارلیمنٹ اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر حملہ کرنے والے ایرانی تھے جنہوں نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے نائب سربراہ رضا نے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کا تعلق اقران کے مختلف علاقوں سے تھا۔ اس سے قبل ایران کے طاقتور عسکری دستے پاسداران انقلاب نے تہران میں حملوں کی ذمہ داری سعودی عرب اور امریکہ پر عائد کی تھی جبکہ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ حملوں نے ایران کے دہشت گردی کے خلاف عزم کو مزید مضبوط کیا ہے۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے ایران میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی ایک پرامن اور مہذب دنیا میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ علاوہ ازیں چین نے ایران میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے تعاون بڑھائیں گے۔ دریںاثناء دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ایران میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی میں ریاض ملوث نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمن دارالحکومت برلن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عادل الجبیر نے ایرانی پاسداران انقلاب کے الزام کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا ایران میں حملوں میں نہ سعودی عرب ملوث ہے اور نہ ہی اسے علم ہے کہ حملے کس نے کیے۔ عادل الجبیر نے واضح کیا تہران میں حملوں سے سعودی عرب کا کوئی تعلق نہیں۔ اگر پاسداران انقلاب کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا کہ کہیں بھی دہشتگرد حملہ ہو یا کوئی معصوم مرے سعودی عرب اس کی مذمت کرتا ہے۔
ایران/سعودی عرب