دو الگ مقدمات میں سزا ہو جائے تو آغاز ایک ساتھ ہو گا: سپریم کورٹ

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے قتل کے دو مختلف مقدمات کی سزائیں ایک ساتھ چلانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ دو الگ الگ مقدمات میں سزا ہوجائے تو تمام سزائیں ایک ساتھ شروع ہوں گی، یہ اصول اس لیے ہے کہ زندگی صرف ایک بار ہوتی ہے، جیل مینوئل میں عمرقید کو 25سال گنا جاتا ہے جوکہ درست نہیں تاہم اس معاملہ کو بھی وقت آنے پر ٹھیک کیا جائے گا۔ قائم مقام چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے یہ آبزرویشن راولپنڈی کے علاقے روات میں دو افراد کو مختلف وارداتوں میں قتل کرنے والے ملزم ریاض کی بیوی معروف جان کی جانب سے دائر اپیل کی سماعت کے دوران دیئے، ملزم نے 2004میں روات میں دو افراد لیاقت اور جہانگیرکو قتل کیا تھا۔ قائم مقام چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پرانے وقتوں میں ملزموں کو ملک بدری یعنی کالے پانی کی سزا دی جاتی تھی لیکن 1973کے آئین میں بنیادی حقوق کی شق لائی گئی کہ کسی کو زبردستی ملک بدر نہیں کیا جاسکتا اس لئے سنگین مقدمات کے ملزموں کو عمر قید کی سزا دینے کا تصور سامنے آیا تاکہ وہ ساری زندگی سلاخوں کے پیچھے رہے، آج کل بھی دیہاتوں میں کہا جاتا ہے کہ گاﺅ ں بدر کردیا جائے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد نے بتایا کہ اس حوالے سے قانون موجود ہے انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا تو جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ کافی دن بعد کسی وکیل نے قانون کی کتاب کا حوالہ دیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ایک وقت میں محمد خان مشہور ڈاکو ہوتا تھا جب وہ پکڑا گیا تو اس کو مختلف مقدمات میں عمرقید ہوئی تو اس کے کیس میں فیصلہ کیاگیاکہ تمام سزاﺅں کو ایک ہی سزا گنا جائے گا۔
سزا

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...