مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر تشدید تشویش‘ بھارت غیر مشروط رسائی دے: اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل

Jun 09, 2017

واشنگٹن (ایجنسیاں) اقوام متحدہ نے ایک بار پھر انسانی حقوق کے کارکنوں کو مقبوضہ کشمیر تک غیرمشروط رسائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے مقبوضہ وادی کشمیر میں ظلم و تشدد کے واقعات، شہریوںکے قتل عام، بار بار کرفیو اور مواصلاتی بلیک آئوٹ کی اطلاعات پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق کونسل کے سربراہ زید رعدالحسین نے جنیوا میں کونسل کے 35ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے بھارت پر پھر زور دیا وہ اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق کی ٹیم کو مقبوضہ علاقے کا دورہ کرکے وہاں کی صورتحال کا ازخود جائزہ لینے کی اجازت دے۔ زید رعدالحسین نے کہا پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ٹیم کو آزاد کشمیر تک رسائی فراہم کی جاتی ہے لیکن بھارت نے انسانی حقوق کی ٹیموں کی مقبوضہ کشمیر تک رسائی بند کر رکھی ہے۔ ٹیموں کو کنٹرول لائن کے آرپار سرحدی اور آبادی والے علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی جس وجہ سے ہم وہاں کی اصل صورتحال کے بارے میں پوری جانکاری حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یو این ہیومن رائٹس کونسل کو پتہ ہے دنیا کے کس علاقہ یا خطے میں حقوق انسانی کی صورتحال کیسی ہے، کیونکہ جب ہماری ٹیموں اور اراکین کو ایسے علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی تو ہم دیگر ذرائع سے ایسے علاقوں میں زمینی صورتحال کے بارے میں جانکاری حاصل کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے اسکے ساتھ ہی کہا کہ کشمیر بھی ایک ایسا ہی علاقہ ہے جہاں میری ٹیموں اور ساتھیوں کو جانے کی اجازت نہیں دی جاتی لیکن ہمیں وہاں سے جو اطلاعات ملتی رہتی ہیں، وہ کسی بھی اعتبار سے اطمینان بخش نہیں کیونکہ متواتر ایسی اطلاعات ملتی رہتی ہیں کہ کشمیر میں تشدد، شہری ہلاکتوں، کرفیو اور مواصلاتی بلیک آئوٹ جیسی صورتحال آئے دنوں پیدا ہو جاتی ہے، جس وجہ سے وہاں رہنے والے لوگوں کے حقوق پامال ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم بھارت سرکار سے کشمیر تک غیر مشروط رسائی کی مانگ کرتے ہیں تاکہ یو این ہیومن رائٹس کونسل کے ارکان وہاں جا کر لوگوں سے بات کرسکیں اور حقوق انسانی پامالیوں اور خلاف ورزیوں سے متعلق گواہوں کے بیانات قلمبند کر سکیں۔ انہوں نے واضح کیاکہ جب ہماری ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں جا کر متاثرین کیساتھ رابطہ کا موقع فراہم کیا جائیگا تو ہم صحیح معنوں میں اصل صورتحال کے بارے میں رپورٹ مرتب کر پائیں گے۔ اْدھر سوئٹزر لینڈکے شہر جنیوا میں یونائٹیڈ نیشنز ہیومن رائٹس کونسل کے جاری 17روزہ اجلاس میں شامل آزاد کشمیرکے 10رْکنی وفد نے کشمیر وادی اور لائن آف کنٹرول کی تازہ صورتحال سے متعلق دستاویزی ثبوت وشواہد پر مبنی کتابچے شرکاء اجلاس کو پیش کئے۔ پاکستان کی نمائندہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے بھارت بتا سکتا ہے کہ اس کو مقبوضہ کشمیر میں 7 لاکھ سکیورٹی فورسز رکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی، اگر بھارت سمجھتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے دنیا اندھی ہو چکی ہے تو وہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہا ہے، دوستی اور پرامن ہمسایوں کی پالیسی پر یقین رکھتے ہیں لیکن پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے والی بھارتی سرگرمیوں کو نظرانداز نہیں کر سکتے، کشمیری عوام مسلسل انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی برادری کو پکار رہے ہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم ان کی پکار کا جواب دیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جہاں ایک شخص کو انسانی ڈھال بنا کر جیپ کے آگے باندھا جاتا ہے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والے بھارتی فوجی افسر کو میڈلز دیئے جاتے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے ذریعے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے رو گردانی کرتے ہوئے عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت اپنے ٹریک ریکارڈ کے مطابق دوسرے ملکوں میں مداخلت کرتے ہوئے دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے 35ویں سیشن میں ہائی کمشنر کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے پاکستان کی نمائندہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف فوری طور پر آزادانہ اور غیرجانبدارانہ بین الاقوامی کمیشن کو رسائی دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا ہم یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ پاکستان ہائی کمشنر کی طرف سے بھجوائی گئی اقوام متحدہ کی ٹیم کو آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ طور پر دورہ کرنے کی اجازت دے چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ کی ٹیم کو علاقے میں دورے کی اجازت نہیں دی گئی، مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال بھارت کے ظالمانہ اقدامات کا نتیجہ ہے۔ یہ پاکستان نہیں بلکہ بھارت ہی ہے جس نے آزادی اظہار رائے پر پابندی لگائی اور اطلاعات تک رسائی پر پابندی عائد کر کے مقبوضہ کشمیر میں سماجی رابطوں کی 22 ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔ پاکستانی نمائندہ نے کہا بھارتی وفد مسلسل کونسل کو گمراہ کر رہا ہے اور اپنے جھوٹ اور حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے لئے غلط بیانی کر رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے ذریعے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے رو گردانی کرتے ہوئے عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور بظاہر اپنے آپ کو مظلوم پیش کرتا ہے۔ بھارت پاکستان پر الزام لگانے کے طریقے استعمال کر رہا ہے تاکہ اس ذریعے سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ بھارت کو چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ صورتحال کے حقائق پر نظر ڈالے مقبوضہ کشمیر میں اٹھنے والی حالیہ لہر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی و حق خودارادیت کو بھارت کے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کچلنے کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ بھارت مسلسل پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھی مداخلت کر رہا ہے۔ بھارت کی ان سرگرمیوں کے حوالے سے ڈوزیئر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے حوالے کیا جا چکا ہے جس میں اس کی بلوچستان اور پاکستان کے دوسرے شہروں میں مداخلت کے ثبوت پیش کئے گئے ہیں۔ بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے کر حقائق کو جھٹلا رہا ہے اور انسانی حقوق کمیشن کے سامنے ایک اور جھوٹ بول رہا ہے۔ ہم انسانی حقوق کونسل سے کہتے ہیں کہ وہ بھارت سے فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں جاری خون خرابے کو روکنے اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے دباؤ ڈالے۔ دوسری جانب امریکی دفتر خارجہ نے کہاہے کہ کشمیر پر ہونے والی بات چیت کی رفتار، دائرہ کار، اوراس کی سمت کا تعین پاکستان اور بھارت کو ہی کرنا ہے۔ دو ہمسایہ جوہری طاقتوں کے درمیان عشروں پر انے اس تنارع پر تین بڑی جنگیں بھی ہو چکی ہیں اور حالیہ کچھ عرصے سے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس پر کئی سابق امریکی معاون وزرائے خارجہ اور جنوبی ایشیائی خطے کے امور کے متعدد ماہرین اپنی تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔امریکی دفتر خارجہ کے ایک عہدیدار نے امریکی ٹی وی کو بتایاکہ امریکہ، بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھانے کے ہر مثبت اقدام کی حمایت کرے گا۔ انہوں نے کہا امریکہ دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کا حامی ہے۔ تاہم اِس ڈائیلاگ کی رفتار اور دائرہ کار کا تعین دونوں ملک خود کریں گے۔ عہدیدار نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں کمی کے لیے، دونوں ملکوں کو براہ راست بات چیت کرنی چاہیے، کیونکہ دونوں ملکوں کو عملی تعاون سے ہی فائدہ پہنچے گا۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان مستحکم تعلقات، دونوں ملکوں اور خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ضروری ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کیا ہے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف نے خطے میں پائیدار امن کے قیام کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر زوردیا ہے۔ وہ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر خان ہاشم بن صدیق سے باتیں کر رہے تھے جنہوں نے جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹریٹ میں ان سے ملاقات کی۔ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے تنظیم کے رکن ملکوں کے طلبا کو ایک سو وظائف دینے پر پاکستان کی تعریف کی۔
سرینگر (آن لائن+ اے این این+ کے پی آئی) مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوںنے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع کپواڑہ میں دو اور کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیاہے ۔ ان نوجوانوں کو ضلع کے علاقے نوگام میں ایک فوجی کارروائی کے دوران شہید کیاگیا ۔ایک بھارتی فوجی افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ نوگام میں ایک کارروائی کے دوران دو عسکریت پسند اور ایک فوجی ہلاک ہوگیا ہے ۔ آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں کارروائی جاری تھی ۔اس سے قبل بدھ کوبھارتی فوجیوںنے ضلع کپواڑہ کے علاقے مژھل میں ایک پر تشدد کارروائی کے دوران چار نوجوانوں کو شہید کردیاتھا۔ادھر بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شوپیاں میں بارہویں جماعت کے طالب علم عادل فاروق ماگر ے کی شہادت پر مسلسل دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال رہی علاقے میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںکو تعینات کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ضلع کے سمبل نائدکھے اور حاجن میں تیسرے روز بھی سمبل میں آر پی ایف کیمپ پر ہوئے ناکام فدائن حملے میں چار عدم شناخت جنگجوئوں کی ہلاکت پر ہڑتال رہی۔ مقامی لوگوں نے اس واقعہ کو ڈرامہ قرار دیکر کہا ہے کہ حقیقت سامنے لائی جائے کیونکہ کیمپ پر کوئی حملہ نہیں کیا گیا تھا ادھر حریت قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا محاصرہ اور تلاشی کارروائیوں کا عمل بھارتی فورسز نے کشمیری عوام کے خلاف ماہ رمضان کے مبارک مہینے میں جاری رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں کئی نوجوان لقمہ اجل اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ سزا ان کو صرف اس لئے دی جا رہی ہے کیونکہ وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔ بھارتی فوج نے کپواڑہ کے سرحدی علاقوں اوڑی اور ضلع پونچھ میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے۔ادھر پلوامہ اور شوپیاں قصبے میں جمعرات کو تیسرے روز بھی ہڑتال رہی جبکہ کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔ کشمیریوں کے قتل ،بھارتی تحقیقاتی ادارے ’’این آئی اے ‘‘ کی طرف سے حریت قیادت کے خلاف جعلی مقدمات قائم کرنے پر آج مکمل احتجاجی ہڑتال ہوگی اور مظاہرے کیے جائیں گے۔ حریت قیادت کی اپیل پر بھارتی فورسز کے ہاتھوں نوجوان عادل فاروق ماگرے کے بہیمانہ قتل کے خلاف عوامی مزاحمت کے اظہار اور غمزدہ خاندان سے اظہار یکجہتی کیلئے آج جمعہ کو پوری وادی میں عام ہڑتال کی جائیگی۔ ضلع شوپیاں میں مظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے سی آر پی ایف کے اہلکار پہنچے تووہاں موجود مظاہرین نے سی آر پی ایف کی گاڑی پر پتھرائو شروع کر دیا جس پر ڈرائیور گاڑی کا کنٹرول برقرار نہ رکھ سکا اور گاڑی الٹ گئی گاڑی کو حادثہ کی وجہ سے سی آر پی ایف کے دس اہلکار زخمی ہو گئے۔

مزیدخبریں