اسلامی ممالک صبر‘ باہمی تنازعات مذاکرات سے حل کریں‘ قومی اسمبلی: پاکستان غیر جانبدار رہے‘ اپوزیشن

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ + نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں سعودی عرب اور قطر سمیت خلیجی ممالک اپنے اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کر نے، ایرانی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر حملے پر کی مذمتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔ ایران سے متعلق قرارداد وفاقی قانون نے پیش کی جبکہ ضابطہ کی کارروائی معطل کرکے دوسری قرارداد آفتاب احمد شیر پائو نے پیش کی۔ قرارداد کی منظوری کے بعد اپوزیشن حسب سابق ایوان کا واک آئوٹ کرکے چلی گئی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے اپوزیشن کے واک آئوٹ پر شدید احتجا ج کیا اور کہاکہ اپوزیشن کو اپنے طرز عمل پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ حکومتی ارکان نے بجٹ پر اپنی بحث کو جاری رکھا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے ایرانی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر حملے کیخلاف مذمتی قرار داد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان ایرانی پارلیمنٹ اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور ایرانی قوم کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ خطہ کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ ایوان ایرانی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر حملے پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے،پاکستانی پارلیمنٹ اور عوام اس غم کی گھڑی میں برادر اسلامی ملک ایران کے پارلیمنٹ اور عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتی ہے اور مشترکہ طور پر خطے میں دہشت گردی کی لعنت کے مقابلے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔اس موقع پر قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیر پائو نے سعودی عرب اور قطر کے درمیان حالیہ کشیدگی کے مذاکرات کے ذریعے حل کیلئے قرار داد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان قطر اور سعودی عرب اور چند برادر ممالک کے درمیان کشیدگی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ یہ ایوان ان ممالک پر زور دیتا ہے کہ اس صورتحال میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور اس مسئلہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ یہ ایوان حکومت پر زور دیتا ہے کہ 10اپریل 2015کو پارلیمنٹ سے مشترکہ طور پر منظور ہونے والی قرار داد کی روشنی میں مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کی فضا یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ اے این این+بی بی سی کے مطابق قومی اسمبلی میں ایران کی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر حملے کے دوران جاں بحق افراد کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتایا میری گزشتہ رات ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر سے ٹیلی فون پر بات ہوئی تھی اور میں نے اپنی پارلیمنٹ کی طرف سے اظہار تعزیت کیا ہے اور کہا ہے ہم مشکل کی اس گھڑی میں آپ کے ساتھ ہیں۔ این این آئی کے مطابق سینٹ نے ایران کی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمتی قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔ جمعرات کو سینٹ ا جلاس کے دور ان سینیٹر کریم خواجہ نے اس حوالے سے قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا یہ ایوان ایران کی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر دہشتگردوں کے حملے کی سخت مذمت کرتا ہے۔ یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ پاکستان کے عوام ایران کے عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ایوان نے اتفاق رائے سے قرارداد کی منظوری دے دی۔ بی بی سی کے مطابق قومی اسمبلی کی متفقہ قرار داد میں اسلامی ممالک کو صبر سے کام لینے اور باہمی تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ انتہائی احتیاط سے لکھی اس مختصر سی قرار داد میں حکومت کو اسلامی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کو دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کو کہا گیا۔ قرار داد میں دس اپریل 2015 کی ایک متفقہ قرار داد کا ذکر بھی کیا گیا جس میں حکومت کو عرب اور خلیجی ملکوں کے درمیان تنازعات میں مکمل طور پر غیر جانبدارانہ موقف اختیار کرنے کی بات کی گئی تھی۔ اس قرار داد پر بحث کے دوران حزب اختلاف کے ارکان نے پاکستان کو غیر جانبدار رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تحریک انصاف کی چیف وپ شیریں مزاری نے کہا قطر کے معاملے پر ڈرامہ کھیلا جارہا ہے اور سعودی اور قطر کے تناو پر امریکہ اور اسرائیل کا ایجنڈا نظر آرہا ہے۔ پاکستان کو قطر کے معاملے پر غیر جانبدارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہا پاکستان کو قطر عرب تناو پر واضح پوزیشن لینا ہوگی۔ قطر، عرب تناو پوری مسلم امہ کے لیے پریشان کن صورتحال ہے اور پاکستان کو اس صورتحال پر سونا نہیں چاہیے۔ اْنھوں نے ایرانی پارلیمان پر حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’داعش‘ ایران میں پہنچ گئی ہے تو پاکستان خود کو محفوظ نہ سمجھے۔ پاکستان میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ حکمراں اتحاد میں شامل پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا پاکستان تنہائی کا شکار ہوگیا ہے۔ ہمیں خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے علاوہ اب ہمیں پوری دنیا کے سامنے جرات سے بات کرنا ہوگی۔اْنھوں نے کہا ایران اور سعودی عرب پاکستان سے کہہ رہے ہیں وہ اپنی پوزیشن واضح کرے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی غلام احمد بلور نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا ایرانی پارلیمان پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملوں کے خلاف پاکستانی پارلیمان میں مذمتی قرارداد پیش کی جاسکتی ہے تو پھر افغانستان میں ہونے والے حالیہ شدت پسندی کے واقعات کے خلاف مذمتی قرار داد کیوں پیش نہیں کی جاسکتی۔ اے این این کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے اس سانحے پر قرار داد تیار کی ہے اور ہم چاہتے ہیں اسے متفقہ منظور کیاجائے۔ آفتاب شیر پائو نے کہا امریکی صدر ٹرمپ کی ریاض کانفرنس پر شرکت کے بعد خلیج میں صورتحال خراب ہو رہی ہے جو تشویشناک ہے۔ مسلم دنیا کو غیر مستحکم کیا جارہا ہے۔ بطور ایٹمی قوت پاکستان کو خلیجی ممالک میں مصالحت کا کردار ادا کرناچاہیے۔ حکومت کو خارجہ پالیسی پر توجہ دینی چاہیے۔ پارلیمنٹ کو خارجہ حالات پر بریفنگ دی جائے۔ شیری مزاری نے کہا حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ مسلم ممالک میں ہمیں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسرائیل اور امریکہ اپنے مفاد میں خلیج میں گڑ بڑ پیدا کر رہے ہیں۔ پاکستان کو اسلامی فوجی اتحاد سے فوراً الگ ہو جانا چاہیے ورنہ اگلی باری ہماری ہے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ داعش ایران تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان کو داعش کا راستہ روکنا ہوگا۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا بغیر تحقیق قطر سے بائیکاٹ غلط ہے۔ ٹرمپ دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے ۔ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔ شیخ صلاح الدین نے کہا دفترخارجہ خاموش کیوں ہے۔ قطر پر پابندیاں غلط ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں۔ شیخ رشید نے کہا پارلیمنٹ کی سکیورٹی رینجرز کے حوالے کی جائے۔ اسلامی فوجی اتحاد میں ہمیں فوجی نہیں بھیجنے چاہئیں۔ بتایا جائے رات قطر سے خصوصی طیارے پر کون آیا ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا خطے کے حالات گھمبیر ہیں۔ پاکستان کو بچانا ہے تو پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنانا ہوگا۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے دفاع اور خارجہ تمام پالیسیاں پارلیمنٹ میں طے ہونی چاہئیں۔ اے این این کے مطابق خورشید شاہ نے ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی کو ایوان سے باہر جانے پر مجبور کر دیا۔ قومی اسمبلی میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب پینل آف چیئرمین کے رکن بشیر ورک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے کہ ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی خاموشی سے ایوان میں آکر بیٹھ گئے۔ اپوزیشن لیڈر نے نکتہ اٹھایا قواعدوضوابط کے مطابق ڈپٹی سپیکر کی موجودگی میں پینل آف چیئرمین کا ممبر اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتا۔ مرتضی جاوید عباسی یہ بات سنتے ہی خورشید شاہ کے پاس گئے اور معذرت کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...