’’ میرے 22لاکھ روپے دیں‘‘ شیخ رشید سے پارلیمنٹ کے باہر صدر مسلم لیگ ن جاپان کا جھگڑا

Jun 09, 2017

اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی+اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ) عوامی مسلم لیگ کے سر براہ شیخ رشید احمد اور مسلم لیگ ن جاپان کے صدر ملک نور اعوان کے درمیان جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر جھگڑا ہو گیا اس موقع پر موجودہ افراد نے دونوں کو ایک دورسے سے الگ کر دیا۔ تا ہم شیخ رشید احمد کی درخواست پر پولیس سٹیشن سیکرٹریٹ میں ملک نور اعوان کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا۔ شیخ رشید احمد نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ملک نور اعوان نے انہیں جان سے مار دینے کی دھمکی دی ہے ، پارلیمنٹ ہائوس کے باہر شیخ رشید احمد کو دیکھ کر ملک نور اعوان نے انہیں روک لیا، اور ان سے بائیس لاکھ روپے کی رقم کا تقاضا کیا جو انہوں نے کار کی رقم کی ادائیگی کے سلسلہ میں دینی ہے شیخ رشید احمد مسکرا کر آگے چل دیئے تو انہوں نے انہیں روک لیا اور کہا کہ وہ مسجد میں حلف اٹھائیں کہ انہوں نے رقم نہیں دینی ہے۔ اس دوران دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ، قبل ازیں ملک نور اعوان، حنیف عباسی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں شیخ رشید احمد پر بائیس لاکھ روپے کی ادائیگی کا الزام لگا چکے ہیں کچھ عرصہ قبل بے نظیر ایئر پورٹ پر بھی وہ اسی نوعیت کی بات کر چکے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ سب ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے، مجھے کچھ ہوا تو نواز شریف اور شہباز شریف ذمہ دار ہوں گے، عمران کا ساتھی ہوں رہوں گا۔ یہ نواز شریف کے گلو بٹ ہیں میں ان جیسے لوگوں سے خوف زدہ نہیں ہو ؒں گا۔ بعد ازاں پارلیمنٹ کے سکیورٹی سٹاف نے ملک ن ور اعوان کو اپنی تحویل میں لے لیا اور انہیں سپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پیش کیا۔ ملک نور اعوان ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کے جاری کردہ کارڈ پر پارلیمنٹ میں آئے تھے ۔ ملک نور اعوان شیخ رشید سے الجھنے لگے تو شیخ رشید ہاتھ چھڑا کر پالیمنٹ کے اندر چلے گئے ، ملک نور اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میں غریب آدمی ہوں 22لاکھ روپے بڑی رقم ہے، میری حق حلال کی کمائی ہے، میں اپنی حق حلال کی کمائی مانگ رہا ہوں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ گاڑی لیکر شیخ رشید رقم ادا نہیں کر رہے۔شیخ رشید نے پولیس کو دی گئی درخواست میں لکھا تھا کہ میں دن ایک بجے قومی اسمبلی سے نکلا تو ملک نور اعوان نے مجھ پر حملہ کرنے کی کوشش کی میں جان بچا کر واپس قومی اسمبلی میں چلا گیا اور سپیکر کے نوٹس میں اس واقعہ کی اطلاع دی جس پر وزیر داخلہ نے کارروائی کرانے کی یقین دہانی کرائی، کئی روز سے مجھے ٹیلیفون پر دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔

مزیدخبریں