گزشتہ کچھ برسوں کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے دنیا پر کافی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے گلیشیرز پگھل رہے ہیں اور پاکستان کے پاس دو بڑے ڈیمز (تربیلا اور منگلا ڈیم) کے علاوہ اس پانی کو محفوظ کرنے کی کوئی جگہ نہیں، یہاں میں آپ کو یاد دلاتی چلوں کہ یہ دونوں ڈیمز اپنی آخری سانسیں گن رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کا نوے فیصد پانی نہروں کی نذر ہوجاتا ہے۔آپکے اخبار کے ذریعے متعلقہ اداروں سے یہ درخواست کروں گی کہ انسانیت کے ناطے ہی کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ مکمل کیا جائے کیونکہ آگر ایسا نہ ہوا تو پاکستان کسی صحرا میں بدل جائے گا ۔یہی جہاں میں نے حکومتی سطح پر کارکردگی کی بات کی وہیں عوام سے اپیل کرنا چاہتی ہوں کہ خدارا!! پانی کیفیت شعاری سے استعمال کریں، بلا ضرورت مت پانی پھینکیں ، نہاتے وقت بالٹی کا استعمال کریں (اس کی وجہ سے اچھا خاصا پانی بچایا جاسکتا ہے) ۔اپنی گاڑیوں کو گیراج لے جاکر کئی لیٹر پانی ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ ایک بالٹی سے گھر پر دھولیں اور پانی احتیاط سے خرچ کریں۔یاد رہے کہ ہم کھانے کے بغیر تو کئی دن گزارا کرسکتے ہیں پر پانی کے بغیر نہیں اس لیے پانی کا استعمال اعتدال سے کریں۔( ماہم انیس ۔ گلشنِ معمار ،کراچی)