تربیلا اوورلوڈ‘ وارسک ڈیم سے پیداوار بند‘ لوڈشیڈنگ بڑھ سکتی ہے : نیپرا

لاہور، کراچی، پشاور، اسلام آباد (نیوز رپورٹر + نیشن رپورٹ+ ایجنسیاں + نامہ نگاران) بجلی کا خسارہ 48 سو میگاواٹ سے تجاوز کریا جس کے بعد ملک بھر میں بجلی کی بندش کا دورانیہ کم نہ ہوسکا، سسٹم اوورلوڈ ہونے کی وجہ سے گنجان آباد علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 10 گھنٹے تک محیط ہے۔ اس کے ساتھ جن علاقوں میں چوری زیادہ ہے ن فیڈرز پر بھی بجلی کی بندش کا دورانیہ 10 گھنٹے تک ہے۔ لاہور میں صحافی کالونی، ہربنس پورہ، مصری شاہ، یتیم خانہ، سمن آباد، نشتر کالونی، والٹن، اندرون لاہور مزنگ، میسن روڈ، حمید نظامی روڈ، بند روڈ، شاہدرہ کے علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ زیادہ ہے۔ ملک میں بجلی کی ڈیمانڈ اور سپلائی میں 48 سو میگاواٹ کا فرق ہے جس کی وجہ سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کئی گھنٹوں تک محیط ہے۔ وزارت پاور کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی جنریشن 13 ہزار میگاواٹ سے کم ہے جبکہ ڈیمانڈ 18 ہزار میگاواٹ سے زیادہ ہے۔ دوسری طرف کراچی، پشاور سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں اچانک لوڈشیڈنگ کا اضافہ ہو گیا۔ کراچی، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کے کئی علاقوں میں سحری میں بھی بجلی غائب رہی۔ راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں سحری کے اوقات میں بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری رہی۔ آئیسکو ذرائع کا کہناہے کہ 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا شیڈول ملا ہے۔ پشاور کے علاقے فقیر کالونی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے سڑک ٹریفک کیلئے بند کی اور واپڈا کے خلاف نعرے لگائے۔ پیسکو حکام کے مطابق تربیلہ ڈیم کے پاور ٹرانسفارمرز پر شدید لوڈ ہے جس کی وجہ سے مردان اور ہری پور میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ پیسکو کے مطابق اوورلوڈنگ کے باعث عوام کو باربار کی ٹرپنگ اور کم وولٹیج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ورسک ڈیم سے بجلی کی پیداوار بند ہوگئی جس کے نتیجے میں پشاور اور ملحقہ علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ بھوآنہ، مریدکے، ننکانہ، بدوملہی، شرقپور شریف اور دیگر شہروں میں طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا جس سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ نمازیوں کو پانی نہ ملنے سے جمعہ کی نماز میں دشواریوں کا سامنا رہا۔ دوسری طرف نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نے ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کا نوٹس لے لیا۔نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(این ٹی ڈی سی) کو فوری طور پر صورتحال بہتر بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔نیپرا کا کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی کو گزشتہ تین سال کے دوران سسٹم پر بھاری سرمایہ کاری کی اجازت دی، ان سالوں میں 96 ارب 63 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی۔ این ٹی ڈی سی کے گرڈ اب بھی اوور لوڈنگ کاشکار ہیں، آئیسکو، لیسکوا ور پیپکو کے صارفین اوولوڈنگ کی زد میں آرہے ہیں، پہلے بھی اس صورتحال پر نوٹس لے چکے ہیں۔ این ٹی ڈی سی نے فوری اقدامات نہ کیے تو جولائی اور اگست میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔محکمہ موسمیات نے ملک میں بارشیں معمول سے کم ہونے کے باعث خشک سالی کا خدشہ ظاہر کردیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں موسم سرما میں جنوری سے مارچ 62 فیصد کم بارشیں ہوئیں ¾ اپریل اور مئی میں 9.9 فیصد معمول کے مطابق بارشیں ہوئیں۔محکمہ موسمیات کےمطابق جنوری سے مئی کے دوران 44.9 فیصد معمول سے کم بارشیں ہوئی جس کے باعث خشک سالی کا خدشہ ہے تاہم مون سون کی بارشوں سے امید ہے کہ خشک سالی ختم ہوگی۔

لوڈشیڈنگ

ای پیپر دی نیشن