لندن (عارف چودھری) قبل ازیں سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بتایا تھا کہ مغربی ممالک میں کرونا وائرس ایشیائی، لاطینی اور سیاہ فام مردوں کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ اب آکسفورڈ یونیورسٹی کے نوفیلڈ ڈیپارٹمنٹ آف پاپولیشن ہیلتھ کے ماہرین نے نئی تحقیق میں خواتین کے متعلق بھی ایسا ہی انکشاف کر دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق ماہرین نے بتایا ہے کہ اب تک برطانیہ میں جتنی حاملہ خواتین کرونا وائرس کا شکار ہو کر ہسپتالوں تک پہنچیں، ان میں سے آدھی ایشیائی، لاطینی اور سیاہ فام خواتین تھیں۔ رپورٹ کے مطابق اب تک کل 427حاملہ خواتین کرونا وائرس کی علامات شدید ہونے کے باعث ہسپتال لائی گئیں۔ ان میں سے 233 ایشیائی، لاطینی اور سیاہ فام تھیں۔ ان میں سے 5خواتین کی موت واقع ہو گئی جبکہ تین میں خواتین کرونا وائرس سے متعلق سنگین نوعیت کی طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوئیں۔ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ پروفیسر میریان نائٹ کا کہنا تھا کہ ’’مجموعی طور پر جتنی حاملہ خواتین کرونا وائرس کا شکار ہوئیں ان میں سے 69فیصد موٹاپے کا شکار تھیں۔ ان میں سے 41فیصد کی عمر 35سال یا اس سے اوپر تھی اور ان میں سے ایک تہائی خواتین ماضی میں دیگر بیماریوں کا شکار رہ چکی تھیں۔ سیاہ فام، ایشیائی اور اقلیتی گروپوں کی خواتین کرونا وائرس کا زیادہ شکار کیوں ہو رہی ہیں؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے فوری طور پر تحقیقات کیے جانے کی ضرورت ہے۔
برطانیہ:کرونا سے متاثرہ ،حاملہ خواتین میں نصف ایشیائی‘ لاطینی سیاہ فام شامل
Jun 09, 2020