دنیا امیت شاہ کے بیان کا نوٹس لے، حملے کا فوری جواب دینگے: شاہ محمود دفتر خارجہ

Jun 09, 2020

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ + خبر نگار خصوصی) بھارتی وزیر داخلہ امیت شا کی دوبارہ ہرزہ سرائی اور دھمکیوں پر ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے کہا ہے کہ بھارت کو گذشتہ برس فروری میں اپنی مہم جوئی کے بعد پاکستان کا تیز ترین اور موثر جواب یاد رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی صلاحیتوں اور اپنے عزم کا بھرپور مظاہرہ کر دیا تھا۔ قبل ازیں پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اڑیسہ کے عوام سے ورچوئل خطاب میں پاکستان کو دوبارہ دھمکیاں دیں اور کہا کہ دنیا جان لے بھارت اپنی سرحدوں میں کسی قسم کی دراندازی برداشت نہیں کرے گا۔ امیت شا نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے اپنے پہلے دور میں بھی پاکستان کے اندر سرجیکل سٹرائیکس کا حکم دیا تھا۔ ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فضائی حملے کی بھارتی دھمکی پر ردعمل میں کہا ہے کہ بھارت یہ حماقت نہ کرنا پاکستان دفاع کرنا جانتا ہے۔ امیت شاہ پر واضح کرتا ہوں بھارت نے حملے کی غلطی کی تو منہ توڑ دیں گے۔ بھارت نے حملہ کیا تو فوری جواب دیا جائے گا۔ بھارت یہ گیدڑ بھبھکیاں بند کرے۔ امیت شاہ کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے۔ دنیا بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کا نوٹس لے۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے۔ بھارت معصوم زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔ امیت شاہ بتائیں لداخ کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے۔ بھارت لداخ پر سرجیکل سٹرائیک کیوں نہیں کرتا۔ لداخ کے معاملے پر بھارتی میڈیا کیوں خاموش ہے۔ بھارت اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے۔ بھارت میں اقلیتیں حکومت سے نالاں ہیں۔ بھارت میں معاشی حالات بگڑ چکے ہیں۔ کشمیر میں بھارت نے ظلم کی انتہا کی ہوئی ہے۔ بھارت افغانستان کے امن عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے‘ بھارت اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ کی بڑھک کے جواب میں راہول گاندھی کی جانب سے کئے گئے ٹویٹ پر بھارت میں ہنگامہ برپا ہے۔ گذشتہ روز امت شاہ سے سوال کیا گیا کہ بھارتی سرحدوں پر انڈین آرمی کیلئے ہزیمت کی کیا وجہ ہے؟ اس کے جواب میں بھارتی وزیر داخلہ نے بڑھک مارتے کہا کہ دنیا میں امریکہ اور اسرائیل کے بعد اگر کوئی ملک اپنی سرحدوں کی حفاظت کر سکتا ہے تو وہ بھارت ہے۔ اس کے جواب میں کانگرس کے نائب صدر راہل گاندھی نے ٹویٹ میں مرزا غالب کے شعر میں ترمیم کرتے لکھا کہ ’’سب کو معلوم ہے سیما (سرحد) کی حقیقت لیکن - دل کے خوش رکھنے کو شاید یہ خیال اچھا ہے‘‘۔ ان کے اس ٹویٹ پر جنونی ہندو رہنما اور بھارتی فوج سے تعلق رکھنے والے حلقوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا اور انہیں غدار کے لقب سے نوازا جانے لگا ہے۔ علاوہ ازیں مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی عوام کو سچ بتایا جائے کہ چین نے لداخ میں بھارت کے کتنے رقبے پر قبضہ کر رکھا ہے اور بھارت اور چینی حکام کے درمیان مذاکرات کے بعد صورتحال کیا رخ اختیار کر رہی ہے۔ اویسی نے کہا کہ مودی سرکار کو عوام کو بتانا ہو گا کہ بھارت کو اس قدر ہزیمت کیوں اٹھانا پڑی۔ پاکستان نے وزیراعظم کے بیان سے متعلق بھارتی پراپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے بیان کو مکمل طور پرتوڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ ہم جھوٹے اور من گھڑت بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے حقائق کو مکمل طور پر مسخ کرنے پر مبنی بھارت کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، یہ گھناؤنی کوشش قابل مذمت ہے۔دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کا 5 جون 2020ء کا بیان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور کشمیریوں کے خلاف جاری جرائم سے عالمی برداری کی توجہ ہٹانے کی مہم کی کوشش کا حصہ ہے۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں 10مزید کشمیر نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کی مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کا قتل ریاستی دہشت گردی ہے ۔ قابض بھارتی افواج نے کشمیری نوجوانوں کو گوپیاں میں جعلی مقابلوں میں قتل کیا۔ بھارتی افواج نے جعلی سرچ آپریشن کے دوران کئی گھروں کو تباہ کیا۔ قابض بھارتی افواج نے علاقے میں عورتوں اور بچوں کو پیلٹ گنز سے نشانہ بنایا۔ پاکستان نے بھارت کے فضائی حملے کی دھمکی پر ردعمل میں کہا کہ بھارت فروری میں پاکستان کے موثر جواب کو یاد رکھے۔ پاکستان نے اپنے عزم اور صلاحیت کا بھر پور مظاہرہ کیا تھا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کورونا وباء کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کو درپیش معاشی مشکلات کے ازالہ کیلئے عالمی سطح پر ایک جامع اور مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت ہے وزیر خارجہ نے پیر کو آئرلینڈ کے نائب وزیراعظم اور اپنے ہم منصب سیمن کووینی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا دوطرفہ تعلقات، کورونا عالمی وبائی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور زیر بحث آئے وزیر خارجہ نے کورونا وباء کے باعث آئرلینڈ میں ہونیوالے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس وباء کو روکنے کیلئے آئرلینڈ کے مؤثر اور بروقت اقدامات کی تعریف کی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وبائی چیلنج اس صدی میں انسانیت کو پیش آنے والے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے وزیر خارجہ نے اپنے آئرش ہم منصب کو پاکستان میں کورونا وباء کی موجودہ صورتحال اور پاکستان کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کیلئے وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کو ان ممالک کیلئے ’’ڈیٹ ریلیف‘‘ کی فراہمی کی تجویز دی ہے آئرش وزیر خارجہ نے ڈیٹ ریلیف تجویز کو سراہتے ہوئے اس سلسلہ میں اپنا مؤثر کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ کرونا وائرس ویکسین متعارف ہونے کے بعد اس کی دستیابی ترقی پذیر ممالک کو بھی ہونی چاہئے سیکورٹی کونسل اصلاحات کے حوالے سے آئرلینڈ اور پاکستان کے نقطہ نظر میں مماثلت پائی جاتی ہے وزیر خارجہ نے آئرلینڈ کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بدترین کرفیو اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کے ذریعے آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جو کہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی صریحاً خلاف ورزی ہے بھارت اپنی ہندوتوا سوچ کے تحت مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دے کر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے عالمی برادری کو بھارت کے اس منفی رویے کا فوری نوٹس لینا ہو گا۔آئرش وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم خطہ کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے آئرلینڈ کا نکتہ نظر واضح ہے دونوں وزراء خارجہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس عالمی چیلنج سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کیلئے باہمی مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیادریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت، حکومت اور اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماں کا مشترکہ اجلاس پارلیمنٹ میں منعقد ہوا اجلاس میں مشیر تجارت رزاق داد، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ و حکومت و دیگر اتحادی جماعتوں کے اہم رہنماں نے شرکت کی مشیر خزانہ نے کرونا عالمی وبائی چیلنج کے سبب ملکی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات اور معاشی صورتحال کا مجموعی جائزہ پیش کیا علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں کسانوں کے اعلیٰ سطحی وفد کی مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے ملاقات کی جس کے نتیجہ میں کسانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے ایک خصوصی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیاکسان رہنماں نے لاک ڈاون کے باعث کسانوں کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی کی تجاویز اور سیاسی قائدین کی آرا ء پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔مشیر خزانہ نے کسان رہنماں کو آئندہ بجٹ میں کسانوں کیلئے مجوزہ خصوصی ریلیف کی بابت آگاہ کیا اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے کسان کی فلاح و بہبود ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے کسانوں کی خوشحالی ہماری معاشی ترقی کیلئے ناگزیر ہے مئوثر پالیسی سازی کے ذریعے کسانوں کے تحفظات کے ازالے کو یقینی بنائیں گے۔

مزیدخبریں