گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم نے جلسہ کیا ،نواز شریف نے لندن سے ملکی ٹی وی چینلز کے ذریعے وہ اودھم مچایا کہ خدا کی پناہ ۔اب اس نے یہ گیند میڈیا کی کورٹ میں پھینک دی ہے۔
یہ نوازکی پہلی حرکت نہ تھی بلکہ اس کی سرشت کا ری پلے تھا،اس نے جنرل آصف نواز سے متھا لگایا ، جنرل وحید کاکڑ سے اسکی ان بن ہوئی ،جنرل جہانگیر کرامت نے ایک بیان دیا اور اس کی پاداش میں نواز شریف نے اسے نوکری سے فارغ کر دیا۔جب وہ چوتھے شکار کی طرف لپکا تو دوسرا فریق بھی اسکے ساتھ ٹکر لینے کو تیار تھا ۔نواز شریف نے آرمی چیف جنرل پرویزمشرف کو اس وقت بر طرف کیا جب وہ سری لنکا سے پاکستان ہوائی پرواز کے ذریعے آرہے تھے۔نواز شریف نے اپنے تئیں بڑا معرکا سر کر لیا تھا، اس نے کہیں کونے کھدرے سے فوجی بیج تلاش کیے اور الٹے سیدھے جنرل ضیاء الدین بٹ کے کندھوں پر لگا دئیے،نواز شریف کو یہ چال الٹی پر گئی ،اسے حکومت سے محروم ہونا پڑا اور ملک سے بھی،جب وہ کسی طرح ملک میں واپس آیا تو وہ غصے سے بھرا ہوا تھا۔اس نے فوجی اجلاسوں میںبے سرو پا الزام کی بارش کی،مگر وہ پانامہ کی کڑکی میں پھنس چکا تھا، اس بار عدالت نے اس کی حکومت ختم کی، اسے نا اہل بھی کیا اور اسے گھر بھیج دیا ۔
نواز شریف جی ٹی روڈ پر پھنکارتا ہوا نکلا کہ مجھے کیوں نکالا،مجھے کیوں نکالا۔اس پروپیگنڈے کی آڑ میں وہ ملک سے نکلنے کی سازش میں کامیاب ہوگیا۔ پاکستان کے سرکاری ہسپتال میں اس کے پلیٹ لیٹس تیزی سے گر رہے تھے ،کابینہ کو بھی اس پر ترس آگیا اور عدلیہ کو بھی ،اس چالبازی اور عیاری سے وہ ملک سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا ۔جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے ہی اسکے پلیٹ لیٹس ٹھیک ہوگئے اور لندن کی فضائوں نے تو اسے اس قدر صحت مند کردیا کہ وہ بازاروں میں پیزے اور برگر کھاتا دکھائی دیا۔
لندن کی مقبول فضائوں میں نواز شریف کا دماغ بیٹھ گیا اور اس نے پی ڈی ایم گوجرانوالہ کے جلسے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کا نام لے لیکر ان کو بے نقط سنائی۔انہوں نے فوج سے ایک مرتبہ پھر ٹکرا جانے کا سگنل دیا اور پاکستان میں ایک نیا بیانیہ سامنے آیا یہ بیانیہ مزاحمت کا ہے۔اور مزاحمت بھی پاک فوج کے خلاف،پاک فوج کے خلاف مزاحمت بلوچستان کی پہاڑی چوٹیوں سے بھی کی جاتی رہی ہے اور شمالی وزیر ستان کی غاروں سے بھی ،اس باریہ مزاحمت پنجاب کے میدانوں سے ابھری ،اس کی تاریں لندن سے ہلائی جارہی تھیں ،مریم نواز نے اس بیانیے کو ایک نیا رنگ دیا کہ مزاحمت کے ذریعے مفاہمت ہوسکتی ہے جبکہ شہباز شریف صرف مفاہمت کے قائل ہیں ،دونوں کے مقصد میں کوئی فرق نہیں ،دونوں کی منزل ایک ہے ،شہباز شریف فوج کو چکما دینا چاہتا ہے ،جبکہ نواز شریف فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے پر تلا بیٹھا ہے ،ترکی میں فوجی انقلاب ناکام ہوا تھا تو شہباز شریف اور نواز شریف دونوں نے ایک ہی نعرہ لگایا تھا کہ پاکستان میں غیر جمہوری طاقتوں نے سر اٹھایا تو عوام ان کا وہی حشر کرینگے جو ترک لوگوں نے گلی بازاروں میں اپنے فوجیوں کا کیا تھا۔
دنیا کے کسی ملک میں اپنی خارجہ اور دفاعی پالیسی پر تنقید نہیں کی جاتی ،پاکستان واحد مثال ہے جہاں فوج کیخلاف گز بھر کی زبانیں شعلے اگلتی ہیں ۔نواز شریف نے گوجرانولہ کے جلسے میں جو چنگاری بھڑکائی تھی اب اسے میڈیا کا ایک ٹولہ الائو کی شکل دے رہا ہے ،یہ ایک طوفان بدتمیزی ہے جو پچھلے ایک ہفتے سے فوج کیخلاف برپا ہے،بات فوج تک محدود نہیں انکے گھروں تک پہنچ گئی ہے اور مودی کی طرح میڈیا یہ بڑ ہانک رہا ہے کہ وہ گھر میں گھس کر مارے گا۔یہ نواز شریف کے گوجرانوالہ جلسہ کا پارٹ ٹو ہے ۔
نوازشریف نے ڈائنامائٹ نصب کر دیا تھا ،اب میڈیا کے کارندے اس ڈائنامائٹ کو بھک سے اڑا دینا چاہتے ہیں ،یہ لوگ غصے اور انتقام کی آگ میں جل رہے ہیں ،انکے پاس نہ منطق ہے نہ دلیل ،وہ جھوٹ کے بیوپاری ہیں اور سینہ چوڑ ا کرکے جھوٹ بول کر فخر محسوس کرتے ہیں ،پاکستانی صحافت کا سب سے بڑا جھوٹ اسامہ بن لادن کا وہ انٹر ویو تھا جس میں اس سے یہ دعویٰ منسوب کیا گیاکہ وہ ایٹمی ،کیمیائی ،جراثیمی اور حیاتیاتی اسلحے سے لیس ہے اور وہ اسکے ذریعے دنیا کو تباہ کرکے رکھ دیگا ،یہ انٹرویو اصل میں بہانہ تھا افغانستان کو تورا بورا بنانے کا،انٹر ویو کرنے والا در اصل عالمی طاقتوں کا کارندہ تھا تاکہ امریکہ اور نیٹو اسامہ بن لادن کے خلاف وہ آپریشن کرسکے جو کبھی ہلاکو اور چنگیز نے بھی نہیں کیا تھا ۔اسامہ بن لادن کا یہ ایک انٹرویو اس بات کا ثبوت ہے کہ اب پاک فوج کیخلاف بھی جو پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے وہ سراسر جھوٹ کا پلندہ ہے۔ ہمارے پڑوس میں بھارت کی فوج کشمیر میں بے پناہ ظلم ڈھا رہی ہے مگر بھارتی میڈیا نے کبھی اپنی فوج کے خلاف زبان تک نہیں کھولی ۔
برما کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا مگر کیا مجال کہ برما کے میڈیا نے اپنی فوج کو برا بھلا کہنے کی زحمت گوارا کی ہو ،امریکی فوج نے ویتنام، لائوس،کمبوڈیا ،سوڈان، یمن ، لیبیا، لبنان، عراق،شام اور افغانستان کو تہس نہس کیا مگر کیا مجال کہ امریکی میڈیا نے کبھی اپنی فوج کے خلاف زبان کھولی ہو ۔دنیا میں کسی فوج کیخلاف زبان کھلتی ہے تو وہ پاکستانی فوج ہے ۔یہ سب کچھ کیوں ہورہا ہے اسکی وجہ صرف ایک ہے کہ پاکستانی فوج امریکہ اور بھارت کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے ،اس لیے کھٹکتی ہے کہ یہ اللہ کے فضل سے ناقابل تسخیر ہے ،اس لیے کھٹکتی ہے کہ یہ ایٹم اور میزائلوں کی قوت سے لیس ہے،یہ اس لیے کھٹکتی ہے کہ یہ واحد اسلامی ایٹمی قوت ہے۔ اسرائیل بھی ایٹمی قوت ہے ،شمالی کوریا بھی ایٹمی قوت ہے مگر ان کا میڈیا اپنی فوج کیخلاف زبان درازی نہیں کرتا اور نہ دنیاکو ان ممالک کے ایٹمی پروگرام پر اعتراض ہے۔ پاکستانی فوج دنیا کو اس لیے کھٹکتی ہے کہ یہ بھارت کے کلبھوشنوں اور ابھی نندنوں کو زنجیروں میں کس لیتی ہے ۔پاکستانی فوج اس لیے بھی دنیا کو کھٹکتی ہے کہ اس کی آئی ایس آئی کا کوئی ثانی نہیں ہے۔نواز شریف پارٹ ون کریں یا پاکستانی میڈیا اسکے ساتھ پارٹ ٹو کی قوالی کرے۔ خدا شاہد ہے کہ وہ میری پاک فوج کا اور آئی ایس آئی کا بال تک بیکا نہیں کرسکتے ۔لگا لو زور بجالو ڈھول ۔(ختم شد )