وزیراعظم عمران خان کا برطانوی ہم منصب بورس جانسن سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ عمران خان نے برطانوی وزیراعظم پر پاکستان کو ’’ٹریول بین‘‘ کی ریڈ لسٹ پر ڈالنے کے فیصلے پر نظرثانی پر زور دیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مؤثر حکمت عملی اور مضبوط پالیسیوں کے باعث وطن عزیز میں کرونا کی صورتحال کافی حد تک بہتر ہو گئی ہے۔ اس لیے برطانیہ کی سفری پابندیوں سے پاکستان کو مستثنیٰ قرار دینا بہت ضروری ہے۔ اس سلسلے میں ایف اے ٹی ایف (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) کے ان نکات کو بھی مدنظر رکھا جا سکتا ہے جس پر پاکستان نے مکمل طور پر عملدرآمد کر دکھایا ہے برطانوی وزیر اعظم نے بھی اسی کا عندیہ دیا ہے کہ ’’ایف اے ٹی ایف‘‘ ارکان پاکستان کی کامیابیوں کو تسلیم کریں۔
برطانوی وزیراعظم اگر پاکستان کو سفری ریڈ لسٹ سے نکالنے کے احکام جاری کرتے ہیں تو اس سے دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تعلقات نہ صرف مزید مستحکم ہونگے بلکہ پاکستان اور برطانیہ سرمایہ کاری، تجارت کو بڑھانے کے لیے مضبوط پارٹنر شپ بھی قائم کریں گے۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطوں کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا گیا جو صرف اسی صورت ممکن ہے کہ پاکستان کو سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیا جائے کیونکہ ایک تو کرونا کی صورتحال بھی خطرناک نہیں رہی بلکہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس پر قابو پا لیا گیا ہے۔ دوسرا ویکسینیشن کا عمل بھی بتدریج جاری ہے جو وطن عزیز کو کرونا سے پاک کرنے میں یقیناً ممد و معاون ثابت ہو گا۔ اس لیے برطانوی وزیر اعظم کو اس اہم ترین مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ سفری پابندیوں سے دونوں ملکوں کے درمیان کئی دہائیوں سے قائم تجارتی ، سفارتی تعلقات اور سرمایہ کارانہ روابط سفری پابندیوں کے باعث متاثر ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنا فرض ادا کر دیا ہے تاہم اس حوالے سے پاکستان کو بھرپور سفارتی کردار ادا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
ہے۔