سانحہ کینیڈا: عالمی کا نفرنس بلانے پر اتفاق، لوڈ شیڈنگ کیخلاف حکومتی رکن پھٹ پڑے

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے کینیڈا میں ہونیوالے دہشتگردی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسلامو فوبیا کے مسئلے پر بین الاقوامی پارلیمنٹیرینز کی کانفرنس بلانے پر اتفاق کیا ہے۔ وفاقی وزرا نے کہا کہ تین نسلیں اس واقعے سے متاثر ہوئی ہیں، جو مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے وہ دہشت گردی ہے۔ یہ دہشت گردی کا ایکشن تھا ہمیں صاف بات کرنی چاہیے۔ اسلاموفوبیا کے خلاف پوری قوم اور پارلیمنٹ یکجا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ بھارت میں بھی دہشتگردی ہو رہی ہے۔ یہاں ذرا سا کچھ ہو جائے یورپی یونین شور مچا دیتا ہے۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ یہ واقعہ نہایت دل خراش ہے۔ اسلامو فوبیا پر بین الاقوامی پارلیمنٹیرینز کی کانفرنس بلانی چاہئے۔ آج وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا اور ایک پیغام دینا چاہئے تھا۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کے دوران سپیکر قومی اسمبلی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو کینیڈا میں پیش آنے والے واقعہ پر پالیسی بیان دینے کی ہدایت کی۔ شاہ محمود قریشی نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ سات جون کو صبح کینیڈا میں افسوسناک واقعہ ہوا جس میں پانچ افراد ایک پاکستانی کینیڈین فیملی کے متاثر ہوئے، چار شہید ہو گئے اور ایک بچہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے۔ یہ درد ناک واقعہ ہے۔ ہائی کمشنر سے رابطہ ہوا اور تفصیلات حاصل کی ہیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ ابھی آنی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ انفرادی واقعہ نہیں ہے یہ اسلاموفوبیا کا بڑھتا ہوا رجحان ہے جو تشویشناک ہے۔ نیوزی لینڈ میں حملہ ہوا اور شہادتیں ہوئیں۔ ایک ٹرینڈ ابھرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ فرانس میں جو ہوا وہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے مجھے کہا کہ مسلم امہ کو یکجا کرنا چاہیے۔  ٹورنٹو میں پاکستانی کمیونٹی کو ان کے غم میں شریک ہونا چاہیے۔ وہ میتوں کو پاکستان نہیں لانا چاہتے۔ وہ ہم سے مدد نہیں مانگ رہے، یہ انسانی حقوق کا واقعہ ہے۔ (ن) لیگ کے احسن اقبال نے کہا کہ یہ واقعہ نہایت دل خراش ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ احسن اقبال نے بڑی معقول بات کی ہے۔ اسلاموفوبیا کے خلاف پوری قوم اور پارلیمنٹ یکجا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبد القادر پٹیل نے کہا کہ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ  دہشتگردی ہے۔ یہ اسلامو فوبیا تھا۔ یہ دہشت گردی کا ایکشن تھا ہمیں صاف بات کرنی چاہیے۔ فرانس میں حجاب میں عوامی مقامات میں نہیں جا سکتے۔کینیڈا نے تسلیم کر لیا ہے یہ اسلامو فوبیا ہے۔ کیوں مسلمانوں کے لباس پر پابندی لگا رہے ہیں؟۔ یہاں ذرا سا کچھ ہو جائے یورپی یونین شور مچا دیتا ہے۔ جو مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے وہ دہشت گردی ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ بھارت میں دہشتگردی ہو رہی ہے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ کیوں نہیں او آئی سی آواز اٹھاتی۔ جے یو آئی ف کے رکن اسمبلی زاہد اکرم درانی نے کہا کہ  اگر اس طرح  کا واقعہ ہمارے ملک میں ہوتا تو وہ یہی کہتے یہ دہشت گردی ہے۔ آج وزیراعظم کو پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا اور ایک پیغام دینا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی صائمہ ندیم نے کہا کہ یہ واقعہ بڑھتا ہوا ٹرینڈ ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی  کے رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ نے کہا کہ کینیڈا کا واقعہ دلخراش واقعہ ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں مختلف تحاریک اور بل بھی پیش کئے گئے جو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے گئے۔ سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا۔ قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان اپنی ہی حکومت  کیلخلاف پھٹ  پڑے، قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی نے وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کو بے خبر قرار دے دیا۔ نور عالم خان نے کہا کہ حماد اظہر کو پتہ ہی نہیں کہ اس وقت ملک میں کتنی لوڈشیڈنگ ہے۔ انہوں  نے وفاقی وزیر کے اعداد و شمار درست کراتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں8 نہیں 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ بجلی جاتی ہے تو لوگ ہمیں گالیاں دیتے ہیں، حکومت سے کہوں گا کہ آپ آٹا اور بجلی سستی کریں۔ ایسے کام نہیں چلے گا۔ نور عالم خان نے دوران تقریر وفاقی وزیر سے استفسار کیا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ کیوں بجلی کے ملازمین کو مفت میں بجلی فراہم کی جاتی ہے؟۔ انہوں نے دوران خطاب اپنا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرے شہر میں بجلی نہیں تھی، میں ایکسیئن آفس گیا تو وہاں تین، تین اے سی چل رہے تھے۔ حکومت بجلی نہیں دے گی تو ہم اپوزیشن کے ساتھ مل کر احتجاج کریں گے۔ حکومتی رکن کی ملک میں بجلی لوڈشیڈنگ کی صورتحال پر تقریر پر اپوزیشن ارکان نے بھی تالیاں بجا کر داد دی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...