اسلام آباد (وقائع نگار) سپریم کورٹ نے سرکاری مکانات کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق وفاقی اور صوبائی ہاؤسنگ سیکرٹریوں سے جامع رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سپریم کورٹ میں سرکاری مکانات الاٹمنٹ کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربرا ہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدالت کو غلط رپورٹ دینے پر ذمہ داران کو جیل بھیجیں گے۔ وفاق نے کتنے سرکاری مکانات کا قبضہ واگزار کرایا۔ واگزار مکانات کا کیا گیا۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ واگزار مکانات ویٹنگ لسٹ کے سرکاری افسران کو الاٹ کر دیے گئے۔ دوران سماعت درخواست گزار عبدالحنان نے موقف اپنایا کہ ملازمین نے مکان بنا کر کرائے پر دے رکھے ہیں۔ ملازمین اپنے مکان کا کرایہ لیکر خود سرکاری مکان میں رہتے ہیں۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا سرکاری ملازمین نے ڈبل الاٹمنٹ کرا رکھی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا سٹیٹ آفس عدالت کے سامنے درست بات نہیں کر رہا۔
سرکاری مکانوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ غلط رپورٹ دینے والے جیل جائئینگے: چیف جسٹس
Jun 09, 2021