دو پاکستان نہ بنائیں، فنڈز دیں: وزاعلی سندھ پورا حصہ دے رہے: اسد عمر

Jun 09, 2021

دو پاکستان نہ بنائیں، فنڈز دیں: وزاعلی سندھ پورا حصہ دے رہے: اسد عمر
دو پاکستان نہ بنائیں، فنڈز دیں: وزاعلی سندھ پورا حصہ دے رہے: اسد عمر
دو پاکستان نہ بنائیں، فنڈز دیں: وزاعلی سندھ پورا حصہ دے رہے: اسد عمر

کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ زخموں پر نمک چھڑکنا کوئی وفاقی حکومت سے سیکھے۔ سندھ کے ساتھ ناانصافیوں کا ازالہ کیا جائے۔ وفاق کی جانب سے ہمارے اعتراضات دور نہیں کیے گئے۔ روڈ نیٹ ورک بہتر ہوتا ہے تو معیشت میں بہتری آتی ہے۔ ہمارا کوئی نیا پراجیکٹ این ایچ اے میں نہیں رکھا گیا۔ کوشش ہے ہمارا روڈ نیٹ ورک بہتر ہو۔ سندھ کے لوگوں کو سزا دی جا رہی ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  رواں ماہ وزیراعظم کو 6 صفحات پر مشتمل خط لکھا جس میں ناانصافیوں کا ذکر کیا۔ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ بجٹ میں سندھ کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ اب  صوبے سے ایسا سلوک برداشت نہیں کریں گے اور اس پر مزاحمت کریں گے۔ پی ٹی آئی حکومت کم ووٹ ملنے پر سندھ کی عوام سے بدلہ لے رہی ہے۔ جب ہم اپنے عوام کا حق مانگتے ہیں تو الزامات لگائے  جاتے ہیں یا مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ کراچی پراجیکٹ کے نام پر ایک پیسہ نہیں رکھا گیا۔ دو پاکستان نہ بنائیں۔ سندھ کو پورے فنڈز دیں۔ خرچ  آپ کریں، لیکن ہم سے مشورہ تو کریں۔ ہماری ترجیحات بھی دیکھیں۔ ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائیں۔ ہمارے زخموں پر نمک چھڑکا گیا۔ کہا گیا وفاق کے پیسے پر چودھراہٹ نہیں کرنے دیں گے۔ اجلاس میں کسی کے منہ سے نکل گیا کہ اقتدار بچانے کیلئے ارکان اسمبلی کو سکیمیں دے رہے ہیں۔ وزیراعظم کو خط میں لکھا کہ یہاں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائی جائے۔ مزاحمت کریں گے۔ 70 فیصد ریونیو دینے والے کو کہہ رہے ہیں کہ وفاق کے پیسوں پر چودھراہٹ نہیں کرنے دیں گے۔ پنجاب، خیبر پی کے اور بلوچستان میں ترقیاتی کاموں پر خوشی ہے۔ وفاق کو اب خط لکھنا چھوڑ دیا۔ آخر ی خط میں لکھا تھا شاید میں بہرے لوگوں سے بات کر رہا ہوں۔  وفاق نے پنجاب کیلئے سندھ سے زیادہ ترقیاتی فنڈ دیا۔

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ2,1 ٹریلین روپے ہے، رقم گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 36.4 فیصد زیادہ ہے، اگلے سال شرح نمو 4.8 فیصد سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ سندھ کو ترقیاتی بجٹ کا پورا حصہ دے رہے ہیں۔ پی پی پی نے ایک انچ بھی موٹر وے نہیں بنائی۔ پی ایس ڈی پی وفاق کا ہے، صوبوں سے مشاورت کی جاتی ہے۔ فیصلہ کا اختیار وفاق کا ہے۔ سندھ پہلے فیصلہ کر لے کہ وفاق نے کام کرنا ہے یا نہیں۔ وفاق سندھ حکومت کے لئے نہیں صوبے کے عوام کے لئے کام کرتا ہے۔ پنجاب کی آبادی زیادہ ہے، اسے 93 اور سندھ کو 90 ارب روپے ملے ہیں۔ ایک ارب ڈالر کی مزید کرونا ویکسین خریدنے کی منظوری ای سی سی سے لے رہے  ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے ان خیالات کا اظہار  سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسد عمر نے کہا کہ شرح نمو 4.8 فیصد سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس کی ایک وجہ ترقیاتی اخراجات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔  وفاق کا ترقیاتی بجٹ 900 ارب روپے ہو گا۔ آئندہ مالی سال پانی کے منصوبوں کو ترجیح دیں گے۔ توانائی پانی سماجی ترقی اور سائنس و ٹیکنالوجی کا ترقیاتی بجٹ آئندہ سال بڑھایا جا رہا ہے۔ ہم بڑے بڑے سڑکوں کے منصوبے نجی حکومتی شراکت داری سے مکمل کریں گے۔ بھاشا، دیامیر اور مہمند ڈیمز کیلئے 85 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بجلی کے ٹرانسمشن سسٹم کی بہتری کیلئے 100ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ کراچی میں پانی کے منصوبے کے فور اور نئی گاج ڈیم کیلئے 25 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں  سونامی بلین ٹری منصوبے کیلئے 14ارب روپے رکھے جا رہے ہیں  سی پیک منصوبوں کیلئے آئندہ سال کیلئے 87ارب روپے رکھے جارہے ہیں ، چین سی پیک میں مکمل طور پر دلچسپی لے رہا ہے۔ رشکئی میں تو چین کی سٹیل کی فیکٹری کیلئے مشینری بھی آگئی، ہم  سندھ کے نالے بھی صاف کر رہے ہیں اور کچرا بھی اٹھا رہے ہیں، ن لیگ کے آخری سال گردشی قرض 450ارب روپے بڑھا‘ اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ  نے تین شکایات کیں،  سندھ میں پانی کے 25 ارب روپے کے منصوبے ہورہے ہیں۔ تمام علاقوں کو ترقی کے یکساں مواقع ملنے چاہیئں، اس سے پاکستان میں یک جہتی بڑھے گی، ٹینک اور بندوق کے زور پر قوموں کو ساتھ نہیں رکھتے۔ اسد عمر نے کہا کہ سکھر-حیدرآباد منصوبے کا تقریباً 200 ارب کا تخمینہ ہے، پاکستان میں ایک وقت میں تین ڈیمز پر کام ہو رہا ہے، بلوچستان اور پنجاب میں بھی چھوٹے ڈیمز کے لیے پیسے رکھے گئے ہیں۔ تربیلا ایکسٹینشن، مکران کا نیٹ ورک پر بجلی ایران سے لائی جاتی ہے، جو بڑا مسئلہ ہے، گوادر میں صنعت کی بہتری کے لیے بھی یہ مسئلہ ہے، اس کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔، 42 ارب روپے مغربی راستے، اقتصادی زونز کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین جنرل (ر) عاصم باجوہ نے کہا کہ خوشی ہے کہ ہر کوئی سی پیک میں پیش رفت سے متعلق جاننا چاہتا ہے۔ سی پیک کا مجموعی ماسٹر پلان پاکستان کے ماسٹر پلان سے منسلک ہے، اسی طرح سالانہ بجٹ اور ترقیاتی بجٹ کے اندر سی پیک کے اخراجات اور چین سے جو لے کر آنا ہے اس حوالے سے پوری طرح توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی اور وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ پاکستان کے ترقی سے محروم علاقوں پر توجہ دینی ہے۔ انہوں نے کہا  کہ سی پیک میں پاکستان کے پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہیں۔ مغربی روٹ کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ سی پیک کے تحت چین کے ساتھ صنعتی تعاون فریم ورک معاہدہ پر کام ہو رہا ہے۔ پاکستان کے زراعت کے شعبے  کی ترقی چین کا عزم ہے۔ پسماندہ علاقوں کے پیچھے رہ جانے کی وجوہات تھیں، ان میں سے بہت ساری چیزوں کا یہاں ادراک کیا گیا ہے۔چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان صنعتی فریم ورک معاہدہ آئندہ جے سی سی میں  طے پا جائے گا۔ سی پیک سے ساری قوم کی توقعات وابستہ ہیں، سی پیک سے منسلک سڑکوں پر کام جاری ہے۔ گوادر سے ایم ایٹ تربت تک مکمل کر لیا گیا ہے۔ خضدار سے رتو ڈیرو حصہ بھی  مکمل ہو گیا ہے۔ سی پیک کی بدولت زراعت کے شعبہ میں انقلاب آئے گا۔ سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین نے سی پیک کے مغربی روٹ اور دیگر روٹس کے بارے میں  نقشے کی مدد سے شرکاء کو آگاہ کیا۔

مزیدخبریں