کسی لابی کا حصہ نہ کاروباری مفادات، زراعت پاکستان کو ترقی یافتہ بنا سکتی: وزیراعظم

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں جدوجہد کر کے اس مقام تک پہنچا ہوں اور کسی لابی یا کاروباری مفاد کا حصہ نہیں ہوں۔ وزیراعظم ہاؤس میں کسانوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کو کسانوں اور کاشت کاروں نے اپنی مشکلات اور پریشانیوں سے آگاہ کیا۔ کسانوں کے مسائل سننے کے بعد ان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم جب بڑے ہو رہے تھے تو ہم نے اس ملک کو اوپر جاتے دیکھا اور پھر واپس نیچے آتے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اقتدار آتے ہی دیکھا کہ چینی کی قیمت بڑھ رہی ہے لیکن کسانوں کو پیسے نہیں مل رہے، کسانوں کو طے شدہ قیمت بھی نہیں مل رہی تھی اور اس صنعت میں پوری طرح مافیا بیٹھ گیا تھا جو مہنگی چینی بھی بھیجتا تھا، کسانوں کو بھی پیسے نہیں دیتا تھا اور منافع ظاہر نہ کر کے ٹیکس بھی نہیں دیتا تھا، بدقسمتی سے اور بھی جگہ مافیا بیٹھا ہوا ہے جو کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ میری جدوجہد حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف تھی کیونکہ حکمرانوں کی کرپشن ملک کو تباہ کر دیتی ہے۔ تیسری دنیا یا ترقی پذیر ممالک کے حکمران پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے کر جاتے ہیں اور سب ممالک کی ایک ہی کہانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن اتنی طاقتور تھی کہ جب ابتدا میں ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کیں تو انہوں نے دھمکی دی کہ اگر تم یہ تفتیش کرو گے تو ہم چینی غائب کردیں گے اور قیمت مزید اوپر چلی جائے گی۔ یہ کام بہت مشکل تھا کیونکہ سب طاقتور ایک ہی قطار میں بیٹھے ہیں جو مختلف جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبہ اس ملک کو کم مدت میں انتہائی تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔ ابھی اس سلسلے میں ہم نے اتنا کیا ہے کہ کسانوں کو گنے کا پیسہ بروقت اور پورا ملا، ہم نے قانون بنا کر شوگر مل سے کسانوں کو صحیح وقت پر قیمت دلا دی، معاون خصوصی جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے سرکاری ریٹ سے کم پر کسانوں سے گنا خریدا۔ ماضی میں شریف خاندان نے اپنے اور دوستوں کے فائدے کیلئے کسانوں کا استحصال کیا۔ گنے کے کاشتکاروں سے 2018ء میں 80 ارب روپے لوٹے گئے۔ خالد کھوکھر نے کہا کہ 73 سال میں پہلی بار سرکاری سطح پر کسانوں کے تحفظ کا خیال رکھا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن