جھڈو (نامہ نگار) جھڈو اور گردونواح میں گندم کا شدید بحران پیدا ہوگیا۔ اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ 2650 روپے فی من کی سطح پر پہنچ گئے جس کے بعد آٹے کے نرخوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگیا اور آٹے کے نرخ 80 روپے فی کلو ہوگئے جھڈو میں گندم کی سرکاری خریداری کا ہدف پورا نہیں ہوسکا تھا کیونکہ ایک تو سرکاری خریداری دیر سے شروع ہوئی اور دوسرا اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخ سرکاری نرخوں سے زائد تھے, تاجر اور سرمایہ دار حلقوں فلور ملز اور چکی مالکان نے ہزاروں ٹن گندم آبادگاروں سے خرید کر ذخیرہ کرلی تھی جو اب مہنگے داموں گندم فروخت کرکے بھاری منافع کما رہے ہیں عوامی حلقوں کے مطابق ناقص حکومتی پالیسیوں اور سرکاری اداروں کی غیر ذمہ داری کے سبب نرخوں پر کوئی کنٹرول نہیں ہے جس کے سبب ناجائز منافع خوروں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اور اداروں کی رٹ نہ ہونے کی وجہ سے ناجائز منافع خور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اس وقت ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور کھانے پینے اور استعمال کی تمام اشیاء کے نرخ دوگنا سے بھی زائد ہوگئے ہیں اور غریب اور متوسط طبقے کیلیے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی انتہائی مشکل ہوگیا ہے.