قومی اسمبلی انسداد الیکٹرانک کرائمز ایکٹ میں مزید ترمیم سمیت کئی بل منظور

Jun 09, 2022

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی نے انسداد الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016  میں مزید ترمیم کے بل سمیت  متعدد  بلز کی منظوری دے دی ہے۔ پاکستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی بل سمیت تین بل منظوری کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے سپرد کردیئے۔ فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹس ایکٹ 2021 کو منسوخ کرنے کا بل منظور کر لیا گیا جبکہ ملک میں کالے جادو کی سزا میں اضافے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ جبکہ قومی اسمبلی میں اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں داخلے پر طلبہ کا منشیات ٹیسٹ لازمی قرار دینے کا بل مسترد کردیا گیا۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا  حیدرآباد سکھر موٹروے منصوبے کی ایکنک کے آئندہ اجلاس سے منظوری کے بعد اس پر کام کا آغاز ہوگا جو اڑھائی سال میں مکمل ہوگا، اس منصوبے پر کل لاگت 307ارب روپے ہے جبکہ اس میں سے 9ارب 50کروڑ روپے حکومت پاکستان دے گی۔ بدھ کو  اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں مہناز اکبر عزیز نے انسداد الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016، مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860 اور فرمان قانون شہادت 1984 میں مزید ترمیم کرنے کا بل فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2021 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کئے بغیر قومی اسمبلی میں پیش کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے اس بل کو فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی ڈپٹی سپیکر نے ایوان سے منظوری لی۔ بعد ازاں انہوں نے بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی منظوری دے دی۔ محسن داوڑ نے لوگوں کی فلاح اور ادغام کے لئے قانون وضع کرنے کا بل ادغام کمیونٹی اسلام آباد بل 2020 سینٹ سے منظور کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر نے ایوان سے بل کی شق وار منظوری لی۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860 اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں مزید ترمیم کرنے کا بل قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد انہوں نے علیحدہ فہرست میں درج ترامیم پیش کیں۔ بعد ازاں ایوان نے یہ بل منظور کرلیا۔پاکستان میڈیکل و ڈینٹل کونسل کی تشکیل نو کے بل سمیت دو بل منظور کرلئے گئے جبکہ وفاقی وزیر برائے قومی صحت عبدالقادر پٹیل نے بل کی منظوری پر ایوان کو مبارکباد دی۔ قومی اسمبلی میں ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے یہ بل ایوان میں پیش کرنے کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے تحت پاکستان میں ڈینٹل و میڈیکل انسٹیٹیوٹ کو ریگولرائز کیا جاتا ہے۔ قومی اسمبلی میں پاک چین گوادر یونیورسٹی لاہور کے قیام کا بل پیش کردیا گیا۔ جی ڈی اے کے پارلیمانی لیڈر غوث بخش مہر نے پاک چین گوادر یونیورسٹی لاہور کے قیام کا بل پیش کرنے کی اجازت چاہی۔  مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری فقیر احمد نے فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2022 پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے اس بل کے اغراض و مقاصد کے بارے میں ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں کالے جادو کی سزا کم ہے، اس سزا میں اضافہ کے حوالے سے یہ قانون ہے۔ حکومت کی طرف سے مخالفت نہ کرنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن شکیلہ لقمان نے بل کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے، تعلیمی ادارے اپنے طالب علموں کے امتحانات سے قبل ڈرگ ٹیسٹ کریں۔  وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے کہا کہ نارکوٹکس کنٹرول ایکٹ موجود ہے۔ آئس کے استعمال کی شکایت تھی، انسداد منشیات کے قانون موجود ہیں، منشیات کا ٹیسٹ آسان نہیں ہے۔ اے این ایف اور سی این ایف اس پر قابو پائیں۔ یہ قانون سازی ہمارے معاشرے کے لئے بوجھ ہوگا۔ اس سے لوگ امتحانات سے عاری ہو جائیں گے، اس پر نظرثانی کریں۔ اگر کہیں کوئی مشتبہ ہے تو اس کا ٹیسٹ کرایا جاسکتا ہے۔ صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ ہمارا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔ اس بارے میں قانون سازی ہونی چاہیے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ منشیات کا استعمال روز بروز بڑھ رہا ہے۔ اس بل کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ قانون سازی ہونی چاہئے، وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے سیمپل ٹیسٹنگ کا قانون پاس کردیا ہے۔ 23جولائی 2021 کو یہ بل منظور ہوا تھا، اس کے نافذ العمل ہونے کے بعد ڈرگ ٹیسٹ ضروری ہوں گے۔ انہوں نے بل کے محرک سے کہا کہ وہ اس بل کو واپس لے لیں۔ محمود بشیر ورک نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے والدین اور بچوں کو احساس کمتری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک نفسیاتی بوجھ پڑے گا۔ منشیات استعمال کرنے والے بچوں پر والدین نظر رکھیں۔  ارکان پارلیمنٹ کے بھی ٹیسٹ ہونے چاہئیں۔ ڈپٹی سپیکر نے ایوان میں تحریک پیش کی جس کو مولانا عبدالاکبر چترالی نے چیلنج کردیا کہ گنتی کروائیں۔ گنتی کرانے پر تحریک مسترد کردی گئی۔ بعد ازاں اجلاس آج دن 11بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی 

مزیدخبریں