اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کے مقدمے میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی دو ہفتوں کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ان کے مو¿کل کو کیس کے لیے کوئٹہ جانا پڑے گا اور کہا کہ وہاں کی پروازیں دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کو عید الاضحیٰ تک ضمانت دی جائے تاہم عدالت نے 2 ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کر لی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 مقدمات میں 12 جون تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ نو مئی واقعات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف چھ نئے مقدمات بنائے گئے ہیں۔ ایف ایٹ کچہری کے ایک کیس کے لئے آج جوڈیشل کمپلیکس میں عدالت بنائی گئی ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے احکامات جاری کئے تھے، ہم چاہتے ہیں کہ نئے مقدمات کو اسی کورٹ میں سنا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو وہیں جانا پڑے گا، ہم پروٹیکشن دے دیں گے، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ عدالت مناسب فیصلہ دے گی جس پر وکیل نے کہا کہ ہمیں دو ہفتوں تک ضمانت دی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آرڈر کریں گے، کچہری کی ایف ایٹ سے منتقلی میں شاید ہفتہ دس دن مزید لگ جائیں گے۔ ادھر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سکندر خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ مارگلہ میں درج مقدمہ میں عبوری ضمانت 19 جون تک منظور کر لی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر چیئرمین پی ٹی آئی متعلقہ عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان نے سکیورٹی کے باعث جوڈیشل کمپلیکس میں سماعت کی۔ وکیل نے کہا کہ پولیس کی جانب سے تفتیش جوائن کرنے میں مشکلات پیدا کی گئیں۔ پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک ہی دن میں 17 کیسز میں پیش ہوئے ہوں، فاضل جج نے کہا کہ شیر افضل مروت تو ایسے کیسز میں پیش ہوتے رہے ہیں۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ ہم آپ کی مسکراہٹ دیکھ رہے ہیں کہ کیا آپ نظام پر مسکرا رہے ہیں یا ایک ہی دن میں 17 کیسز میں پیش ہونے پر مسکرا رہے ہیں۔ سلمان صفدر نے استدعا کی کہ انسداد دہشت گردی عدالت میں 19 جون کی تاریخ ہے یہاں بھی وہی تاریخ دی جائے اور تفتیشی افسر کو ہدایت کریں کہ شامل تفتیش کرنے میں سہولت میسر کریں۔ فاضل جج نے کہا کہ آپ لوگوں کی سکیورٹی سہولیات کیلئے ہی عدالت شفٹ کی گئی ہے۔ سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر معاونت کرنے کی دفعہ لگی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اس دوران نیب کی حراست میں تھے۔ تفتیشی افسر کو ہدایت کی جائے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ معاونت کرے، عدالت نے 50 ہزار کے مچلکوں کے عوض 19 جون تک ضمانت منظور کر لی۔ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے تفتیش کرنے والوں کو میرے گھر بھیج دیا تھا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے بھی شاملِ تفتیش ہونے کے لئے تیار ہوں۔ دوسری جانب ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں فوجداری کارروائی کو روکنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 14 جون تک ملتوی کر دی۔ خواجہ حارث نے آئندہ ہفتے تک کیس ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ الیکشن کمشن کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روک رکھا ہے۔ اگر یہ وقت مانگ رہے ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ عدالت ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق بھی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
وکیل قتل، عمران ضمانت