مقبوضہ کشمیر، مزید 124 جائیدادیں ضبط، سکول میں طالبات کے حجاب پر پابندی 


سرینگر (اے پی پی+ این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کارروائیاں جاری ہیں۔ نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں آزاد ی پسندوں کو مظالم کا نشانہ بنائے جانے اور انہیں گھروں اور دیگر املاک سے محروم کر کے اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت نے اپنی تازہ ترین کارروائی میں جدوجہد آزادی سے وابستہ افراد اور تنظیموں کی ملکیتی اراضی اور عمارتوں سمیت کروڑوں روپے مالیت کی 124 جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ جبکہ سرینگر کے وشو بھارتی (وی بی) سکول کی انتظامیہ نے طالبات کو حجاب پہننے سے روک دیا ہے۔ انتظامیہ نے طالبات سے کہا ہے کہ اگر انہوں نے حجاب پہننا ہے تو کسی مدرسے میں داخلہ لیں۔ دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے علماءکی طرف سے متفقہ طور پر جاری کیے گئے حالیہ فتوے کو سراہا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مسلم علمائے کرام، مشائخ اور مفتیان نے متفقہ فتویٰ جاری کیا ہے کہ بھارت کی ہندوتوا تنظیموں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)، بجرنگ دل وغیرہ کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون اسلام کی تعلیمات کے منافی ہے۔ یہ فتویٰ سری نگر کے ایک خفیہ مقام پر منعقدہ مشترکہ اجلاس میں جاری کیا گیا۔ مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں تمام علمائے کرام اور مشائخ کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے فتوے کو مناسب اور بروقت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مکمل طور پر ایک ہندو راشٹر میں تبدیل ہور ہا ہے جہاں مسلمانوں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔

کشمیر 

ای پیپر دی نیشن