قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
”ان کے مالوں میں سے صدقہ وصول کیجیے تا کہ آپ انہیں اس کے ذریعے پاک کریں اور با برکت فرمائیں “۔ایک اور جگہ ارشاد فرمایا :
”اور جو تم آگے بھیجو گے اپنے لیے تو اسے اللہ کے پاس یہی بہتر اور اس کا اجر بڑا پاﺅ گے “۔
یعنی اس کا ثواب قیامت میں اس سے افضل پاﺅ گے جو تم نے دیا اور اس سے اجر میں اس سے زیادہ پاﺅ جو تم نے پیچھے چھوڑا اور آگے نہ بھیجا۔ایک اور جگہ قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے ”: بیشک اللہ تعالی سود کو مٹا تا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے “۔حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ پسند ہے ؟ عرض کی گئی ۔ یا رسول اللہ ﷺ ! ہم میں سے نہیں ہے کوئی مگر اسے اپنا مال اپنے وارث کے مال سے زیادہ پسند ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا بیشک اس کا مال وہ ہے جو اس نے آگے بھیجا ۔ اور اس وارث کا مال وہ جو اس نے پیچھے چھوڑا ۔آپ ﷺ نے فرمایا : کوئی صدقہ مال کو کم نہیں کرتا ۔ اور اللہ تعالی کسی بندے کو معاف کرنے کی وجہ سے زیادہ نہیں کرتا مگر عزت میں ۔ اور کوئی شخص اللہ تعالی کی تواضع نہیں کرتا مگر اللہ عزوجل اسے اونچا کرتا ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا : جس مسلمان نے کسی مسلمان کو برہنگی کی وجہ سے کپڑا پہنایا اللہ تعا لی اسے جنتی لباس پہنائے گا ۔ جس مسلمان نے بھوک کی وجہ سے کسی مسلما ن کو کھانا کھلایا اللہ تعالی اسے جنتی پھل کھلائے گا ۔ اور جس مسلمان نے کسی پیاسے مسلمان کو پانی پلایا اللہ تعالی اسے رحیق مختوم سے پلائے گا ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : صدقہ خطا کو مٹا دیتا ہے۔ جس طرح کہ پانی آگ کو بھجا دیتا ہے ۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا : ہر نیکی صدقہ ہے ۔ اور ایک نیکی یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کو مسکراتے چہرے سے ملے اور یہ کہ تو اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈالے
رسول اللہ ﷺ سے پو چھا گیا کہ صدقہ کیا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا دونادو گنا اور اللہ تعالی کے ہاں اس سے بھی زیادہ ہے پھر آپ ﷺ نے یہ آیت مبارکہ پڑھی :
ترجمہ :©©” کون شخص ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے پس وہ دوگنا کر دے اس کو اس کے واسطے بہت دوگنا “۔
آپ ﷺ سے پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ کون سا صدقہ افضل ہے ؟
آپ ﷺ نے فرمایا : فقیر کو پوشیدہ دینا اور کم مال والے کا کوشش سے خرچ کرنا ۔