وفاقی وزیر خزانہ آج آئندہ مالی سال 24-2023 کا بجٹ پیش کریں گے۔

Jun 09, 2023 | 12:31

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار آئندہ مالی سال 24-2023 کا بجٹ آج پیش کریں گے، اتحادی حکومت اور وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ دوسرا بجٹ ہو گا۔ ذرائع کے مطابق بجٹ کا حجم 14 ہزار 500 ارب روپے سے زائد تجویز کیا گیا ہے۔ اربوں روپے کے نئے ٹیکسز بھی عائد کیے جائیں گے، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی شرح مزید بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ اجلاس سے پہلے وفاقی کابینہ اپنے خصوصی اجلاس میں بجٹ 24-2023 کی منظوری دے گی، وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں دوپہر 2 بجے ہو گا۔جس کے بعد شام 4 بجے وہ اسے قومی اسمبلی میں جامع تقریر کے ساتھ پیش کریں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ شام 6 بجے سینیٹ کا رُخ کریں گے جہاں وہ بجٹ دستاویزات پیش کریں گے۔ سینیٹ اجلاس میں بجٹ، سفارشات کے لیے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھجوایا جائے گا لیکن بجٹ کے حوالے سے حکومت سینیٹ سفارشات پر عمل درآمد کی پابند نہیں ہوتی۔ نئے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع ہے۔ گریڈ ایک سے سولہ تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد، گریڈ سترہ سے بائیس تک کے سرکاری افسران کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی تجویز ہے، پنشن میں بھی 15سے 20 فیصد اضافے کی تجویز زیرغور ہے۔ ذرائع کے مطابق مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں مالی خسارہ 7.7 فیصد رکھے جانے اور اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب رکھے جانے کا امکان ہے ۔نان ٹیکس آمدن کی مد میں 2800 ارب کا ٹارگٹ مختص کیا جا رہا ہے جبکہ سبسڈی کا حجم 1300 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ سبسڈی پاور شعبے کے لیے 976 ارب روپے ہو گی، قرض اورسود کی ادائیگیوں کے لیے 7300 ارب مختص کیے جانےکی تجویز ہے۔ دفاع کے لیے 1800 ارب اوربینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 430 ارب مختص کیے جائیں گے، ترقیاتی مجموعی طورپر 2709 ارب کا ہو گا،ذرائع کے مطابق مجموعی ترقیاتی بجٹ کا حجم پچھلے سال کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہوگا۔ وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1150 ارب روپے، سندھ کا ترقیاتی بجٹ 40 فیصد اضافے سے617 ارب روپے، پنجاب کا 426 ارب روپے، بلوچستان کا 248 اور خیبرپختونخوا کا ترقیاتی بجٹ 268 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کا عبوری بجٹ 4 ماہ کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔ بجٹ میں پی ڈی ایل 50روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 60 روپے کرنے کی تجویز ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 58.70 اور برآمدات کا حجم 30 ارب ڈالر تجویزکیا گیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی شرح مزید بڑھائے جانے کا امکان ہے۔

مزیدخبریں