وفاقی وزیر سرمایہ کاری عبدالعلیم خان کا دورہ چین دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ عبدالعلیم خان ناصرف خود ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہیں بلکہ وہ ملک میں فلاحی کاموں کے حوالے سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔ عبدالعلیم خان اپنی فاونڈیشن کے ذریعے عطیات، فنڈ ریزنگ یا کسی بھی قسم کی چندہ مہم کے بغیر ذاتی وسائل سے ملک میں وسائل سے محروم طبقے کی خدمت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ اس وقت وہ وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں جہاں نجکاری کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے بالخصوص پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری بہت اہم ہے سالانہ سینکڑوں ارب خسارے میں رہنے والے اس ادارے کو بچانے کے لیے نجکاری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ نجکاری عمل کو شفاف بنانے کے لیے بھی وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے پارلیمنٹ میں نہایت تحمل مزاجی اور دلائل کے ساتھ معزز سینیٹرز اور اراکین اسمبلی کے اعتراضات و سوالات کے جوابات دیے ہیں۔ نجکاری عمل کو ہر قسم کے تنازعات سے بچنے کے لیے براہ راست نشر کرنے کا اعلان کیا جا رہا ہے جب کہ اس معاملے میں اراکین اسمبلی، میڈیا اور عوام کو ہر پیشرفت سے آگاہ رکھا جا رہا ہے۔ پی آئی اے نجکاری کے ہر عمل کو اراکین اسمبلی کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور اس میں کوئی بھی چیز خفیہ نہیں رکھی۔ کون سی کمپنیاں نجکاری عمل میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ کب کہاں کیا ہو رہا ہے ہر چیز سب کے سامنے ہے۔ عبدالعلیم خان قومی جذبے کے ساتھ نجکاری عمل میں قومی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے ملکی معیشت کو مستقل خسارے سے نکالنے اور منافع بخش بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اسی قومی خدمت کے جذبے کو لے کر انہوں نے چین میں تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور فروغ دینے کی حکمت عملی کے تحت کام کیا ہے۔ وفاقی وزیر سرمایہ کاری کہتے ہیں پاکستان میں چین سے سرمایہ کاری کیلئے خصوصی مراعات اور سہولیات دیں گے۔ سرمایہ کاری میں غیرضروری رکاوٹیں ختم،آن لائن سہولیات کو یقینی بنائیں گے۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں وفاقی وزیرسرمایہ کاری عبدالعلیم خان کی پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے چینی سروس گروپ سے جوائنٹ وینچر پر گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ ملکی اور غیر ملکی انویسٹرز کیلئے سرمایہ کاری کا عمل کو آسان بنا رہے ہیں، ایز آف ڈوئنگ بزنس اور ون سٹاپ شاپ جیسے منفرد فیچر متعارف کروا رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے پاکستان بزنس پورٹل پرتیزی سے کام ہورہا ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیرتجارت جام کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان چین سیدوطرفہ تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کاخواہاں ہے،کامیاب دورہ چین سے سرمایہ کاری پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری و سرمایہ کاری عبدالعلیم خان اور وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے چین کے سروس گروپ سے جوائنٹ وینچر پر گفتگو کی۔ ملاقات میں سرمایہ کاری بورڈ کے سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیراعظم پاکستان کے موجودہ دورہ چین کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان اور وزیر تجارت جام کمال خان نے بڑی چینی کمپنیوں کے سی ای اوز سے ملاقاتیں کیں۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاک چائنہ بزنس فورم میں چین کی پانچ سو اور پاکستان سے ایک سو کمپنیوں نے حصہ لیا جبکہ چینی کمپنیوں کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے علاوہ بتیس ایم او یوز پر دستخط کیے گئے جو کامیاب رہے۔ پاکستانی تاجر برادری کے لیے یہ بہترین موقع ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ اس کانفرنس نے دونوں اطراف کے رابطوں کے لیے بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا ہے جو طویل مدتی کاروباری تعلقات میں قائم رہے گا۔ سرمایہ کاری کے علاوہ یہ چین کے لیے دوسرے ممالک کو براہ راست برآمد کرنے کا بھی موقع ہو گا۔ کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان چینی کمپنیوں کی کاروباری سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے بھرپور حوصلہ افزائی کرے گا جبکہ نجی شعبے کو توانائی، انفرااسٹرکچر کی ترقی، کاشتکاری، انجینئرنگ کی تعمیر اور لاجسٹکس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے مکمل فری ہینڈ دیا جائے گا۔ دورہ چین میں پاکستان کے معروف تاجروں کی شرکت حوصلہ افزا ہے اور مستقبل قریب میں پاکستان کے ہوٹلوں، سیاحت، ثقافت، کھیلوں کے سامان، ٹیکسٹائل، سجاوٹ کی صنعت اور ایئرپورٹ ڈیزائننگ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کے لیے اہم شعبے ہوں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان صلاحیتوں سے مالا مال اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے کہ آج بھی مناسب ماحول کے ساتھ بڑے پیمانے پر کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکتا ہے جس سے معیشت بھی آگے بڑھے گی اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
وفاقی وزراء علیم خان اور جام کمال نے اہم چینی کاروباری گروپوں کے ساتھ مختلف مشاورتی ملاقاتیں کیں جس میں دو طرفہ تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا اور آگے بڑھنے کے لیے منصوبوں کو حتمی شکل دی گئی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی وزارت تجارت، بورڈ آف انویسٹمنٹ اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس سرگرمیوں کے انعقاد میں حصہ لیا۔
وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران پاکستان اور چینی کمپنیوں کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہو گئے۔ معاہدوں کے تحت زراعت، کھاد، آئی ٹی، موبائل، ادویہ سازی، سافٹ ویئر، فائبرمیں سرمایہ کاری ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ چین کے دوران پاکستان اور چینی کمپنیوں کے درمیان دوطرفہ معاہدے ہوگئے۔ وفاقی وزیرسرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان اور وزیرتجارت نے چینی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔ چین کی کمپنیوں نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
معاہدوں کے تحت زراعت، کھاد، آئی ٹی، موبائل، ادویہ سازی، سافٹ ویئر اور فائبر کے شعبوں میں سرمایہ کاری ہوگی۔ اس موقع پروفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا بزنس ٹو بزنس سرگرمیوں میں چینی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ حکومت صرف سہولت کار ہے۔ سرمایہ کاری کیلئے نجی شعبے کومکمل فری ہینڈ دیں گے۔
آخر میں ناز خیالوی کا کلام
بہت عرصہ گنہ گاروں میں پیغمبر نہیں رہتے
کہ سنگ و خشت کی بستی میں شیشہ گر نہیں رہتے
ادھوری ہر کہانی ہے یہاں ذوق تماشا کی
کبھی نظریں نہیں رہتیں کبھی منظر نہیں رہتے
بہت مہنگی پڑے گی پاسبانی تم کو غیرت کی
جو دستاریں بچا لیتے ہیں ان کے سر نہیں رہتے
مجھے نادم کیا کل رات دروازے نے یہ کہہ کر
شریف انسان گھر سے دیر تک باہر نہیں رہتے
خود آگاہی کی منزل عمر بھر ان کو نہیں ملتی
جو کوچہ گرد اپنی ذات کے اندر نہیں رہتے
پٹخ دیتا ہے ساحل پر سمندر مردہ جسموں کو
زیادہ دیر تک اندر کے کھوٹ اندر نہیں رہتے
بجا ہے زعم سورج کو بھی ناز اپنی تمازت پر
ہمارے شہر میں بھی موم کے پیکر نہیں رہتے