کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں پاسپورٹ پالیسی کے خلاف دھرنے کے باعث آج بھی حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ چمن میں پاک افغان بارڈر پر پاسپورٹ ٹریولنگ پالیسی کے خلاف مقامی افراد 7 ماہ سے دھرنا دئیے بیٹھے ہوئے تھے۔ تاہم گزشتہ کئی روز سے صورتحال کشیدہ ہے اور گزشتہ روز بھی مظاہرین نے ڈپٹی کمشنر آفس میں گھسنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ربڑکی گولیاں اور آنسوگیس کا استعمال کیا جبکہ مظاہرین نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا۔ مظاہرین اور پولیس تصادم میں متعدد افراد زخمی ہوئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ تاہم آج بھی چمن میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔ پولیس کے مطابق مظاہرین نے سرکاری دفاتر میں گھسنے کی کوشش اور دیوار بھی گرادی۔ مظاہرین کی جانب سے پولیس کی بکتربند گاڑی پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔ دوسری جانب جمعرات کو مال روڈ پر احتجاج کے دوران گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والا 17 سالہ نوجوان بھی دم توڑ گیا۔ شعبہ ایمرجنسی کے مطابق زخمی نوجوان ہسپتال میں زیر علاج تھا۔ دریں اثناء وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے کہا ہے کہ نگران حکومت نے چمن بارڈر سے آمدورفت پاسپورٹ کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا۔ چمن بارڈر سے دہشتگردوں کی آمدورفت کے ثبوت پیش کئے گئے۔ چمن بارڈر سے متعلق ملکی سلامتی کے معاملات ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ چمن کے لوگ ہمارے ہیں ان کے مسائل بھی ہمیں دیکھنا ہیں۔ کچھ عناصر اشتعال پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ چمن کے لوگ سازشی عناصر سے دور رہیں اور مسائل سیاسی طور پر حل کریں۔ چمن دھرنے کے لوگ ڈپٹی کمشنر آفس پر حملہ آور ہوئے ۔ کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ لوگوں کے پتھراؤ سے سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ گرفتار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔