پاکستان ، پاک فوج اور قومی جذبے

Jun 09, 2024

عباس ملک

انسان اپنے وطن سے جانا پہچانا جاتا ہے بے وطن نہ کوئی شناخت رکھتا ہے اور نہ ہی کہیں کوئی کسی کی ضمانت اٹھاتا ہے اللہ رب العزت کا ہم پر بے شمار احسان ہے کہ ہمیں اپنا گھر اپنا ازاد اور خود مختار وطن اسلامی جمہوریہ پاکستان میسر ہے یہ ہماری خوش بختی ہے کہ ہم اپنے اس ملک کے اندر خوبصورت فضاؤں میں سانس لیتے ہیں ہم اس کے فلک بوس پہاڑوں کی رفعتوں سے حظ اٹھاتے ہیں ہم اس کے گھنے جنگلوں کے نظارے کرتے ہیں ہم اس کے وسیع و عریض صحراؤں کے کھلے بازوں میں جھولتے ہیں کہ اگر دن کو اس کے افتاب درخشاں کی کرنوں سے فکر و نظر کو منور کرتے ہیں تو شب تاریک کے سناٹوں میں چاند ستاروں کی شیریں ضیا باریوں سے کیف حسرت کا سامان کرتے ہیں میں اکثر سوچتا ہوں کہ اگر خدانخواستہ ہم غلام ہوتے تو کسی کے سامنے انکھ اٹھانا تو درکنار سانس لینا بھی دشوار ہوتا ہے جیسا کہ متحدہ ہندوستان میں ہمیں اچھوت سمجھاجاتا تھا ذرا ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ اگر ہم پاکستان جیسی نعمت عظمی سے فیضیاب نہ ہوتے اور انگریزوں کے کھچاؤ اور ہندوؤں کے دباؤ میں ہوتے تو ہم پر کیا بیت رہی ہوتی یہ اکابرین ملت اور قوم کے عمائدین وزعما کا احسان عظیم ہے کہ ہمیں اپنی ایک الگ شناخت ملی اور یہ پیارا پاکستان ہماری مستقل پہچان بن گیا اگر اگر ہمیں قومی تشخص نہ دیتے تو شاید ہم اہستہ اہستہ ملیئہ میٹ ہو جاتے جیسا کہ حریفان اسلام کے ناپاک عزائم سے ظاہر تھا۔۔ہمارے ایک الگ وطن کا مطالبہ محض اپنی الگ شناخت اور اپنے ثقافتی ور ثے یعنی اپنی روایات کے تحفظ کا ذریعہ تھا اگر ایسا نہ ہوتا تو اج ہمارا ہر باشندا پاکستانی کہلانے میں فخر مسرت محسوس نہ کرتا۔خدا کا خاص کرم ہے کہ ہم ہم سب پاکستانی ہیں نہ کہ سندھی بلوچی سرحدی اور پنجابی ہونے پر نازاں ہیں ہماری زبان ایک ہے ہمارا لباس ایک ہے ہمارا ائین ایک ہے حتی کہ قران پاک ایک ہے ہم متحد ہیں ہم سب ایک ہی عمارت کی اینٹیں ہیں ہم ایک ہی سمندر کی لہریں اور ایک ہی گلستان کے پھول ہیں کیونکہ ہمارا خدا اور رسول ایک ہیں۔۔ہم کسی بیرون ملک میں قیام پذیر ہوں تو ہمیں پاکستانی ہی جانا جاتا ہے سندھی یا بلوچی سرحدی پنجابی نہیں ہمارے کارہائے نمایاں کسی پشتو یا پنجابی بولنے والے کہ میراث نہیں ہے بلکہ اردو بولنے والے پاکستانیوں کی شناخت ہیں ہماری سرگرمیاں ہماری خدمات جلیلہ پاکستان کی وجہ سے نمایاں ہیں ہمارا نام انعام اور مقام صرف پاکستان ہے ہمیں اپنی پاک سرزمین کی محبت میں رقصاں ہونا چاہیے ہمیں اپنے دیس اپنی ماں کو ادب پیار دینا چاہیے کہ ہم اس خوبصورت وطن کے باسی ہے ۔۔یہ بات بھی اپنی جگہ صحیح ہے کہ ہماری حالت اس وقت یہ ہے کہ غربت بیروزگاری اور مہنگائی کے با عث ہمارے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں چوریوں ڈکیتیوں میں ہر درجہ اضافہ ہو گیا ہے کاروباری طبقہ پریشان اور خوف ہراس کا شکار ہے اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں استحکام نہیں۔ قیمتی روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں کاروبار تباہ ہیں صنعت کار پریشان حال ہیں تاجر دہائی دے رہے ہیں لیکن کوئی کوئی پرسان حال نہیں ہے سیاست کے جفادری ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں اقتدار کی رسہ کشی جاری ہے اور کرسی کرسی کا کھیل تواتر سے کھیلا جا رہا ہے روٹی کپڑا اور مکان مدینہ کی ریاست حقیقی ازادی تعلیم و صحت کی سہولیات کے نعرے تو لگائے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ بھی نظر نہیں اتا یہ مسائل اپنی جگہ ہیں لیکن اس قوم کو اپنے معاشی معاملات پر غور کرنے یا ان مسائل کی دشواریوں سے نکلنے کی بجاے بطور عوام اپنی زمہ داریا ں محسوس کریں اس قوم کو یہ سب کچھ نظر نہیں اتا لیکن ملک و قوم کی خاطر تمام اختلافات کو بالا عطا رکھتے ہوئے یک جان ہو کر ملکی مسائل کا حل تلاش کرنے کے بجائے سوشل میڈیا پر اپنے ہی وطن کے اپنے ہی محافظوں کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیز گفتگو کر کے لوگوں کے ذہنوں کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔خدارا نفرت اور انتشار کی بجائے بھائی چارے اور اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں بلا شبہ پاکستان کی بقا میں ہی سب کی بقا ہے … اپنے والدین کو جھٹلانا نہیں چاہیے کہ ایسی گستاخ اولاد کو کوئی صحیح نسل قرار نہیں دیتا اج ہمیں کراچی لاہور اسلام اباد اور فیصل اباد کے بجائے نیویارک پیرس ماسکو مانچسٹر اچھے لگتے ہیں ، پاپ موسیقی پسند ہے اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کی بجائے فلسفہ اور نفسیات درکار ہے اور دل میں اردو ادب کے بجائے انگریزی کی پکار ہے پنجاب یونیورسٹی کی بجائے اکسفورڈ اور کیمرج یونیورسٹی مطلوب ہے بلکہ ہمارا کپڑا ہے تو جاپان کا سامان ہے تو چین کا حتی کہ پان ہے تو ہندوستان کا۔۔ کیا ہمارا کچھ بھی اپنا نہیں ہے کیا؟۔ ہم اپنے دیس کے باسی نہیں۔؟ یہ ہمارا وطن ہے ہم پاکستانی نہیں ہیں کیا؟ کوئی ہے جو یہ سوچیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں کدھر جا رہے ہیں ہم کہاں کھڑے ہیں ہم کیا تھے اور کیا ہو گئے یہ جانتے بوجھتے بھی کہ ہم پاکستان کے باشندے ہیں ہمیں یہیں سے رزق ملتا ہے یہی ہمارا سائباں ہییہی پیارا پاکستان اس سے محبت کا ثبوت نہیں دیتے اور نہ ہی اس کی خدمت کو شعار بنانا اپنا ایمان سمجھتے ہیں حالانکہ حب الوطنی کا دعوی بھی کرتے ہیں اس کے برعکس ہر ملک کے عوام اپنی اپنی قومیت کے لیے سر توڑ کوشش کررہے ہیں ہم خاکم بدہن کرپشن میں بام عروج کو چھو رہے ہیں۔وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی زبان اپنے لباس اور اپنی تہذیب و ثقافت کے دلدادہ ہو جائیں نہ کہ غیر ملکی اور غیر اسلامی اقدار و روایات کو گلے کا ہار بنا لیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہماری قومی زبان اردو ہے انگریزی بولنے سننے اور پڑھانے پر نازاں ہیں دنیا جہان کی قیادت و سیادت کا فریضہ سنبھالنے والی قوم مسلم صرف ذہنی طور پر نہیں جسمانی لحاظ سے بھی غلام ہوتی جا رہی ہے پاکستان جو ہماری پہچان اور عزت کا نشان ہے اور اس پیارے وطن اور اس قوم کی خاطر اپنی قیمتی جانوں کا نزرانہ پیش کرنے والے ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں لیکن ہماری نوجواں نسل دشمن کے بہکاوے میں ا کر اپنے ہی ملک میں نفرت کی اگ پھیلانے کی کوشش کرنے بزدل دشمن کی چالوں اور پروپیگنڈے میں اکے اپنے ہی محافظوں پر طنز و تنقید کے نشتر برسا کر دشمن کو خوش کر رہے ہیں۔یہ ملک میرا ہے اپ کا ہے ہم سب کا ہے پاکستان کو پیارا پاکستان اور دنیا اسلام کا سہارا بنائیں گے کیونکہ یہ ہماری شناخت ہے ہماری پہچان ہے ہمارا ایمان بلکہ ہماری جان ہے ہماری اپنی افواج۔۔بہت افسوس ہوتا ہے اورچہے بھی تو افسوس کی بات ہے کہ ہم دشمن کے پھیلائے ہوئے جال میں پھنستے جا رہے ہیں ان کی ایما پر ہم پروپیگنڈا کر کے اپنے ہی محافظوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں دشمن سوشل میڈیا پر اک جنگ چھیڑ کے مزے سے بیٹھ کے ہم پہ ہس رہا ہوتا ہے کسی کو بھی نہ کسی بات کا پتہ نہ تحقیق نہ کسی خبر کا کوی سر پیر ہوتا ہے بس جو بھی کوئی بات کرے اپنی ہی محافظوں کے اوپر لفظی گولہ باری و تضحیک اور تنقید کے نشتر چلانا شروع کر دیتے ہیں خدا کے لیے یہ اپ کی فوج ہے یہ میری فوج ہماری فوج ہے اس میں ہم سب ہیں ہمارے ہی بہن بھائی رشتہ دار خاندان عزیز و اقارب دوست احباب ہیں یہی لوگ ہیں جو اپنے دکھ سکھ اپ پہ قربان کر رہے ہیں اپنی نیندیں قربان کر رہے ہیں اپنے بچے بے یارو مددگار چھوڑ کے اپ کے لیے میرے لیے ہم سب کیلیے سائبان بن کے کھڑے ہیں اپ کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں خدا کے لیے ان کی قدر کریں یہ ہمارے سپاہی ہیں ان کی شہادتوں و قربانیوں کی طویل داستانوں سے تاریخ بھری پڑی ہے۔قدر کریں اپنے وطن کی۔اپنے محافظوں کی۔اگر ہمارے یہ محافظ نہ۔ہوتے تو چاروں طرفسے گھات لگاے بزدل دشمن ہمیں کچا چبا لیتے پاکستان زندہ باد پاک افواج زندہ باد

مزیدخبریں