لو جی جس بات کا ڈر تھا وہی ہونا شروع ہو گیا ہے وارڈن ٹریفک پولیس بھی پنجاب پولیس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شہریوں کے ساتھ بد اخلاق رویہ آئے روز شہریوں کے ساتھ ٹریفک وارڈن کا لڑائی جھگڑا اور شہریوں پر بلا وجہ تشدد معمول بنتا جا رہا ہے لوگوں کے دلوں میں پنجاب پولیس کے بارے میں اچھے جذبات نہیں ہیں اور اب وارڈن ٹریفک پولیس کے بارے میں بھی وہی نفرت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔ ہمارا جہاں تک خیال ہے کہ یہ سب کچھ اس دن سے اضافے کا باعث بننا شروع ہوا ہے جب سے ہیلمٹ نہ پہننے والوں کو دو ہزار روپے بطور جرمانہ کیا جانے لگا ہے آپ ذرا غور کریں کہ اس وقت پوری قوم کو ہر چیز کی بڑھتی ہوئی مہنگائی میں دو وقت کی روٹی کمانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور ایسے حالات میں ہیلمٹ نہ پہننے کا جرمانہ دو ہزار روپے بہت ظلم اور زیادتی کی بات ہے اور ساتھ ہی دوسرا ظلم و زیادتی وارڈن ٹریفک پولیس یہ بھی کر رہی ہے دو ہزار روپے جرمانہ الگ وصول کرتے ہیں اور بدمعاشی الگ کرتے ہوئے شہریوں کے خلاف جھوٹی من گھڑت ایف آئی آر بھی کرواتے ہیں اس ضمن میں شہریوں کی مدد کرنے کی بجائے پنجاب پولیس اس ظلم و زیادتی میں برابر کی شریک ہے جو ٹریفک وارڈن کا ساتھ دیتے ہیں اس دوران اگر ان سے بات کی جائے تو نہ تو ٹریفک پولیس والے سنتے ہیں اور نہ ہی تھانے والے سنتے ہیں الٹا شہریوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔
میرے بہت ہی قابل احترام دوست لوہا مارکیٹ مصری شاہ لاہور کے تاجر رانا وقاص الیاس نے تھانہ یکی گیٹ لاہور اور ٹریفک وارڈن سلیمان کی ظلم و زیادتی کا ایک واقعہ سناتے ہوئے بتایا ہے کہ مورخہ چار جون 2024 بوقت تقریبا سر پہر تین سے چار بجے کے درمیان میرا چھوٹا بھائی علی رضا جو کہ اپنی ذاتی موٹر سائیکل پر کسی کام کے سلسلے میں کہیں جا رہا تھا کہ جب وہ بیرون ایک موریہ پل پہنچا تو ٹریفک وارڈن سلیمان نامی نے اسے روکا اور کہا کہ آپ نے ہیلمٹ نہیں پہنا ہوا ہے لہذا آپ کو دو ہزار روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا جس پر میرے بھائی نے کہا کہ ہیلمٹ میرے پاس ہے میں نے ابھی اتارا ہی ہے کیونکہ میں ادھر رکنے لگا تھا بہرحال اس تکرار کے بعد میرے بھائی نے رقم مبلغ دو ہزار روپے بطور جرمانہ جمع بھی کروا دیا اسی وقت جب موٹر سائیکل لینے لگا تو میرے بھائی نے صرف اتنا کہا کہ آپ لوگوں نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے تو اس دوران وارڈن سلیمان تلخ کلامی پر اتر آیا اور مجھے گریبان سے پکڑ لیا ابھی اس کی یہ حرکت چل ہی رہی تھی کہ اس دوران دو موٹر سائیکل سوار ڈولفن پولیس کے اہلکار آگئے جنہوں نے آتے ہی اس سے پوچھا کہ آپ اس پر کیوں تشدد کر رہے ہیں تو اس اہلکار نے ان کے ساتھ بھی بدتمیزی سے پیش آتے ہوئے ان کے ساتھ بھی الجھنا شروع کر دیا لہذا اس وقت ان کے درمیان تلخ کلامی بڑھ گئی بات گریبان تک پہنچ گئی پھر یہ ٹریفک وارڈن میرے بھائی کی موٹر سائیکل متعلقہ تھانہ یکی گیٹ لے جا کر بند کر دی اور اب اس نے میرے بھائی کے ساتھ ایک تو زیادتی کی اور الٹا اس کے خلاف ایف آئی آر کے لیے استغاثہ بنا کر دے دیا تھوڑی دیر کے بعد جب مجھے پتہ چلا تو میں متعلقہ تھانہ یکی گیٹ پہنچا تو میری ملاقات اس وارڈن ٹریفک سے ہوئی اس نے بات سننا بھی گوارا نہیں کی میں نے اس کی بڑی منت سماجت کی اور اسے کہا کہ چھوڑیں یار آپ اپنے بیٹی بند بھائیوں کے خلاف مقدمہ درج کروا رہے ہیں اور میرے بھائی کے خلاف بھی جبکہ زیادتی بھی آپ نے کی ہے تو اس نے کہا کہ میں تو ایسے ہی کرتا ہوں اس دوران اس ٹریفک وارڈن نے انتہائی بد خلاق رویہ اختیار کرتے ہوئے مجھے خوب دھمکیاں دیں اور مجھے کہا کہ میں نے نہیں چھوڑنا جو ہوتا ہے تم کر لو اس دوران اس کے چہرے پر فرعونیت نمایاں نظر آرہی تھی اس کے بعد ہم نے تھانہ یکی گیٹ کے ایس ایچ او صاحب سے ملے ان کے اندر بھی تکبر غرور بھرا ہوا تھا وہ مجھے کہنے لگے کہ چپ کر کے یہاں سے چلے جاؤ ورنہ میں تمہیں بھی بٹھا لوں گا ادھر اور مذکورہ ایف آئی آر میں تمہارا بھی نام درج کر دیا جائے گا لہذا ہم لوگ چپ چاپ واپس گھر آگئے۔ آگلے دن صبح ایس ایچ او مذکور نے ہمارے خلاف جھوٹی من گھڑت بے بنیاد وارڈن ٹریفک سلیمان کے ساتھ ملی بھگت سے ایف آئی آر درج کر لی اس طرح اس تمام تر واقعہ میں جن ڈولفن پولیس اہلکاروں کے ساتھ سلیمان وارڈن ٹریفک کا جھگڑا ہوا تھا ان اہلکاروں کو ایف آئی آر سے نکال کر سارا واقعہ میرے بھائی پر ڈال کر مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ ان ڈولفن پولیس والوں کو ہم نہیں جانتے کہ وہ کون لوگ تھے۔ رانا وقاس الیاس نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف اور آئی جی پنجاب سے انصاف کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ ایس ایچ او مذکور اور وارڈن ٹریفک پولیس سلیمان کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے اور اس واقعہ کی تحقیقات کروائی جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں۔