متحدہ عرب امارات میں مشاعروں کی تاریخ گزشتہ پانچ دہائیوں پر محیط ہے- گزرے عرصہ میں مختلف ادبی تنظیموں نے بیشمار ادبی محافل کا انعقاد کیا جس میں بر صغیر پاک و ہند کے شعرا نے شرکت کی اور مشاعروں و ادبی محافل کو بام عروج تک پہنچا دیا- ادبی محافل کا انعقاد ماضی میں مختلف تنظیموں نے کیا اور اپنی کوشش سے ادب کو زندہ رکھا- وقت کے ساتھ ساتھ مشاعروں اور ادبی محافل کا انعقاد کرنے والے بدلتے رہے اور ان کی جگہ نئے لوگ آتے رہے جو اب تک وطن سے دور دیار غیر میں اردو علم و ادب کا نام زندہ رکھے ھوئے ہیں جن میں آجکل ترقیم کا نام نظر آ رہا ہے- حال ہی میں ادارہ ترقیم کے بانی عدنان منورنے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ "ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کے" عنوان سے پاکستان سوشل سینٹر شارجہ میں مشاعرہ کا انعقاد کیا جس میں پاک و ہند کے شعرا نے شرکت کی اور اپنے کلام سے لوگوں کو محظوظ کیا- مشاعرہ میں مسندِ صدارت پر اختر عثمان جیسی قدآور شخصیت جلوہ افروز تھی۔ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی جیسے عہد ساز شاعر کی موجودگی نے مشاعرے کے معیار اور وقار کو بلندی عطا کی۔ دلاور علی آزر اور سید سروش آصف جیسے معروف شعرا نے اپنے کلام سے محفل کو چار چاند لگائے، نوین جوشی اور احیاء بھوجپوری نے اپنے منفرد اندازِ شاعری کے رنگ بکھیرے، عثمان حبیب نے سامعین کو اپنے اشعار کی نغمگی سے سرشار کیا، علی زیرک، ابرار عمر، آحمد جہانگیر اور نیلوفر افضل نے شاعری کے وقار کو برقرار رکھتے ہوئے سامعین کو متاثر کیا۔ نوجوان شاعر اشونی متل نے اپنے کلام سے تازہ کاری کی مثال پیش کی اور ملک عرفان نے اپنے عمدہ اشعار سے سامعین کو کیف و سرور کے احساس سے سرشار کیا۔ مسکان سید ریاض نے مشاعرے کی نظامت کے فرائض بخوبی انجام دئے اور اپنے کلام سے آغاز کر کے سماعتوں کو معیاری شاعری سننے کے لئے آمادہ کیا۔ تقریب میں مشاعرے سے قبل صائمہ نقوی نے بطور اناونسر اپنے فرائض سر انجام دئیے- ڈاکٹر نور الصباح نے چائے شائے اور ترقیم کے اب تک کے سفر کی حسین روداد بیان کی اور ترقیم کے بانی عدنان منور نے اس پر مزید روشنی ڈالی۔ احتشام عباسی نے اختر عثمان کی خدمت میں سپاس نامہ پیش کیا۔ متحدہ عرب امارات میں موجود تمام تنظیموں کی خدمات کے لئے ایوارڈ دئے گئے جن میں کلچرل کارواں، انداز بیاں اور، تحبیب فیسٹیول، کسوٹی جدید، ورٹیکس ایوینٹس ،جشن اردو، اور بزم اردو دبئی شامل تھے۔
ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کے
Jun 09, 2024