سندھ میں 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ نے زندگی عذاب کر دی ، شازیہ مری

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وفاقی وزیر شازیہ مری.نے کہا ہے کہ سندھ میں بیس بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے زندگی عذاب کر دی ہے، منسٹر صاحب کے خوبصورت بیانات سے بجلی نہیں آئے گی۔ منسٹر صاحب کے لوڈشیڈنگ 10 گھنٹے ہونے کے بیان میں کوئی سچائی نہیں، وزیر اعظم فوری اجلاس بلا کر ایکشن لیں ، وزیرصاحب سندھ کے علاقے میں تھوڑا وقت گزاریں، قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس فوری بلایا جائے، عدم مساوات دور کرنے کے لیے قومی اقتصادی کونسل کا کام کرنا ضروری ہے۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے، بڑی سبسڈیز ختم کر کے مزدور طبقے کو سبسڈیز دی جائے، حکومت کی ترجیحات عوام کو ریلیف دینا ہے۔، بے جا سبسڈیز ختم کی جائیں، کسانوں کو سبسڈی دی جائے، کسان دوست بجٹ پیش کیا جائے ، یونیورسٹیز کی وفاقی فنڈنگ روکے جانے پر افسوس ہے ، وفاق اور صوبوں کو معاشی صورتِ حال دیکھ کر لائحہ عمل طے کرنا چاہیے ،ہمارے پاس گندم کے اسٹاک موجود تھے تو گندم کیوں درامد کی گئی،حکومت میں شامل نہیںہو رہے ،شازیہ  مری نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز رکن قومی اسمبلی حسین  طارق شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، شازیہ مری نے کہا کہ پی پی پی نے کہا کہ  پنجاب اور سندھ میں گندم  کے سٹاک موجود تھے  مگر غیر ضروری طور پر گندم  درامد کی گئی،  اکنامک کونسل کی تشکیل ہو گئی ہے یہ ایک اعلی ترین فورم ہے اس پر ایسا پلان بنایا جائے جس سے تمام صوبوں میں یکساں ترقی ہو، انہوں نے کہا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ملک مختلف حصوں میں ترقی میں امتیاز موجود ہے،  این ای سی کے پلیٹ فارم  پر پورے ملک میں یکساں ترقی کے لیے پلان ترتیب  دیا جائے، این ایف سی کا نیا ایوارڈ انا چاہیے، حکومت کو ائینی تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے، حکومت کی ترجیحات میں بے روزگاری کا خاتمہ اور مہنگائی کا خاتمہ ہونا چاہیے، بجٹ میں بڑے لوگوں کو ریلیف دینے کی بجائے متوسط اور غریب طبقہ کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے، بجٹ میں بے جا سبسڈیز کو ختم کیا جائے اور غریب طبقات کی طرف مالی وسائل کا رخ موڑا جائے، شازیہ مری نے کہا کہ حکومت نے یونیورسٹیز کی فیڈرل فنڈنگ کو روکنے کا اعلان کیا ہوا تھا لیکن وزیر اعلی سندھ نے اس کے خلاف اواز اٹھائی، کے پی کے میں  یونیورسٹیز کے لیے تین ارب روپے رکھے گئے ہیں، پنجاب میں 13 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں جبکہ حکومت سندھ نے یونیورسٹیز کے لیے  جاری سال میں22 ارب روپے مختص کیے  اب اسے  بڑھا کر 30 ارب روپے کیا گیا ہے، شازی مری نے کہا کہ سندھ میں 20 سے 21 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے اس لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے زندگی عذاب کر دی گئی ہے، وزیر انرجی خوبصورت  بیانات دیتے ہیں، وزیر موصوف کا یہ بیان غلط ہے کہ 10 گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی، مختلف اضلاع میں جب بجلی اتی ہے تو وہ اتنی  کمزور ہوتی ہے کہ اس پر کوئی چیز نہیں چل سکتی بلکہ چیز جل سکتی ہے، اس سے بہتر ہے کہ بجلی نہ دیں   عوام تنگ ا چکے ہیں، وزیر انرجی  سے  درخواست ہے کہ وہ سندھ کے اضلاع  میں ائیں  اور حالات کو اپنے انکھوں سے دیکھیں، عید  سر پر ہے اور  ہم نے حلقوں میں جانا ہے اور ہم  کو علم ہے کہ  عوام کیا شکایت کریں گے، وزیراعظم کو صورتحال میں مداخلت کرنی چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن