سینٹ: کورم پورا نہ ہونے کے باوجود قائداعظمؒ میڈیکل یونیورسٹی بھٹو سے منسوب کرنے کا بل منظور‘ مسلم لیگ ن کا واک آﺅٹ ‘ متحدہ(ق) لیگ‘ فنکشنل کا احتجاج

اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) سینٹ نے وزارت کیڈ کی جانب سے قائداعظم میڈیکل ٹیچنگ ہسپتال کا نام تبدیل کرکے اُسے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی (پمز) بل 2013ءاپوزیشن کے احتجاج اور کورم پورا نہ ہونے کے باوجود منظور کر لیا ہے۔ چیئرمین سینٹ کو مذکورہ بل منظور کرنے کے لئے دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ مسلم لیگ (ن) نے کورم پورا نہ ہونے کے باوجود چیئرمین سینٹ کی جانب سے اجلاس جاری رکھنے اور بل منظور کرنے کے خلاف ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں حکومت کو اس وقت مشکل کا سامنا کرنا پڑا جب وفاقی وزیر نذر محمد گوندل نے قائداعظم محمد علی جناحؒ میڈیکل ٹیچنگ کالج کے نام کو تبدیل کرکے اسے ذوالفقار علی بھٹو شہید میڈیکل کالج کا ترمیمی بل 2013ءارکان مخالفت کے باوجود ایوان سے منظور کروانے کی کوشش کی تو مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق اور مسلم لیگ فنکشنل کے ارکان نے حکومت کے اقدام کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اُسے مسترد کر دیا اور احتجاج کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران ایوان بالا سے پانچ نجی یونیورسٹیوں کے قیام کے بل منظور کروائے گئے ہیں جس کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ بل میں سقم موجود ہیں۔ یونیورسٹیوں کے چارٹر کی منظوری پر ایچ ای سی نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یونیورسٹیاں ایچ ای سی کے وضع کردہ معیار پر پورا نہیں اترتیں۔ یہ جلد بازی کا کام نہیں ہے ایسے بلز پر ارکان کو بحث کرنے اور تجویز دینے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پمز کے ملازمین کی سروس سکیورٹی کے معاملے پر ذوالفقار علی بھٹو شہید میڈیکل کالج کا بل خاموش ہے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہاکہ کہ بانی پاکستان کے نام سے منسوب میڈیکل کالج کا نام تبدیل کرکے ذوالفقار علی بھٹو شہید کے نام سے منسوب کیا جا رہا ہے جو درست اقدام نہیں ہے۔ بانی پاکستان محمد علی جناحؒ نے پاکستان بنایا ان کا احترام ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ ایک ڈینٹل سرجن کو میڈیکل کالج کا وائس چانسلر بنایا جا رہا ہے جو افسوس ناک امر ہے۔ سینیٹر مظفر علی شاہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی مشروم گروتھ کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے، ایک چلنے والے ادارے کو نئے نام سے منسوب کرنے کی بجائے حکومت نئی یونیورسٹی کا قیام عمل میں کیوں نہیں لاتی، ق لیگ کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے بل پر کہاکہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کا نام ہٹاکر ذوالفقار علی بھٹو کا نام لگانا کوئی اچھی روایت نہیں ہے۔ نئے میڈیکل کالج کے وائس چانسلر کی تقرری متنازع ہے۔ اس بل میں بے پناہ نقائص ہیں۔ اس بل کو منظور کرنے کی بجائے تمام ارکان کو اس پر بات کرنے کا موقع دیا جائے اور اسے موخر کر دیا جائے جس پر وفاقی وزیر نذر محمد گوندل نے کہا کہ اس بل کو موخر نہ کیا جائے بلکہ اجلاس کو جمعہ کے بعد جاری رکھا جائے۔ جمعہ کے وقفے کے بعد جب اجلاس شروع ہوا تو مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے کورم کی نشاندہی کی تو چیئرمین سینٹ کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پانچ منٹ تک ایوان میں گھنٹیاں بجائی جاتی رہیں تاہم ارکان کی مطلوبہ تعداد پوری نہ ہو سکی جس کے باعث چیئرمین سینٹ کو اجلاس 15منٹ کے لئے ملتوی کرنا پڑا۔ 15منٹ کی تاخیر کے بعد جب اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو چیئرمین نے ممول بزنس لین شروع کر دیا جس پر سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے اعتراض کیا کہ کورم پوائنٹ ہوا تھا ان کے اصرار پر چیئرمین نے دوبارہ گنتی کروائی اور مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے پر پھر گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم حکومتی کوشش کے باوجود 23ارکان کی حاضری کو یقینی بنایا جا سکے تاہم چیئرمین سینٹ نے ان ممبران کے ساتھ ہی ایوان کی کارروائی شروع کروا دی جس پر سید ظفر علی شاہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ کورم پورا نہیں ہے۔ آپ ہاﺅس کے رولز کو بلڈوز نہ کریں تاہم چیئرمین سینٹ نے ان کے اعتراض کو نظرانداز کر دیا۔ سینیٹر محسن لغاری مسلسل چیئرمین سینٹ کو کورم نہ ہونے کی نشاندہی کرتے رہے۔ سینٹ نے نذر محمد گوندل کی جانب سے کیپٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کا بل متعلہق کمیٹی کو ریفر کر دیا۔ وزارت پانی و بجلی کی جانب سے ایوان بالا کو تحریری طور پر بتایا گیا کہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران ملک میں 90ارب روپے کی بجلی چوری یا ضائع ہوئی ہے۔ وزیر مملکت تسنیم قریشی نے ایوان کو بتایا کہ وزارت پانی و بجلی نے گذشتہ پانچ سالوں کے دوران بجلی کے لائن لائسسز کو کم کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے کہاکہ پنجاب میں سی این جی کوٹے کے باعث بندش کا شکار ہے۔ گیس کی سی این جی سیکٹر کو فراہمی کی پالیسی شروع دن سے ہی غلط تھی جس نے گھریلو صارفین اور صنعت کو مشکل سے دوچار کر دیا ہے۔ اس وقت پنجاب میں سی این جی کی سب سے زیادہ پرابلم ہے۔ سی این جی کو مرحلہ وار ختم کرینگے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ زرعی ٹیوب ویلوں پر بجلی کی 2روپے فی یونٹ رعایت دی گئی ہے یہ رعایت کسی مخصوص علاقے یا افراد کیلئے نہیں ہے۔ قائد ایوان سینیٹر جہانگیر بدر نے کہا ہے کہ جو وزراءایوان میں نہیں آتے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ سید نیئر بخاری نے کہا ہے کہ اگر کوئی پارلیمانی بزنس ہوا تو موجودہ سیشن چلتا رہے گا۔ کارروائی جاری تھی کہ چیئرمین سینٹ نے ایوان کی کارروائی پیر تک کیلئے ملتوی کر دی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...