اسلام آباد + نئی دہلی (آن لائن + ثناءنیوز) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ایک روزہ دورے پر آج (ہفتہ کو) بھارت جائیں گے اور اجمیر شریف میں خواجہ معین الدین چشتیؒ کے مزار پر حاضری دیں گے‘ پھولوں کی چادر چڑھانے کے علاوہ فاتحہ خوانی بھی کریں گے‘ ان کے دورے کے پیش نظر اجمیر شریف میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے‘ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید ان کا استقبال کریں گے اور انہیں ظہرانہ دیں گے۔ وزیراعظم کے ساتھ ان کے خاندان کے 15 سے 20 افراد بھی ہوں گے۔ نجی دورے میں میڈیا کا کوئی نمائندہ شامل نہیں جبکہ ذرائع کے مطابق کچھ سرکاری حکام اس حوالے سے سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے بھارت پہنچ گئے ہیں۔ وزیراعظم کے دورے کے حوالے سے پاکستانی سکیورٹی ٹیم راجستھان کے اجمیر ٹاﺅن پہنچ گئی۔ پولیس حکام نے بتایا کہ پاکستان کی سکیورٹی ٹیم کیساتھ مل کر سکیورٹی انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ ایک ہزار پولیس اہلکار درگاہ کے اردگرد تعینات کئے جائیں گے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے سکیورٹی کی نگرانی کیلئے دس مجسٹریٹس کی ذمہ داری لگا دی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی آمد سے چند منٹ پہلے مزار کو خالی کرا لیا جائے گا۔ ہیلی پیڈ سے مزار تک چاروں اطراف سکیورٹی کے انتظامات کئے جائیں گے۔ انتظامیہ نے درگاہ کے قریب دکانوں کو بند کرنے کا حکم دے دیا ہے اور ان کی درگاہ سے واپسی تک دکانیں بند رہیں گی۔ بھارت نے کہا ہے کہ وزیراعظم پرویز اشرف کے دورے میں باضابطہ بات چیت نہیں ہو گی۔ بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف سے درگاہ کے دورے میں سفارتی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔ ادھر خواجہ معین الدین چشتیؒ کی درگاہ کے سجادہ نشین نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے درگاہ کے دورے کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سید زین العابدین علی خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ فیصلہ کشمیر میں پاکستانی فوجیوں کے جانب سے بھارتی فوجی کا سر قلم کرنے اور پاکستان میں اقلیتوں پر ہو رہے مظالم اور ان کے مذہبی مقامات کے عدم تحفظ کے خلاف احتجاجا کیا ہے۔ سجادہ نشین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ درگاہ خواجہ صاحب میں روایات کے مطابق کسی حکومتی عہدےدار کا استقبال ان کی طرف سے ہی کیا جاتا ہے۔ بیان کے مطابق تاہم اس بار انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پاکستانی وزیراعظم کی آمد کے دوران موجود رہنے کے لئے ضلعی انتظامیہ سے درگاہ میں موجودگی اور ان کے استقبال کے لئے اجازت نامے کے حصول کے لئے خط نہیں لکھیں گے اور اس سفر کا بائیکاٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ پاکستانی وزیراعظم بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر ملک کے عوام اور فوجیوں کے خاندانوں سے معافی مانگ کر اجمیر میں درگاہ کی زیارت کو آتے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان نئے طریقے سے تعلقات کی ابتدا ہوتی۔ زین العابدین علی خان کا کہنا تھا کہ اگر وہ درگاہ میں وزیراعظم کا استقبال کرتے تو یہ ملک کے وقار کو ٹھیس پہنچانے اور ملک کی حفاظت پر مامور فوجیوں کی قربانی کی توہین کے مترادف ہوتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی وزیراعظم کو سوچنا چاہئے کہ ان کی یہ حاضری قبول بھی ہو گی یا نہیں۔ ادھر پاکستان کے دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ بائیکاٹ کے اس اعلان سے متاثر نہیں ہو گا اور وہ طے شدہ پروگرام کے مطابق بھارت جائیں گے۔ دوسری جانب مجاور سلمان چشتی نے کہا ہے کہ ہم وزیراعظم پاکستان کا بھرپور استقبال کریں گے، زین العابدین کی کوئی حیثیت نہیں۔اے ایف پی کے مطابق اجمیر بار ایسوسی ایشن نے بھی وزیراعظم پرویز اشرف کے دورہ کی مخالفت کی ہے، بار کے صدر نے کہا ہے کہ وکلاءاحتجاجاً ان سڑکوں پر صفائی کرینگے جہاں سے پاکستانی وزیراعظم نے سفر کرنا ہے انہوں نے دورے کو ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔