ہربنس پورہ : تھانہ میں مبینہ تشدد سے نوجوان ہلاک‘ ورثاءکا شیراکوٹ میں مظاہرہ‘ روڈ بلاک

لاہور (نامہ نگار/ سٹاف رپورٹر) ہربنس پورہ انویسٹی گیشن پولیس کے مبینہ تشدد سے 18سالہ نوجوان جاں بحق ہوگیا۔ لواحقین اور سینکڑوں اہل علاقہ نے 6 گھنٹے تک تھانہ شیراکوٹ کے باہر پولیس کیخلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے نعش سڑک پر رکھ کر شدید احتجاج کیا جس سے ٹریفک جام ہوگئی۔ بتایا گیا ہے کہ شیراکوٹ کے رہائشی محمد زبیر کی والدہ سمیت تین افراد کیخلاف محمد شفیق خان نامی شخص کے گھر میں 8 تولے زیورات چوری کرنے کے الزام میں تھانہ ہربنس پورہ میں مقدمہ درج ہوا جس پر ہربنس پورہ انوسٹی گیشن کے تفتیشی آفیسر سراج نے زبیر اور اسکی والدہ کو گرفتار کر لیا۔ زبیر کے لواحقین کے مطابق پولیس نے زبیر کو جو مقد مہ میں نامزد بھی نہیں تھا اسکی والدہ سمیت تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد حالت غیر ہونے پر پولیس زبیر کو گھر کے باہر پھینک گئی اور زبیر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ گزشتہ روز زبیر کے لواحقین نے تھانہ شیر ا کوٹ کے باہر نعش سڑک پر رکھ شدید احتجاج کیا اور پولیس کیخلاف نعرے بازی کی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ظلم میں ملوث پولیس اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دیں۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن رانا ایاز سلیم نے واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے تفتیشی آفیسر کیخلاف مقدمہ درج کرا دیا اور ایس پی کینٹ کو اس کیس کا انکوائری آفیسر مقرر کر دیا ہے۔ رانا ایاز سلیم نے کہا کہ انکوائری اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ زبیر تشدد سے ہلاک ہوا ہے کہ حادثے سے لگنے والی چوٹوں سے جس کے بعد مزید کارروائی کی جائیگی۔ انہوں نے کہا ہے کہ پولیس نے یہ غلط کیا ہے کہ جو مقدمہ میں نامزد نہیں تھا اس کو کیوں حراست میں لیا گیا اور کسی بھی شہری پر ہونے والے تشدد اور زیادتی کا فوری ازالہ کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے پولیس کے مبینہ تشدد سے نوجوان کی ہلاکت کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز سے رپورٹ طلب کر لی اور ہدایت کی کہ واقعہ کی تحقیقات کر کے حقائق سامنے لائے جائیں اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔
نوجوان/ پولیس تشدد


ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...